ناشتے کے بعد آگے روانہ ہو گئے۔نہانے اور ناشتے کے بعد سب فریش تھے ۔ کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد ہم اس خاص جگہ پر پہنچ گئے جہاں دو دیکھنے کے لائق چیزیں ہیں۔ ایک تو دریائے سندھ اور دریائے گلگت کا سنگم اور دوسرا تین عظیم پہاڑی سلسلوں سلسلہ ہائے کوہ قراقرم، سلسلہ ہائے کوہ ہندوکش اور سلسلہ ہائے کوہ ہمالیہ کا سنگم۔ اس جگہ کوئی آبادی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ہوٹل ہے۔ پہلے ہم نے اس جگہ سے کھڑے ہو کر بائیں طرف کچھ فاصلے پر گہرائی میں دریائے سندھ اور دریائے گلگت کے ملن کو دیکھا ۔ یہاں آ کر دریائے گلگت اپنے آپ کو دریائے سندھ کے حوالے کر دیتا ہے اور دریائے سندھ میں پانی کی مقدار اور بڑھ جاتی ہے۔ تبت کی جھیل مانسرور سے نکلنے والا دریائے سندھ جو کہ اسوقت اتنا بڑا نہیں ہوتا لیکن راستے میں آنےو الے دریا اس کے وجود کا حصہ بن کر اور اپنے وجود کو ختم کرکے اس کو اس قابل بناتے ہیں کہ اس کا شمار دنیا کے بڑے دریاؤں میں ہو تا ہے۔ اس جگہ پر دونوں دریاؤں کے سنگم کے متعلق آگاہی بورڈ بھی لگا ہوا ہے۔