درست فرمایا آپ نے۔ ظاہر ہے یہاں سردیوں کا موسم بہت شدید ہوتا ہو گا اورمقامی لوگوں کو کافی مشکلات پیش آ تیں ہوں گی۔
میٹر ریڈنگ 53741 لیکن خنجراب ابھی بھی 42 کلومیٹر دور تھا۔ یا سر نے سر پکڑ لیا کہ صبح سے سفر کر رہے ہیں اور خنجراب ہے کہ آنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ جیسے جیسے ہم خنجراب کی طرف بڑھتے جا رہے تھے چڑھائی زیادہ اور راستہ پر پیچ ہوتا جا رہا تھا۔ پہلے پہاڑ بالکل سڑک کے ساتھ تھے لیکن اب انھوں نے سڑک سے کچھ دوری اختیار کر لی تھی۔ یہ نشانی ہوتی ہے کہ آپ کسی درے کے ٹاپ کے قریب ہوتے جا رہے ہیں۔
ایک اور سرنگ۔
برفپوش چوٹیاں دوبارہ نظر آنا شروع ہو گئیں تھیں۔
میں اتنے خوبصورت مناظر اور ایک خوبصورت روڈ پر ڈرائیونگ سے مکمل طورپر لطف اندوز ہو رہا تھا۔ مجھے شہروں کے اندر ڈرائیونگ کا کبھی مزہ نہیں آتا لیکن پہاڑوں میں ڈرائیونگ کاجنون سا ہے۔
آپ جب بھی کسی درے کے ٹاپ کے پاس پہنچتے ہیں تو سینری کمال کی ہو جاتی ہے۔ چاہے وہ بابو سر ٹاپ ہو یا خنجراب ٹاپ۔
ایک بہترین لینڈ اسکیپ۔
قدرت کے نظارے اتنے حسین ہو گئے تھے کہ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کہاں رکیں اور کہاں نہ رکیں۔ کچھ کو کیمرے میں قید کیا اور کچھ میں ایسے قید ہو گئے کہ تصویر کھینچنا بھی یاد نہ رہا۔
ایک بائیکر خنجراب سے واپس آتے ہوئے۔
یاسر اور ثانی جولی موڈ میں۔
حالانکہ میں خنجراب دوسری بار آرہا تھا لیکن پھر بھی ایسے مناظر تھے کہ بندہ دل نہ ہارے تو کیا کرے۔
اب اردگرد یاک، اور گائے کثرت سے نظر آنا شروع ہو گئے تھے۔ یاک اور گائیں چر رہے تھے یا بیٹھ کر جگالی کر رہے تھے۔
ایک خوبصورت برفانی چوٹی۔
گولڈن مارموٹ۔ مارموٹ دیکھنے میں چوہے سے مشابہہ لگتا ہے لیکن اسکا سائز کسی بلی کی طرح ہوتا ہے۔اس جگہ ہمیں کافی مارموٹ نظر آ رہے تھے اور ساتھ ہی انکے بل بھی ۔ وہ چوکنا ہو کر ہمیں دیکھ رہے تھے کہ کسی خطرے کی صورت میں فورا بھاگا جا سکے۔
یہ مخصوص سینری ہمیں بتا رہی تھی کہ ہم خنجراب بارڈر کے پاس پہنچ گئے ہیں۔
دور سےنظر آتا ہوا خنجراب بارڈر۔ لینڈ اسکیپ کے لحاظ میری پسندیدہ جگہوں میں سے ایک۔
ہمیں سڑک کے کنارے تین بڑے سائز کے یاک بھی نظر آئےجو کہ مقامی لوگوں نے پالے ہوئے تھے اور ان پر بیٹھنے کا انتظام بھی کیا ہوا تھا ۔ وہ ان پر سیاحوں کو بٹھاتے تھے لیکن ہمیں تو ان یاکوں میں سے شدید بدبو محسوس ہوئی اس لئے دور سے ہی دیکھنے پر اکتفا کیا۔
خنجراب بارڈر پر چین میں داخلے کے مقام سے پہلے پاکستان کی سیکیورٹی چیک پوسٹ آتی ہے جہاں عام طور پر ایک بیرئیر لگا ہوتا ہے۔ اس سے پہلے ہی بائیں طرف سڑک کے ساتھ ہی لوگوں نے گاڑیاں پارک کی ہوئیں تھیں۔ کچھ نےسڑک کےکنارے پر ہی گاڑیاں کھڑی کی ہوئیں تھیں۔ میں نےگاڑی کوبائیں طرف نیچے اتار کر سڑک کے ساتھ ہی پارک کر دیا۔ جیکٹس اور جوگرز پہنے اور ٹوپیاں پہن کر باہر نکل آئے ۔ خشک خوبانی کو جیکٹس کی جیبوں میں منتقل کر لیا۔ گاڑی کو لاک کر کے بارڈر پوائنٹ کی طرف روانہ ہوگئے۔میٹر ریڈنگ 53741
قدرت کےخوبصورت نظارے ہر طرف بکھرے ہو ئے تھے۔ جدھرنظر جاتی وہی پر ٹھہر جاتی۔ ایسے لگ رہا تھا جیسے قدرت نے پہاڑو ں کی تراش خراش بڑی فرصت سے کی ہو۔ اردگرد ایک وسیع وادی نظر آرہی تھی جس کے اختتام پر برفپوش پہاڑ اپنی خوبصورتی کا جادو بکھیرنے میں مصروف تھے۔لوگوں کی نظریں چین کے انٹری پوائنٹ پر تھی لیکن میں تو اصل میں اس خوبصورتی کو دیکھنے آیا تھا جو کہ انسان کی نہیں بلکہ قدرت کی تخلیق کردہ ہے۔
قدرت کی خوبصورتی کی عکاسی کرتے ہوئے کچھ خوبصورت مناظر۔