haroonmcs26
(haroonmcs26)
#61
پانچ بجکردس منٹ پر ہم بھیرہ قیام و طعام کی جگہ پر پہنچ گئے۔ میٹر ریڈنگ 52805۔ یعنی ابھی تک ہم نے بغیر رکے 212 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر لیا تھا۔ بہتر تھا کہ گاڑی کو کچھ آرام دے دیتے دوسرا کچھ سستی بھی چھا رہی تھی اور نماز بھی پڑھنی تھی ۔ اسلئے گاڑی کو مسجد کے ساتھ ہی روکا۔ شیشوں پر کالے پردے لگا دیئے کیونکہ گاڑی سامان سے بھری ہوئی تھی اور بہتر تھا کہ یہ تمام چیزیں باہر سے نظر نہ آئیں کیونکہ شرارت کرنے والوں کو یہ چیزیں شہہ دیتی ہیں۔ پہلے واش روم سے فارغ ہوئے۔ مسجد کے واش رومز میں صفائی کا بہترین انتظام تھا۔ جوتیاں وغیرہ باہر اتار کر واش روم کی الگ سے جوتیاں پہن کر آپ واش رومز کو استعمال کر سکتے ہیں۔ وضو کرکے ترو تازہ ہو گئے۔ مسجد میں ہونے والی باقاعدہ جماعت میں ابھی وقت تھا ۔ وہاں کچھ اور بھی مسافر تھے انھوں نے بھی آگے سفر کرنا تھا اسلئے مسافروں نے اپنی جماعت کروائی ہم بھی ان کے ساتھ شامل ہو گئے۔ اللہ نے سفر میں آسانی کیلئے ہمیں نماز قصر کا تحفہ دیا ہے ۔ اسلئے عصر کی دو رکعت نماز ادا کی۔ اور باہر آ گئے۔ باہر آئے تو ہماری گاڑی کے ساتھ ہی ایک قیمتی مر سیڈیز پارک کی ہوئی تھی۔ اور آس پاس جا بجا سیکیورٹی نظر آ رہی تھی۔ عنصر کہنے لگا کہ لگتا ہے کوئی ڈی پی او یا آر پی او ہے لیکن میں نے کہا نہیں انکی اتنی سیکیورٹی نہیں ہوتی یہ کوئی وی وی آئی پی بندہ ہے کیونکہ اس کے ساتھ سیکیورٹی والے جوانوں کا تعلق رینجر ز سے تھا اور وہ بڑے مستعد کھڑے تھے۔ کچھ دیر بعد وہ روانہ ہو گئے تو ہم اپنی گاڑی کے پاس آئے اور اس میں سے بڑ ے بڑے دو آڑو نکالے ان کو دھویا اور ہلکی پھلکی پیٹ پوجا ہو گئی۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#62
بھیرہ قیام و طعام پر مسجد و پٹرول پمپ وغیرہ۔ ساتھ ہی آرام کرتی ہوئی ہماری ویگن آر ۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#63
بھیرہ انٹر چینج پر نماز وغیرہ سے فارغ ہو کر روانہ ہوگئے ۔ ہر 15 منٹ کے بعد ثانی کا فون آ جاتا کہ کہاں رک گئے ۔ ہم نے کہا کہ اللہ کے بندے صرف نماز کیلئے کچھ دیر رکے ہیں ورنہ ہم مسلسل سفر کر رہے ہیں۔ اس نے کہا کہ ہم بریانی کھا رہے ہیں اور ساتھ کھیر بھی ہے۔ ہم نے کہا کہ ہمارا حصہ؟ کہنے لگا تم بے فکر رہو بس جلدی پہنچ جاؤسب کچھ ملے گا۔ جب ہم سالٹ رینج کے علاقے میں داخل ہوئے تو عنصر پہاڑوں کو دیکھ کر پر جوش ہو گیا کیونکہ اس نے زندگی میں پہلی بار پہاڑ دیکھے تھے۔ خوشی سے کبھی اس پہاڑ کی تصویر لیتا کبھی اس پہاڑ کی۔ اور میں مسکرا رہا تھا کہ ابھی سے یہ حال ہے تو آگے کیا ہوگا۔ اسے بتایا کہ ابھی سے اتنا جوش میرے بھائی یہ تو ابھی آغاز بھی نہیں ہوا۔ پہاڑ تو تم آگے دیکھو گے یہ تو ان کے سامنے ٹیلے ہیں۔ اسلئے تصویریں بھی حساب سے ہی کھینچو کہیں تمھارے موبائل کی میموری ہی ختم نہ ہو جائے۔ لیکن ایک بات ہے پہاڑوں کے خوشگوار اثرات تو میرے اوپر بھی اثر کر رہے تھے۔ سالٹ رینج میں گاڑی کی سپیڈ کم ہو گئی تھی۔ لیکن مجھے پتا تھا کہ کچھ دیر سفر کے بعد دوبارہ ایسا روڈ ہوگا کہ ہم پھر سے تیز رفتاری سے سفر کر سکیں گے۔ سالٹ رینج میں جگہ جگہ انتباہی بورڈ لگے تھے جو کہ حد رفتار ، خطرناک موڑ، خطرناک اترائی اور چڑھائی وغیرہ کے متعلق تھے۔ ان ہدایات پر لازمی عمل کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے آپ اپنے سفر کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ سالٹ رینج شروع ہونے سے پہلے ہدایت لکھی تھی کہ اپنی بریک چیک کریں۔ کیونکہ وہاں بریک کا بھی کام ہے۔ اسکے علاوہ گاڑی کو چھوٹے گیئر میں چلانے کی ہدایات بھی نظر آرہیں تھیں۔ اسی علاقے سے کلر کہار وغیرہ کیلئے بھی راستہ نکلتا ہے لیکن وہ ہمارے پروگرام میں شامل نہیں تھا دوسرا ہم پہلے ہی بہت لیٹ ہو چکے تھے۔ اسلئے بغیر رکے مناسب رفتار سے سفر جاری رکھا۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#64
دور سے دھندلے نظر آتے ہوئے سالٹ رینج کے پہاڑ۔ عنصر تو پہلے انکو بادل ہی سمجھا تھا ۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#66
shado_007
(M Shahid Salar)
#67
عمدہ بھائ
انداز تہریر بہت اچھا ہے۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#68
ہمارے سادہ سے انداز کو پسند کرنے کا بہت شکریہ۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#69
سالٹ رینج میں بارش کے چند چھینٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن بارش ہوئی نہیں ورنہ رفتا ر اور سست ہو جاتی کیونکہ سالٹ رینج سے گزرتے ہوئے موٹروے کئی موڑوں اور نشیب و فراز پر مشتمل ہے۔ بارش کے دوران خاص طور پر اترائی کے وقت احتیاط کرنا پڑتی ہے اورزیادہ رفتار کی صورت میں بریک لگانے پر گاڑی کے پھسلنے کا خطرہ رہتا ہے۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#70
سالٹ رینج میں سڑک کے ساتھ ہی بریک فیل ہونے کی صورت میں کئی ہنگامی چڑھا ئیا ں بنی ہوئی ہیں۔ جن کے ساتھ ہدایات بھی لکھی ہوئیں تھیں کہ بریک فیل ہونے کی صورت میں یہ چڑھائی استعمال کریں۔ اللہ سب کو خیرو عافیت سے رکھے۔ سالٹ رینج سے گزرتے ہوئے کچھ اور مناظر۔
<img src="//live-pw-import.s3.amazonaws.com/original/4X/0/2/9/02970c03189c01b04edc2ef77e0a3a14ed96f19e.jpg" width="666" height="500"
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#71
سالٹ رینج کو پار کرنے کے بعد ہماری رفتار پھر دوبارہ تیز ہو گئی ۔ ثانی کے بار بار فون آ رہے تھے لگتا تھا کہ اب وہ لوگ بور ہو رہے تھے۔ میں گاڑی کو 120 کی حد رفتار سے چلا رہا تھا اور میری کوشش تھی کہ مغرب تک کم از کم اسلام آباد انٹر چینج تک پہنچ جاؤں ۔ سات بجکر ستائیس منٹ پر ہم اسلام آباد انٹر چینج پر پہنچ گئے۔ میٹر ریڈنگ 52960۔ یعنی ہم نے گھر سے اسلام آباد انٹر چینج تک 367 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا تھا۔ ٹول پلازہ پر وہ کارڈ جو ہمیں موٹر وے پر چڑھتے وقت دیا گیا تھا وہ واپس کیا اور موٹر وے پر سفر کرنے کی مد میں ان کو 580 روپے ادا کر کے کمپیوٹرائزڈ سلپ حاصل کی۔ پچھلے سال یہ فیس 510 روپے تھی یعنی ایک سال میں اسمیں 70 روپے کا اضافہ ہو گیا تھا۔ اب ہم موٹر وے سے اتر کر اسلام آباد ، راولپنڈی کی طرف رواں دواں تھے۔ آپ چاہے اسلام آباد جائیں، پنڈی جائیں یا مری آپکو اسی انٹر چینج سے اترنا پڑتا ہے۔ شام کے سائے گہرے ہوتے جا رہے تھے۔ اب گاڑی کی رفتار بھی آہستہ ہو گئی تھی جو کہ 40 سے 60 تک تھی۔ سڑک پر رش بھی نظر آرہا تھا۔ ثانی نے ہمیں فیض آباد بس اڈے، راولپنڈی کے پاس بلایا تھا اور بار بار فون کر رہا تھا کہ اب کہا ں پہنچ گئے۔ رش ، ٹریفک، اشارے سب ہماری رفتار کو آہستہ کر رہے تھے لیکن ہم مستقل مزاجی سے بڑھتے جا رہے تھے۔ کئی جگہ ہم راستے میں شش و پنج میں بھی پڑ گئے کہ کہیں ہم غلط تو نہیں جا رہے ایک آدھ جگہ ہم نے راہگیروں سے پوچھا بھی لیکن ان میں سے اکثر کو خود نہیں پتا تھا کیونکہ وہ بھی مسافر تھے۔ پھر میں نے کامن سینس آزمائی اور گاڑی کو بسوں کے پیچھے لگا دیا کیونکہ وہ بسیں بھی اڈے کی طرف ہی جارہیں تھیں۔ ہم آپس میں مذاق بھی کر رہے تھے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ بسیں ہمیں واپس لاہور ہی لے جائیں۔ ساتھ ساتھ ہم آگاہی بورڈز سے بھی مدد لے رہے تھے۔ بالآخر ہم فیض آباد بس اسٹینڈ کے پاس پہنچ گئے اسکے ساتھ سے گزرنے والے روڈ سے گزر کر ہم کچھ آگے گئے اور پھر دائیں طرف ایک ذیلی سڑک کی طرف مڑگئے وہاں مسجد قباء کے پاس ہمیں ثانی مل گیا۔ سلام و دعا کا تبادلہ ہوا اور ثانی نے ہمیں کھانے کے سامان کا ایک شاپر پکڑا دیا اور کہا اسکو گاڑی میں رکھ لو۔ میں نے گاڑی بند کر دی اور باہر نکل آیا۔ کچھ تھکن کا احساس بھی ہورہا تھا۔ ثانی اپنے اس دوست کو جس نے ہمارے ساتھ جانا تھا بلانے چلاگیا۔ کچھ دیر کے بعد وہ یاسر بھائی اور اپنے ایک اور دوست کے ساتھ واپس آ گیا۔ یاسر بھائی نے تو ہمارے ساتھ جانا تھا لیکن انکا وہ دوسرا دوست بھی ان کو مجبور کر رہا تھا کہ مجھے بھی ساتھ لے چلو۔ ثانی نے مجھے کہا کہ اسکو بھی ساتھ لے چلو۔ میں نے انکو زبان سے سمجھانے کے بجائے کہا کہ ایسا کرو گاڑی کی پچھلی سیٹ کا دروازہ کھولو او ر خود فیصلہ کر لو۔ جب انھوں نے دروازہ کھولا تو ہر طرف سامان ہی سامان کہ ممکن ہی نہیں تھا کہ تین افراد پیچھے بیٹھ سکیں حالانکہ ابھی انکے بیگز بھی اسمیں آنے تھے۔ اس منظر نے انھیں مزید کچھ کہنے کے قابل ہی نہ چھوڑا ۔ مجھے پتا تھا کہ اگر میں صرف زبان سے ہی کہتا تو شاید ان کو اتنی جلدی سمجھ نہ آتی۔ انکے اس دوست کو بھی صورتحال کا اندازہ ہو گیا تھا۔ اسلئے ثانی وغیرہ نے اسے کچھ اور لوگوں کے ساتھ واپس لاہور جانے کیلئے کوسٹر میں بٹھا دیا۔ وہ بھی ان کے ساتھ میٹنگ میں شرکت کرنے آیا تھا اور جب اسے پتا چلا کہ ثانی اور یاسر ٹور پر جار ہے ہیں تو اس وقت سےہی ان کے پیچھے پڑ گیا کہ مجھے بھی ساتھ لے چلو۔ اسکے بعد ہم نے گاڑی مسجد کے پاس پارک کی اور نماز پڑھنے کیلئے مسجد کی طرف روانہ ہو گئے۔
Atif_Jawaid
(Atif Bin Jawaid)
#72
vah vah vah ,,....... @haroonmcs26 ...... bhai aap toh chaaa gae .... safer namma or es ki tafseel kia baat hai .. aik aik baat bari umdaa likhi hoi hai .... !!!
insha ALLAH ... zindagi rahe toh agle Tour mai mujh na cheez ko b sath le jaea ga ... thumbs up
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#73
عاطف بھائی پسند کرنے اور تعریف کرنے کیلئے آپ کا انتہائی شکر گزار ہوں۔ کوشش کی ہے کہ چھوٹی چھوٹی با تیں بھی تفصیل سے لکھوں تاکہ دوستوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو۔ ابھی اگلا سال بہت دور ہے دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ کیا پروگرا م بنتا ہے ویسے میں نے دیکھا ہے کہ جو بہت پہلے کہتا ہے کہ میں بھی ساتھ چلوں گا وہ عین وقت پر جاتا نہیں ہے۔ بہر حال جب وقت آئے گا تو پھر دیکھتے ہیں۔
Atif_Jawaid
(Atif Bin Jawaid)
#74
mai ap ki baat se agree krta hou ..80% sath nahe de paate . ... @haroonmcs26 .... apne plan se aagha zaroor kejeyea ga .. nxt time b jab b banae toh ....
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#75
Aqeel1982
(aqeel1982)
#76
Haroon bhai from where do you buy camping and all hiking related stuff like tents sleeping bags etc
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#77
ٹینٹ نولکھا بازار نزد لاہور ریلوے اسٹیشن سے پچھلے سال خریدا تھا۔ سلیپنگ بیگ ہم نے وہ ہی استعمال کئے جو عام طور پر تبلیغی جماعت والے استعمال کرتے ہیں جو کہ رائیونڈ سے آسانی سے ہر کوالٹی اور رینج میں مل جاتے ہیں۔
Aqeel1982
(aqeel1982)
#78
Ok thanks, main Ne baki cheezon ka bhe pata kerna tha k wo kahan se li thi?
Aur wahan koi wholesaler ya distributor hai koi? Ya ap Ne suna ho kahin Lahore mein ho?
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#79
لاہور میں ہائیر والے ہیں جن کے پاس اس قسم کی ساری چیزیں مل جاتی ہیں۔ لیکن کام تھوڑا مہنگا ہے۔ ان کی ویب سائٹ بھی ہے۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#80
پہلے ہم مسجد کے واش روم کی طرف گئے وہاں سے فارغ ہو کر وضو کیا۔ گرمی میں ٹھنڈے پانی سے وضو کر کے طبیعت ترو تازہ ہو گئی۔ مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا کی۔ اللہ نے ہمیں سفر میں بہت آسانی دی ہے کہ ہم ظہر اور عصر کی نماز اکٹھی کر سکتے ہیں اور اسی طرح مغرب اور عشاء کی۔ مسجد کافی بڑی تھی اور اسمیں کئی ہزار لوگوں کی گنجائش نظر آ رہی تھی۔ نماز سے فارغ ہو کر گاڑی میں آ گئے اور اے سی آن کر کے میں نے اور عنصر نے کھیر کھائی جو کہ مٹی کے برتنوں میں تھی۔ ثانی اور یاسر پہلے ہی کھا کھا کر رج گئے تھے اسلئے وہ ہمارے ساتھ شامل نہیں ہوئے۔ کچھ دیر بعد انکے کچھ دوست آ گئے اور کہا کہ آپ لوگوں کا آج کا ڈنر ہماری طرف سے ۔ ہم نے کہا بھی کہ بھائی یہ جو اتنا بروسٹ پیک کیا ہوا ہے یہ کس نے کھانا ہے لیکن وہ نہ مانے اور ہمیں ساتھ لیکر اسٹیڈیم فوڈ سٹریٹ کی طرف آ گئے ۔ ہم چاروں گاڑی میں تھے جب کہ انکے دوست موٹر سائیکلز پر تھے۔ انکے پیچھے پیچھے چلتے ہوئے فوڈ سٹریٹ کے پاس آ گئے لیکن اب گاڑی کھڑی کرنے کی جگہ نہ ملے ۔ وہاں کافی رش نظر آ رہا تھا۔ کچھ آگے جا کر ایک جگہ نظر آئی تو وہاں گاڑی پارک کی۔ اتر کر فوڈ سٹریٹ کے اندر داخل ہوئے تو دیکھا وہاں درمیان میں کافی کھلی جگہ نظر آرہی تھی اور اطراف میں ہوٹل ہی ہوٹل ۔ جہاں ہر ہوٹل پر شنواری کا بورڈ ضرور نظر آرہا تھا۔ لیکن درمیان والی جگہ پانی اور کیچڑ سے بھر ی ہوئی تھی۔ لگتا تھا کہ پانی کی نکاسی کے نظام میں کوئی مسئلہ ہو گیا تھا اور اس پر کام ہو رہا تھا۔ پانی اور کیچڑ سے بچتے بچتے ہوٹلوں کے ساتھ ساتھ ہوتے ہوئے ہم اپنے میزبانوں کے پیچھے پیچھے چلے جا رہے تھے۔ لگتا تھا وہ کسی خاص ہوٹل کی طرف جا رہے تھے کیونکہ ہم تقریبا فوڈ سٹریٹ کے اختتام کے قریب آ گئے تھے۔ ہر طرف لوگ ہی لوگ نظر آ رہے تھے۔ جس میں متوسط طبقے سے لیکر اپر کلاس تک کے لوگ تھے۔ ساتھیوں نے بتایا کہ یہ جگہ کھانے کیلئے بہت مشہور ہے اور ذائقہ بھی اچھا ہے اسلئے لوگ اکثر یہاں کا ہی رخ کرتے ہیں۔ ہوٹلوں والے نے جہاں ہوٹل کے اندر بیٹھنے کا انتظام کیا ہوا تھا وہاں انھوں نے باہر بھی بڑے بڑے پلنگ بچھا کر بھی بیٹھنے اور کھانے کا بندوبست کیا ہوا تھا جہاں مختلف فیملیز بیٹھ کر کھانے کا لطف لے رہیں تھیں۔ آخر کار ہمارے میزبان ایک ہوٹل میں داخل ہو گئے ۔ حالانکہ ہوٹل کافی بڑا تھا لیکن پھر بھی لوگوں سے بھرا ہوا تھا۔ فیملی کے بیٹھنے کی الگ جگہ بنی ہوئی تھی اور باقی لوگوں کیلئے علیحدہ ۔ ہم کل سات افراد تھے اسلئے کوئی بڑی ٹیبل ڈھونڈ رہے تھے ۔ بالآخر تھوڑا گھومنے کے بعد ہوٹل والوں نے ہمیں دو میزوں کو اکٹھا کر کے بٹھا دیا۔ مٹن مکھن کڑاہی کا آرڈر دیا گیا۔ جس کا ریٹ تقریبا 1200 روپے فی کلو کے حساب سے تھا۔ جب تک کڑاہی تیار نہیں ہوئی ہمیں گپیں مارتے رہے اور ساتھ ہی سلاد اور رائتے کو چکھتے رہےاور منرل واٹر پیتے رہے۔ بھوک واقعی ہی بہت لگ رہی تھی۔ کچھ دیر کے بعد دو کڑاہیوں میں مٹن مکھن ہمارے سامنے تھا۔ ساتھ گرما گرم روٹیاں اور نان۔ کھانا واقعی ہی بہت مزیدار تھا اور مزید مزیدار میزبانوں کے خلوص نے کر دیا تھا۔ ساتھ ہی کولڈ ڈرنکس بھی تھے۔ پیٹ بھر کر لذیذ کھانا کھا کر مزہ آگیا۔