تینوں ساتھی تو دریائے کنہار کے ساتھ کو چھوڑنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے لیکن ہمیں شام تک ناران پہنچنا تھا اور راستے میں بھی کئی جگہوں پر رکنا تھا اسلئے ان کو کہہ کہہ کر واپس گاڑی میں بلایا اور آگے روانہ ہو گئے۔ مجھے پیاس محسوس ہو رہی تھی۔ کولر میں پانی موجود تھا لیکن میں چشمے کا ٹھنڈا اور تازہ پانی پینا چاہتا تھا کیونکہ اسکا اپنا ہی مزہ تھا۔ کچھ سفر کرنے کے بعد ایک جگہ مقامی لوگوں نےسڑک کنارے چھوٹی سے ٹینکی بنائی ہوئی تھی جس میں ایک پائپ کے ذریعے چشمے کا پانی آرہا تھا اور اس ٹینکی کے ساتھ دو ٹونٹیاں بھی لگی ہوئیں تھیں۔ ٹینکی کے اوپر واضح طور پر "پینے کا صاف پانی" لکھا تھا۔ ایسی ٹینکیا ں جا بجا سڑک کے کنارے نظر آتی ہیں ۔ گاڑی میں سے گلاس لیکر دو تین گلاس پانی کو معدے میں منتقل کیا تو بہت سکون کا احساس ہوا۔ پانی صاف و شفاف تھا اور ٹھنڈا بھی ۔ کولر سے پہلا پانی جو کہ ہم لاہور سے لیکر آئے تھے اس کا نکال کر تازہ پانی بھر لیا۔ باقی دوستوں نے بھی پانی پیا اور آگے کی راہ لی۔ کچھ دیر چلنے کے بعد عنصر کو احساس ہوا کہ اسکا رومال موجود نہیں ہے پہلے گاڑی میں ڈھونڈا لیکن نہ ملنے پر اسے یاد آیا کہ وہ تو چشمے کے پاس ہی رہ گیا۔ رومال اہم بھی بہت تھا کیونکہ اسے ہم کثیرا لمقاصد کیلئے استعمال کرتے تھے لیکن اب اتنا فاصلہ طے کر لیا تھا کہ اس کے لئے واپس جانا ممکن نہیں تھا۔عنصر نے رومال کے گم ہونے کا بہت افسوس تھا ۔ میں نے اسے کہا کہ پریشان نہ ہو آگے بالا کوٹ آئے گا جس کا کافی بڑا بازار ہے وہاں سے نیا لے لینا ۔ پچھلے سال کے ٹور میں میرے کزن وسیم نے اپنے سلیپر گم کر دیئے تھے اور اب عنصر نے رومال۔ ایک چیز کا خاص خیال رکھیں جب بھی کہیں قیام کریں تو اپنی چیزوں کا خاص خیال رکھیں اور اس جگہ کو چھوڑنے سے پہلے ضرور دیکھیں کہ کہیں کوئی چیز چھوڑ تو نہیں دی لیکن اتنی بھی تیزی نہیں دکھانی کہ اپنی بجائے کسی اور کی چیز ہی اٹھا لائیں مال غنیمت سمجھ کر۔