دشوار گزار راستے کو پار کر کے سفر کو جاری رکھا کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد وسیم نے زور زور سے کہا کہ رکو رکو۔ میں پریشان ہو گیا کہ پتا نہیں کیا بات ہے۔ گاڑی کو روکا تو وسیم نے دور پہاڑ کی چوٹی کی طرف اشارہ کیا۔ نظر پہاڑ کی بلندی کی طرف اٹھائی تو منہ سے بے اختیار سبحا ن اللہ کی آواز نکلی ۔ پہاڑ کی چوٹی پر برف اس انداز میں تھی کہ قدرتی طور پر اللہ کا لفظ بہت ہی واضح نظر آ رہا تھا۔ ایسے لگ رہا تھا کہ یہ پہاڑ اور ان پر گری ہوئی برف بھی اللہ اللہ کی گردان کر رہے ہوں ۔ بہت دیر تک مبہوت ہو کر اس منظر کو دیکھتے رہے اور زبان اللہ تعالٰی کی کبریائی کو بیان کرتی رہی۔

