دریائے کنہار اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے۔
کچھ اور مناظر
بلندی سے آتا ہوا پانی
نشیب میں جاتا ہوا پانی
آمو ں اور بوتل کو ٹھنڈا کرنے کا عمل
Bohat khoob janab
Sent from my Nexus 5 using PW Forums mobile app
لو جی آم اور بوتل ٹھنڈے ہو گئے۔
شکریہ جناب
ہم ساتھ ساتھ ہیں۔
آم کھا کر ،بوتل پی کر اور کچھ دیر وہاں رک کر آگے کی راہ لی۔ 2:30 بجے اوچری پہنچ گئے۔ میٹر ریڈنگ 30789۔ اوچری میں موڑ پر مسجد کا بورڈ دیکھ کر رک گئے۔ نام تھا بلال مسجد۔ مسجد کے ساتھ ہی چند سیڑھیاں اتر کر واش روم اور وضو کرنے کی جگہ ہے۔ واش روم سے فارغ ہو کر وضو کیا ۔ پانی یہاں کے معمول کے مطابق کافی ٹھنڈا تھا۔ مسجد میں آ کر نماز پڑھی۔ نماز پڑھ کر جسم کو سکون کا احساس ہوا۔ جہاں نماز ایک عبادت ہے وہاں آپ کی تھکن کو کم کرنے اورمسلز کو ریلیکس کرنے کا کام بھی کرتی ہے۔ نماز پڑھ کر روانہ ہوئے۔ جیسے جیسے ناران کے قریب ہوتے جارہے تھے نظارے اتنے ہی خوبصورت ہوتے جا رہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ زیادہ تر ناران میں رکنا پسند کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے ناران میں ہوٹلوں کے کرایے زیادہ ہیں۔ ناران سے پہلے آنے والے نظاروں کو دیکھ کر رکنے کو دل کرتا ہے۔ لیکن کہیں رک کر کہیں نہ رک کر سفر جاری رکھا۔ کاغان وغیرہ سب پیچھے رہ گئے۔
سورج ، بادل اور پہاڑ۔ کمال کا منظر تھا۔
راستے میں ایک جگہ پینے کےصاف پانی کا پائپ لگا ہوا تھا۔ احمد اور وسیم واٹر کولر اور بوتلیں لے گئے اور چشمے سے آتے ہوئے صاف و شفاف اور یخ ٹھنڈے پانی سے بھر کر لے آئیں۔ کئی جگہوں پر تو پانی کا ذائقے نیسلے وغیرہ جیسا تھا۔ ہم جتنا عرصہ وہاں رہے ہم نے چشموں کا پانی ہی استعمال کیا۔ بعض لوگو ں کو یہاں کا پانی راس نہیں آتا۔ لیکن اللہ کا شکر ہے۔ ہمارا ساتھ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ بلکہ یہاں آنے سے پہلے جو گڑ بڑ تھی وہ بھی ٹھیک ہو گئی۔ لیکن اگر آپ کے ساتھ چھوٹے بچے ہیں تو بہتر ہے احتیاط کریں ہو سکتا ہے کہ انھیں یہ پانی موافق نہ آئے۔ خاص طور پر شیر خوار بچے جو دودھ پیتے ہیں۔ ان کا دودھ وغیرہ بنانے کے لئے منرل واٹر استعمال کریں تو بہتر ہے۔ کیونکہ ایک دفعہ میرے بیٹے کے ساتھ ایسا مسئلہ مری میں ہو گیا تھا۔ جس کی وجہ سے ہم اپنے پروگرام سے دو دن پہلے ہی گھر واپس آ گئے تھے۔ بڑے لوگ تو ایسا کوئی مسئلہ ہو جائے تو برداشت کر لیتے ہیں لیکن بچوں کے بات اور ہے۔ وسیم اور احمد پانی لاتے ہوئے۔
دو بجکر تیس منٹ پر اوچڑی پہنچ گئے۔ میٹر ریڈنگ 30789۔ اوچڑی میں موڑ پر مسجد کا بورڈ دیکھ کر رک گئے۔ نام تھا بلال مسجد۔ مسجد کے ساتھ ہی چند سیڑھیاں اتر کر واش روم اور وضو کرنے کی جگہ ہے۔ واش روم سے فارغ ہو کر وضو کیا ۔ پانی یہاں کے معمول کے مطابق کافی ٹھنڈا تھا۔ مسجد میں آ کر نماز پڑھی۔ نماز پڑھ کر جسم کو سکون کا احساس ہوا۔ جہاں نماز ایک عبادت ہے وہاں آپ کی تھکن کو کم کرنے اورمسلز کو ریلیکس کرنے کا کام بھی کرتی ہے۔ نماز پڑھ کر روانہ ہوئے۔ جیسے جیسے ناران کے قریب ہوتے جارہے تھے نظارے اتنے ہی خوبصورت ہوتے جا رہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ زیادہ تر ناران میں رکنا پسند کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے ناران میں ہوٹلوں کے کرایے زیادہ ہیں۔ ناران سے پہلے آنے والے نظاروں کو دیکھ کر رکنے کو دل کرتا ہے۔ لیکن کہیں رک کر کہیں نہ رک کر سفر جاری رکھا۔ کاغان وغیرہ سب پیچھے رہ گئے۔
چار بجکر 45 منٹ پر ناران سے پہلے گلیشیئر پر پہنچ گئے۔ میٹر ریڈنگ 30825۔ گاڑی ایک طرف کرکے روکی اور جوتیاں اتار کر گلیشیئر کے پانی میں پاؤں رکھا تو ایک دفعہ جھٹکا لگا اور منہ سے خود بخود بے معنی آوازیں نکلیں۔ واقعی ہی بہت ٹھنڈا پانی۔ ٹھنڈا تو ہونا ہی تھا کیونکہ برف کے پگھلنے سے اور بہت قریب سے آ رہا تھا۔ گلیشیئر کے پاس سردی کا احساس بہت نمایاں تھا۔ اس کے پاس کھڑے ہوئے تو اتنی ٹھنڈی ہوا جیسے ریفریجریٹر کے اوپر والے خانے میں بیٹھے ہیں۔ جس مرضی اچھے برانڈ کا اے سی لے لیں لیکن قدرت کے اس اے سی کے سامنے سب فارغ۔ گلیشیئر کے اندر ایک سرنگ سی بنی ہوئی تھی جس میں سے پانی کا چشمہ آ رہا تھا۔ سردی تو تھی لیکن سب لوگ شوق شوق میں برداشت بھی کر رہے تھے۔ کیونکہ ان ہی مناظر کو دیکھنے کے لئے یہاں آئے تھے۔ وہاں کافی لوگ تھے۔ اور گلیشیئر سے نکلتے چشمے اور برف کے ساتھ اپنی تصاویر بنارہے تھے۔ بعض لوگ گلیشیئر کے اندر بنی ہوئی سرنگ کے اندر بھی جارہے تھے جو کہ خطرناک عمل ہے۔ کیونکہ اسکی چھت اور دیواریں برف کی بنی ہوئیں تھیں اور انکا مسلسل پگھلنے کا عمل جاری تھا۔ بلکہ شروع میں تو اسکی چھت اس حالت میں تھی کہ کسی بھی وقت گر سکتی تھی۔ بہرحال لطف اندوز ہونے کے لئے اچھا پوائنٹ ہے۔
گلیشیئر کی جانبی دیوار اور اس سے پھوٹتا ہوا چشمہ۔
گلیشیائی برف، احمد اور وسیم۔
ٹھوس برف
vary nice, Masha ALLAH , parh kar ase lag raha hai jase main khud waha ki sair kar raha hon, boht aala
Great Going Brother...
شکریہ عاطف بھائی۔ کوشش کر رہا ہوں کہ حقیقی زندگی کے سادہ انداز میں بیان کروں۔