پچھلے ماہ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے صوبائی کابینہ کے فیصلے کے بعد کراچی بھر میں چارجڈ پارکنگ کے خاتمے کا اعلان کیا۔ اس اقدام کا شہریوں نے خیرمقدم کیا کیونکہ اس سے مختلف مارکیٹوں اور تجارتی علاقوں میں پارکنگ فیس سے نجات ملنے کی امید تھی۔
تاہم، اس فیصلے کے نفاذ میں مشکلات پیش آئیں۔ میئر مرتضیٰ وہاب نے بعد میں وضاحت کی کہ چارجڈ پارکنگ کو اچانک ختم کرنا قانونی طور پر ممکن نہیں کیونکہ اس سے متعلقہ معاہدے موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چارجڈ پارکنگ کے معاہدے رکھنے والی کمپنیوں کے ساتھ جون 2025 تک کے معاہدے موجود ہیں۔ لہٰذا، شہریوں کو اس وقت تک اپنی گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے فیس ادا کرنا ہوگی جب تک کہ یہ معاہدے ختم نہیں ہو جاتے۔ جون کے بعد، یہ معاملہ مزید غور و خوض کے لیے سٹی کونسل میں پیش کیا جائے گا۔
ابتدائی اعلان کے باوجود، اطلاعات کے مطابق کئی علاقوں میں پارکنگ فیس کی وصولی جاری رہی۔ مثال کے طور پر، اہم تجارتی زونز جیسے کہ ریگل اور صدر موبائل مارکیٹ میں شہریوں سے بدستور پارکنگ چارجز وصول کیے جا رہے ہیں، جس کے باعث کنفیوژن اور مایوسی پیدا ہو رہی ہے۔ کچھ رہائشیوں نے پارکنگ فیس کے خاتمے کی طویل مدتی پائیداری پر شبہات کا اظہار کیا، جبکہ دیگر کو خدشہ تھا کہ حکام کی جانب سے گاڑیوں کی ضبطی جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
میئر نے زور دیا کہ اگرچہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (KMC) کے زیرِ انتظام مقامات پر پارکنگ فیس ختم ہو جائے گی، لیکن 25 ٹاؤنز اور چھ کنٹونمنٹ بورڈز کے تحت آنے والے علاقوں میں چارجز برقرار رہیں گے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جو افراد KMC کے نام پر غیر قانونی طور پر پارکنگ فیس وصول کر رہے ہیں، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ صورتحال پالیسی کے نفاذ میں درپیش پیچیدگیوں کو اجاگر کرتی ہے، خاص طور پر جب پہلے سے موجود معاہدے اور قانونی فریم ورک موجود ہوں۔ اس کے علاوہ، یہ ظاہر کرتا ہے کہ شہری انتظامیہ کو عوامی فلاح و بہبود اور ریونیو جنریشن کے درمیان توازن برقرار رکھنے میں کن چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جبکہ کراچی کے شہری جون میں موجودہ معاہدوں کی مدت ختم ہونے کا انتظار کر رہے ہیں، امید کی جا رہی ہے کہ مستقبل میں فیصلے زیادہ شفافیت اور مؤثر طریقے سے نافذ کیے جائیں گے تاکہ عوام کو بلاوجہ کی تاخیر اور الجھن سے بچایا جا سکے۔
اس دوران، شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ سرکاری اعلانات سے باخبر رہیں اور غیر مجاز افراد کی جانب سے پارکنگ فیس کی وصولی کی کوششوں سے محتاط رہیں.