ماسٹر چنگان پاکستان میں یہ دو الیکٹرک گاڑیاں لانچ کرے گا
انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق ماسٹر چنگان موٹرز لمیٹڈ (MCML) مستقبل قریب میں پاکستان میں اپنے الیکٹرک گاڑیوں کے برانڈ دیپال کی دو الیکٹرک گاڑیوں (S07 ایس یو وی اور سیڈان L07) کی رونمائی کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اگرچہ کمپنی نے باضابطہ طور پر اس کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن ایک سینئر اہلکار نے ماڈلز کے بارے تفصیلات پر بات نہ کرتے ہوئے میں ہوئے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ ماسٹر چنگان موٹرز کی جانب سے جلد دو الیکٹرک گاڑیاں لائی جائیں گی۔
چنگان نے واسٹ اوشن پلان کے تحت مختلف کسٹمر گروپس کے لیے تین نئی الیکٹرک برانڈز متعارف کرائے ہیں جن میں اواتار، دیپل اور نیوو شامل ہیں۔
ماسٹر چنگان موٹرز کے ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ سید شبیر الدین نے کہا کہ کمپنی جلد ہی پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے ان برانڈز میں سے ایک متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ماسٹر چنگان موٹرز کی پاکستان میں آنے والی الیکٹرک گاڑیاں
اس معاملے سے باخبر ایک ذرائع نے انکشاف کیا کہ کمپنی دیپال S07 ایک درمیانے سائز کی کراس اوور ایس یو وی اور دیپال 107 جو کہ ایک فاسٹ بیک سپورٹس سیڈان ہے، جو Changan کی الیکٹرک گاڑی کی ذیلی کمپنی، کی طرف سے تیار کی گئی ہے، متعارف کرانے کے مراحل میں ہے۔
چنگان نے ہواوے اور CATL کے ساتھ مشترکہ طور پر اپنا پہلا الیکٹرک گاڑیوں کا پلیٹ فارم تیار کیا اور حال ہی میں تھائی لینڈ میں Deepal L07 سیڈان اور Deepal S07 SUV کو لانچ کیا۔
انٹرنیشنل مارکیٹ میں لانچ ہونے والی دیپال L07 سیڈان کی تصاویر یہ ہیں:
فوٹو کریڈٹ: Paultan.org
شبیر الدین نے تین اہم عوامل پر روشنی ڈالی جن میں نوجوانوں میں کاروں کی بڑھتی ہوئی مانگ، 2030 تک 360000 یونٹس کی اضافی مانگ کا تخمینہ اور الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریوں کی گرتی ہوئی قیمت شامل ہے۔
انٹرنیشنل مارکیٹ میں لانچ ہونے والی دیپال S07 ایس یو ویز کی تصاویر یہ ہیں:
فوٹو کریڈٹ: Paultan.org
پاکستان میں درپیش چیلنجز
تاہم، شبیر الدین نے پاکستان میں EVs کو درپیش چیلنجز کی نشاندہی بھی کی۔ انھوں نے آٹو پالیسی کی جانب سے EVs کی بیٹری کی گنجائش کے لحاظ سے درجہ بندی، جو صرف 50kWh سے کم بیٹری کی صلاحیت رکھنے والوں کو فائدہ دیتی ہے اور چارجنگ سٹیشنوں پر گاڑیاں چارج کرنے کی قیمت کا ضابطہ، جس کے نتیجے میں مجموعی مارجن کم ہوتا ہے، پر بھی بات کی۔ چارجنگ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری ناقابل عمل ہے۔
ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے شبیر الدین نے بیٹری کے سائز کی بنیاد پر دوبارہ درجہ بندی کی تجویز پیش کی، جس میں تمام قسم کی الیکٹرک گاڑیوں کی ترغیب دی گئی۔ انہوں نے الیکٹرک گاڑیوں کے لیے آسان فنانسنگ، 30 لاکھ روپے کی فنانسنگ کی حد کو ہٹانے اور ای وی کے لیے شرح سود پر سبسڈی دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
مزید برآں، انہوں نے چارجنگ اسٹیشنوں کے لیے مارجن بڑھانے اور ای وی بیٹریوں کو سنبھالنے اور ذخیرہ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر آگاہی کے پروگراموں کی اہمیت پر زور دیا۔