کیسے ٹویوٹا ہائی لکس نے آئی سوزو ڈی میکس کو ہرا دیا؟
برسوں سے پاکستانیوں کے پاس ٹویوٹا ہائی لکس کی صورت میں آف روڈ پک اپ ٹرک کا صرف ایک ہی آپشن تھا اور جب آئی سوزو نے 2018 میں ڈی میکس متعارف کرایا تو ہمیں اس نئے پک اپ ٹرک سے بہت سی امیدیں وابستہ تھیں لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا کیونکہ ٹویوٹا نے اسے موقع ہی نہیں دیا۔
آئی سوزو ڈی میکس کی سیلز
آغاز میں آئی سوزو ڈی میکس نے کچھ خریداروں کو متاثر کیا لیکن یہ مارکیٹ میں قدم جمانے کے لیے کافی نہیں تھا۔ 2020 تک ڈی میکس نے پک اپ ٹرک مارکیٹ کا 15 فیصد حصہ حاصل کر لیا تھا لیکن ایک سال میں ہی اس ٹرک کی سیل میں بڑی گراوٹ دیکھنے میں آئی اور اس کا مارکیٹ شیئر آج کے مقابلے میں 4 فیصد تک گر گیا۔
اس مالی سال کے پہلے تین ماہ (جولائی تا ستمبر 2021) کے دوران آئی سوزو ڈی میکس کے صرف 131 یونٹس فروخت کر سکا۔ خیال رہے کہ کمپنی نے گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 96 یونٹس فروخت کیے تھے۔
ٹویوٹا ہائی لکس کی سیلز
دوسری جانب ٹویوٹا ہائی لکس پہلے سے ہی آزمائی گئی ایک پراڈکٹ کے طور پر مارکیٹ میں موجود تھا جس میں وقت کے ساتھ بہتری لائی گئی۔ پاما کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ کے دوران مجموعی طور پر 3209 ہائی لکس یونٹس فروخت کیے گئے ہیں جبکہ پچھلے سال یہ تعداد 1702 تھی۔
ایک طرف ٹویوٹا ہائی لکس کے 3000 یونٹس کی سیل ہے جبکہ دوسری طرف آئی سوزو ڈی میکس کے صرف 131 یونٹس فروخت ہوئے جو کہ کافی بڑا فرق ہے؟
اس بارے کوئی شک نہیں ہے کہ ٹویوٹا ہائی لکس پاکستان کے نمبر ون سنگل کیبن پک اپ ٹرک کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آئی سوزو ڈی-میکس ہائی لکس کے لیے کبھی بھی خطرہ نہیں تھا اور نہ ہو گا لیکن اب دوسری کار کمپنیز اس سیگمنٹ پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ ایم جی اور چنگان اپنے پک اپ ٹرکس ایم جی ایکسٹینڈر اور چنگان ہنٹر کو مقامی مارکیٹ میں لانچ کرنے کے لیے جانچ کر رہے ہیں۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ان کمپنیز کو ہائی لکس کو مات دینے کے لیے آئی سوزو سے زیادہ کام کرنا پڑے گا۔
آپ کو کیا لگتا ہے کہ آئی سوزو ڈی-میکس کی ناکامی کیا اہم وجہ کیا تھی؟ آئی سوزو ڈی میکس ہائی لکس کا ممکنہ حریف بننے کے لیے اور کیا کر سکتا ہے؟ نیچے دئیے گئے کمنٹ سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔