کون چاہتا ہے کہ اس کی گاڑی خراب ہوجائے یا اس کے پارٹس جلد جواب دے جائیں؟ یقیناً کوئی نہیں۔ بلکہ ہم تو چاہتے ہیں کہ گاڑی لمبے عرصے تک ہمارے ساتھ رہے اور اس کے پرزے بھی دیر تک گاڑی کا ساتھ دیتے رہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم گاڑی اور اس کے پرزوں کی اچھی دیکھ بھال کرتے رہیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ ٹھیک حالات میں اچھے سے کام کر رہے ہیں۔
گاڑیوں کے پرزے لمبے عرصے تک استعمال کے قابل رہیں گے تو آپ کے اخراجات بھی کم رہیں گے اور گاڑی کی قدر و قیمت بھی اچھی رہے گی۔ اسپیئر پارٹس خاص کر انجن اور سسپنشن سے جڑے پرزے تو بہت مہنگے ہوتے ہیں۔ ان پرزوں کو اچھی حالت میں رکنا کوئی مشکل کام نہیں مگر اس کے لیے انہیں باقاعدگی سے چیک کرتے رہنا ضروری ہے۔ ذیل میں ہم ایسے ہی چند تجاویز پیش کر رہے ہیں جن پر عمل کر کے آپ کار پارٹس کو لمبے عرصے تک استعمال کر سکتے ہیں۔
مناسب ٹائر پریشر
ٹائر میں مناسب پریشر بہت ضروری ہے۔ اسے اتنا ہی ہونا چاہیے کہ جتنا گاڑی بنانے والے ادارے نے تجویز کیا ہے۔ اس کے بہت سے فائدے ہیں جن میں فیول کی بچت اور ٹائر خراب ہونے کے خدشے میں کمی بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ روڈ گرپ اور گاڑیوں پر ڈرائیور کا قابو بھی اچھا رہتا ہے۔ اگر ٹائر پریشر کم ہوگا تو اس سے ٹائر جلدی گرم ہوتے ہیں اور خراب ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ روڈ پر گرپ بھی متاثر ہوتی ہے اور انجن کو بھی گاڑی چلانے کے لیے زیادہ قوت لگانی پڑتی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اگر ٹائر پریشر تجویز کردہ پی ایس آئی سے 2 پی ایس آئی کم ہوگا تو فیول کی بچت میں بھی دو فیصد کمی آئے گی اور ٹائر کی حد بھی ساڑھے چھ ہزار کلومیٹر کم ہوجاتی ہے۔ دوسری طرف اگر ٹائر پریشر مجوزہ مقدار سے زیادہ ہو تو گاڑی کا اسٹیئرنگ سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے اور گاڑی پھسلنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، یوں ڈرائیور بہتر طور پر گاڑی نہیں چلا سکتا۔
ریس دینا اور بریک کا استعمال
اگر آپ گاڑی کو ایک دم ریس دیں اور بہت جلدی سے بریک لگائیں تو اس سے انجن اور بریکنگ سسٹم کے پرزوں پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ بریک پیڈز اور ڈسکس جلد ہی گھس کر خراب ہوجاتے ہیں۔ فیول کی بچت کا ستیاناس ہوجاتا ہے اور تیزی سے گاڑی موڑنے سے ٹائر برباد ہوجانے کا خطرہ بھی رہتا ہے۔
اس لیے ضروری ہے کہ گاڑی میں پہلا گیئر یا ریورس گیئر لگانے سے پہلے گاڑی بالکل رکی ہوئی ہو۔ اگر چلتی گاڑی میں ایسا کیا جائے تو اس سے گیئر باکس خراب ہوسکتا ہے۔
ہمیشہ گاڑی کو آہستہ آہستہ رفتار دیں اور اسی طرح بریک بھی رکنے والی جگہ سے پہلے ہی لگائیں تاکہ ایک دم جھٹکے سے ایسا نہ کرنا پڑے۔ اس طرح آپ بڑے حادثات سے بھی گاڑی کو اور خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ ایک دم بریک لگانے سے گاڑی کے ٹائر پر زبردست رگڑ لگتی ہے اور اس کی وجہ سے وہ جلد ہی ناقابل استعمال ہوجاتے ہیں۔
پارکنگ بریک کا مناسب استعمال
کئی لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ اپنی گاڑی پارک کرتے ہوئے پارکنگ بریک استعمال نہیں کرتے بلکہ اسے پہلے گیئر پر رکھتے ہیں۔ اس سے گاڑی کے گیئر باکس پر بہت زیادہ دباؤ پڑتا ہے خاص کر اگر گاڑی کسی ڈھلوان والی جگہ پر ہو۔ پارکنگ بریک لگانے میں صرف چند سیکنڈ لگتے ہیں اور یہ عادت آپ کو بڑے مسائل سے بچا سکتی ہے۔ البتہ یہ بھی یاد رہے کہ گاڑی چلانے سے پہلے پارکنگ بریک کو ہٹانا بھی ضروری ہے۔
انجن لائٹ نظرانداز نہ کریں
انجن کو چیک کرنے کا اشارہ دینے والی لائٹ بہت اہم اور بنیادی سہولت ہے جو ہر گاڑی میں شامل ہوتی ہے۔ جب یہ لائٹ آن ہو تو اسے نظر انداز کر کے گاڑی چلانے کی غلطی کبھی نہ کریں۔ کیوں کہ یہ لائٹ اشارہ کرتی ہے کہ گاڑی کو مینٹی نینس کی ضرورت ہے اس لیے فی الفور اسے چیک اپ کے لیے لے جائیں تاکہ کوئی مسئلہ ہو تو اسے جلد حل کیا جاسکے۔
اس لائٹ پر توجہ نہ دینے سے گاڑی بڑے نقصان کا شکار ہو کر آپ کی جیب پر بہت زیادہ بوجھ ڈال سکتی ہے۔ ڈرائیور کے سامنے موجود انسٹرومنٹ کلسٹر پر موجود لائٹس مختلف مسائل کی طرف اشارہ کری ہیں مثلاً انجن بہت زیادہ گرم ہو رہا ہے، اے بی ایس میں مسئلہ ہے یا ایئر بیگ سسٹم میں خرابی ہے۔
باقاعدگی سے مینٹی نینس
اپنی گاڑی کی باقاعدگی کے ساتھ مینٹی نینس یقینی بنائیں۔ اس طرح آپ گاڑی کے چھوٹے موٹے مسائل مزید پیچیدہ ہونے سے پہلے ہی پکڑ لیں گے اور ان پر بروقت قابو پا کر مزید بگڑنے سے بچا سکیں گے۔ اس طرح نہ صرف آپ کی گاڑی محفوظ رہے گی بلکہ اضافی اخراجات سے بھی بچت ہو سکے گی۔
اس کے علاوہ ہر تھوڑے عرصے میں کروائی جانے والی مینٹی نینس کی بدولت پرزوں کی اچھی کارکردگی اور لمبے عرصے تک قابل استعمال رکھنا بھی ممکن ہے۔ عام طور پر مینٹی نینس بہت زیادہ مہنگی نہیں ہوتی اور اسے کرواتے رہنے سے ڈرائیونگ میں بہت زیادہ فرق محسوس ہوتا ہے۔ پھر انجن آئل، آئل فلٹر اور ایئر فلٹر بھی تجویز کردہ وقت کے بعد تبدیل کیے جاتے رہیں تو اور بھی اچھا ہے۔
بہت زیادہ وزن لادنا
گاڑی میں بہت زیادہ وزن لادنے سے اس کی کارکردگی بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے اور پرزوں پر پڑنے والے اضافی دباؤ سے وہ بھی جلد تھک جاتے ہیں۔ اس کا سب سے زیادہ اثر جن پارٹس پر ہوتا ہے، ان میں ٹائرز، سسپنشن، انجن اور اسٹیئرنگ شامل ہیں۔ فیول اکانومی کا ستیاناس ہوجاتا ہے اور گاڑی کو چلانا اور روکنا بھی ڈرائیور کے لیے مشکل تر ہو جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ گاڑی میں اتنے ہی لوگ بٹھائے جتنے کی گنجائش ہے۔
اس کے علاوہ گاڑی میں غیر ضروری چیزیں بھی ہٹا دینی چاہیئں۔ گاڑی کے کلچ وغیرہ پر بھی زیادہ دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے خاص کر جب آپ شدید ٹریفک میں کلچ کا استعمال کر رہے ہوں۔ اس سے کلچ اور اس کے پرزے خراب ہوجاتے ہیں۔
کیا آپ کو یہ تجاویز کارآمد لگیں؟ اپنے تبصرے میں ہمیں ضرور بتائیے۔