گاڑی کی خرید و فروخت کی عملی تجاویز
ذیل میں حقیقی زندگی کے تجربات کی بنیاد پر کچھ تجاویز ترتیب دی گئی ہیں جو آپ کو اپنی اگلی گاڑی خریدنے یا فروخت کرنے میں مدد دیں گی۔
عام اصول یہ ہے کہ زیادہ جذباتی نہ ہوں۔ وہ جو اسکول کے زمانے میں پڑھاتے تھے نا کہ جلدی کا کام شیطان کا، وہ بالکل حقیقت ہے۔ گاڑی کی خرید یا فروخت کرتے ہوئے مطلوبہ احتیاط بہت ضروری ہے۔
گو کہ نیچے پیش کردہ نکات جامع نہیں ہے، لیکن عام طور پر گاڑی خریدتے یا بیچتے ہوئے جو معاملات پیش آتے ہیں یہ ان کا احاطہ کرتے ہیں اور عام دھوکوں سے بچانے میں مدد دیتے ہیں۔
خریداروں کے لیے:
گاڑی خریدتے ہوئے آخری فیصلہ کرنے سے پہلے اس کی جانچ ضرور کریں۔ گو کہ ہر آنکھ موٹر مکینک کی طرح نہیں دیکھتی اور یہی وجہ ہے کہ آپ کو پروفیشنل مدد لینی چاہیے۔ پاک ویلز کی انسپکشن سروس گاڑی کی مکینیکل اور فزیکل کنڈیشن کو دیکھتی ہے اور آپ کو گاڑی کی حقیقی تصویر پیش کرتی ہے۔ یہ گاڑی کا ایکس رے کروانے جیسا ہے۔
اگر مالک اپنی جگہ پر کار انسپکشن سروس لینے پر راضی نہ ہو تو یہ کہہ کر اس کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کریں کہ اگر انسپکٹر نے کار کو پاس کردیا تو آپ اسے خرید لیں گے۔
خریدنے سے پہلے سے ہمیشہ گاڑی کی ٹیسٹ ڈرائیو لیں۔ اگر مالک اس حوالے سے پریشانی ظاہر کرے تو اسے اپنے ساتھ بٹھا لیں۔ لیکن خریدنے سے پہلے اسے ڈرائیو ضرور کریں۔
اگر بیچنے والا ملاقات سے بچنے کی کوشش کر رہا ہو یا طے شدہ مقام اور وقت پر ملنے سے انکار کردے یا اپنے عہدے وغیرہ کا بھرم دے کر آپ کو متاثر کرنے کی کوشش کرے تو ایسے کسی بھی شخص سے گاڑی خریدنے سے اجتناب کریں۔ آپ کی توجہ محض کار پر ہونی چاہیے، اس کو بیچنے والے پر نہیں۔
آپ اور بیچنے والے کے درمیان ایک بار قیمت طے ہونے کے بعد آپ کا اگلا کام فائل جانچنے کا ہونا چاہیے، مالک کو پیسے دینے کا نہیں۔ یہ کام تب آتا ہے جب آپ کو 100 فیصد اطمینان ہو کہ یہ گاڑی اسی مالک کی ہے اور اس کی فائل پر کوئی اعتراض موجود نہیں ہے۔
آپ کی پہلی ویب سائٹ صوبائی ایکسائز ڈپارٹمنٹ کی آفیشل ویب سائٹ ہونی چاہیے۔ آپ کی آسانی کے لیے نیچے ایڈریس دیے جا رہے ہیں:
http://excise.gos.pk/
http://www.mtmis.excise-punjab.gov.pk/
https://www.kpexcise.gov.pk/mvrecords/
ایک مرتبہ ویب سائٹ پر یہ ظاہر ہو جائے کہ اس گاڑی کو بیچنے والا شخص ہی اس کا مالک ہے، اس کے بعد ہی بذات خود ایکسائز آفس جائیں۔ یہ بہت اہم ہے کیونکہ اگر فائل پر کوئی بھی اعتراض موجود ہوا تو آپ اسے بذات خود دیکھ پائیں گے۔
اس بات کو یقینی بنائیں کہ مالک کے بعد درست CNIC ہو اور اوپن ٹرانسفر لیٹر پر کوئی گاڑی کبھی نہ خریدیں۔
گاڑی نقد ادائیگی پر کبھی نہ خریدیں۔ مالک کو اس کے نام پر جاری کردہ پے آرڈر کے ذریعے ادائیگی کریں۔ آپ کے پاس اس مالی سودے کا ثبوت اور منی ٹریل لازماً ہونی چاہیے۔
یہ مشورہ ہے کہ آپ اس مالی سودے کو بینک کے ذریعے کریں۔
فروخت کی رسید اور ڈلیوری لیٹر پر دستخط کو یقینی بنائیں۔ انہیں محفوظ بھی رکھیں۔
گاڑی ٹرانسفر کروانے سے پہلے آپ کو جاننا چاہیے کہ اس میں ٹریکر موجود ہے۔
ایک مرتبہ گاڑي اپنے نام پر ٹرانسفر ہوجائے تبھی یہ گاڑی درحقیقت آپ کی ہوگي اور اس کے بعد بھی آپ کو مختلف وجوہات کی بنیاد پر قانون کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے یہ سختی کے ساتھ ہدایت کی جاتی ہے کہ تمام دستاویزات محفوظ رکھیں۔
بیچنے والوں کے لیے
گاڑی فروخت کرنے والے کی حیثیت سے یقینی بنائیں کہ گاڑی کے اشتہار میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ اگر اس میں واضح الفاظ میں سب کچھ لکھا ہے تو آپ کو جینوئن خریداروں کی کالز آئیں گی ورنہ غیر سنجیدہ افراد آپ کو عام سوال پوچھنے کے لیے تنگ کرتے رہیں گے۔ یہ بھی واضح طور پر لکھیں کہ آپ کن اوقات میں کال ریسیو کر سکیں گے۔
اپنی کار کی قیمت مناسب رکھیں۔ اس سے گاڑی کو جلد بیچنے میں آپ کو بہت مدد ملے گی۔
گاڑی فروخت کرنے والے جینوئن فرد کی حیثیت سے خود کو پیش کرنے کے لیے اپنی گاڑی کی جانچ اور تصدیق PakWheels.com سے کروانے پو سنجیدگی سے غور کریں۔ اس سے ممکنہ خریداروں کے کئی خدشات اور شکوک و شبہات ختم ہو جائیں گے۔
گو کہ یہاں ایسا شاذ ونادر ہی کیا جاتا ہے لیکن ہم آپ کو ضرور مشورہ دیں گے کہ اپنی گاڑی کی خامیوں کو خود بیان کریں۔ خریدار کو یہ تو دیکھتے ہی نظر آ جائیں گی، اس لیے بہتر یہی ہے کہ آپ اسے پہلے سے بتا دیں۔
آپ کی گاڑی کی دستاویزات خریدار کی جانچ کے لیے پہلے سے تیار ہوں۔
اگر ممکنہ خریدار کار کی ٹیسٹ ڈرائیو چاہتا ہے تو اسے اپنے ساتھ بیٹھ کر ایسا کرنے دیں۔ اسے اکیلے گاڑی ٹیسٹ ڈرائیو نہ کرنے دیں۔ بالخصوص جب وہ آپ کے لیے مکمل طور پر اجنبی ہو۔
خریدار سے نقد نہ لیں۔ یہ تجویز خریدار اور فروخت کرنے والے دونوں کے لیے ہے اور اس کی وجہ ایک ہی ہے کہ آپ کو پتہ نہیں چلتا کہ یہ پیسہ آیا کہاں سے اور نقد مالی سودے اس کی کوئی حقیقی شہادت پیش نہیں کرتے۔
اگر آپ خریدار سے پے آرڈر لے رہے ہیں تو اس کی بینک سے تصدیق کروائیں اور اس کے بعد ہی سودے پر آگے قدم بڑھائیں۔ یہی معاملہ چیک کا بھی ہے۔
اپنی گاڑی کی ملکیت اوپن ٹرانسفر لیٹر پر نہ دیں۔ اس تجویز پر بہت زیادہ زور اس لیے ہے کہ کہیں آپ قانون کے ہتھے نہ چڑھ جائیں، وہ بھی بغیر کسی جرم کے۔
ڈلیوری لیٹر پر خریدار کے دستخط کروائیں۔
آخر میں اس مالی سودے کی جو بھی دستاویزات ہیں، ان کی فوٹو کاپیاں کروائیں اور انہیں کسی محفوظ جگہ پر رکھیں۔ فروخت کے وقت جو چیزیں آپ نے خریدار کے حوالے کی ہیں ان کی فہرست بھی بنا لیں، مثال کے طور پر گاڑی کی چابیاں اور اس کی فہرست پر خریدار سے دستخط کروا لیں۔
ایک مرتبہ پھر کہیں گے کہ یہ کوئی بہت جامع فہرست نہیں ہے۔ پھر بھی اگر آپ ان نکات کی پیروی کریں گے تو آپ ان دھوکے بازیوں اور فراڈز سے بچنے میں مدد ملے گی جو پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر معصوم خریداروں اور گاڑیاں بیچنے والوں کے ساتھ ہوتے ہیں۔