جی ہاں، آپ نے بالکل درست پڑھا ہے۔ پاکستان میں ٹیسلا کی 2017 سفید رنگ کی S 75D گاڑی نے پہیے (قدم) رکھ دیے ہیں۔ اب تک بہت سے لوگوں نے اس ٹیسلا کی تصاویر سوشل میڈیا پر دیکھ ہی لوں گی۔ لیکن اگر آپ نے نہیں دیکھیں تو آئیے ہم آپ کو اس کا دیدار کرواتے ہیں۔
دنیا بھر میں موجود گاڑیوں کے شوقین افراد کی طرح پاکستانیوں کو بھی ٹیسلا کی برقی گاڑی دیکھنے کا اشتیاق تھا۔ یہاں کئی لوگ تو ایسے بھی ہیں جو بیرون ملک سے ٹیسلا درآمد کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم مسئلہ یہ ہے کہ اس ضمن میں ٹھوس معلومات دستیاب نہیں کہ ٹیسلا کی برقی گاڑی درآمد کی جائے تو اس پر کسٹم ڈیوٹی اور دیگر اخراجات کتنے ہوں گے۔ اس حوالے سے مزید بات کرنے سے پہلے آئیے ٹیسلا کے بارے میں کچھ دلچسپ بات جان لیتے ہیں۔
گاڑیاں بنانے والا امریکی ادارے ٹیسلا نے تین مختلف برقی گاڑیاں پیش کر رکھی ہیں جنہیں ماڈل S، ماڈل X اور حال ہی میں پیش کی جانے والی ماڈل 3 کہا جاتا ہے۔ ماڈل 3 اس حوالے سے منفرد ہے کہ اس کے ڈیش بورڈ میں صرف اسٹیئرنگ موجود ہے جبکہ باقی تمام کام 15 انچ کی بڑی سی ٹچ اسکرین کی مدد سے انجام دیئے جاتے ہیں۔ ماڈل S کی قیمت 58,570 ڈالر ہے۔ اس پر عائد وفاقی ٹیکس 7500 ڈالر اور ساڑھے 3 ہزار اسٹیٹ کریڈٹ علیحدہ ہیں۔ پاکستان میں اسی ماڈل S کو درآمد کیا گیا ہے جس کی قیمت لگ بھگ ساڑھے 74 ہزار ڈالر سے شروع ہوتی ہے۔
کسٹم ڈیوٹی
پاکستان کسٹم ٹیرف 2016-2017 (پی سی ٹی کوڈ کی سرخی/ذیلی سرخی 8703.9020) کے مطابق برقی گاڑیوں پر 50 فیصد کسٹم ڈیوٹی ادا کرنا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ درآمد کی جانے والی گاڑی تین سال سے زیادہ پرانی نہیں ہونی چاہیے۔ سادے الفاظ میں بات کریں تو اگر ایک ٹیسلا گاڑی کی قیمت 40 لاکھ روپے ہے تو اسے درآمد کرنے پر 20 لاکھ روپے بطور کسٹم ڈیوٹی ادا کرنا ہوں گے۔ اس گاڑی کے بارے میں بات کریں تو 75D کی قیمت اگر 75 لاکھ روپے ہے تو اس پر ساڑھے 37 لاکھ روپے ڈیوٹی ہوگی۔ یاد رہے کہ یہاں بتائی جانے والی محض ایک اندازہ ہے تاکہ قارئین کسٹم ڈیوٹی کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔

پاکستان میں ٹیسلا کے مثبت اور منفی پہلو
سب سے پہلے ٹیسلا درآمد کرنے کے مثبت پہلو پر بات کرتے ہیں۔ ٹیسلا کی برقی گاڑیوں کی سب سے نمایاں انفرادیت ان کی دیکھ بھال میں آسانی ہے، دوسرے لفظوں میں ان کی مینٹی نینس پر اخراجات بہت ہی کم آتے ہیں۔ روایتی گاڑی میں انجن خراب ہوجانے کا خدشہ ہو یا پھر دھویں سے ماحول کی خرابی، یہ دونوں ہی عوامل ٹیسلا کی گاڑیوں میں درپیش نہیں کیوں کہ ان گاڑیوں میں انجن ہی موجود نہیں ہوتا۔ البتہ اس میں بریک آئل کی ضرورت پڑتی ہے جو میرے خیال سے زیادہ پریشانی کی بات نہیں۔
اب اس کے منفی پہلو پر بات کریں تو سب سے اہم یہی کہ گاڑی میں برقی موٹر شامل ہے۔ اور اگر کسی وجہ سے اس برقی موٹر میں آگ لگ گئی یا پھر کوئی اور نقصان پہنچا تو اس کے پرزے تبدیل کرنے کے لیے بیرون ملک ہی سے منگوانے پڑیں گے۔ چونکہ پاکستان میں ٹیسلا کی باقاعدہ موجود نہیں اس لیے چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی چیز بھی درآمد کرنی ہوگی جس پر بہرحال کافی خرچہ آئے گا۔
اس کے علاوہ پاکستان میں برقی گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز بھی موجود نہیں۔ لہٰذا آپ ٹیسلا گاڑی میں بہت زیادہ لمبا سفر نہیں کرسکتے۔ اس وقت آپ صرف اپنے گھر یا زیادہ سے زیادہ دفتر ہی میں گاڑی کو چارج کرسکتے ہیں۔ بیرون ممالک میں موجود چارجنگ اسٹیشنز کو سپرچارجرز کہا جاتا ہے جو برقی گاڑیوں کو تیزی سے چارج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر ان چارجنگ اسٹیشنز پر ٹیسلا ماڈل 3 صرف 15 منٹ میں چارج ہو کر 300 کلومیٹر تک کا سفر کرسکتی ہے۔ اور سب سے اہم اور دلچسپ بات یہ کہ سپرجارجنگ اسٹیشنز پر ٹیسلا کی گاڑیوں کو بالکل مفت چارج کیا جاتا ہے۔ لیکن، جیسا کہ اوپر ذکر ہوا، پاکستان میں ایسا کوئی چارجنگ اسٹیشن موجود نہیں اس لیے فی الحال ٹیسلا درآمد کرنے کا منفی پہلو ہی سمجھا جائے گا۔
ڈاؤن لوڈ کریں: پاک ویلز موبائل ایپ
ٹیسلا کی تمام گاڑیاں ادارے کے انٹرنیٹ سے منسلک ہیں جسے ٹیسلا نے مختلف اداروں سے منسلک کر رکھا ہے۔ مثال کے طور پر نومبر 2013ء میں ٹیسلا نے ٹیلیا سونیرا کے ساتھ معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت سویڈن، ڈنمارک، فن لینڈ، استونیا اور لیٹویا میں ٹیسلا کی گاڑیوں کو انٹرنیٹ سے منسلک کیا جائے گا۔ یہ انٹرنیٹ کنکشن ٹیسلا کو اپنی گاڑیوں سے رابطے میں رہنے اور انہیں اپڈیٹ رکھنے میں مدد فراہم کرے گا تاکہ مسافروں کو بہتر سفری تجربہ حاصل ہو۔ اس کے علاوہ ٹیسلا گاڑیوں کے ذریعے ٹیلی میٹرک ڈیٹا بھی جمع کرتا رہتا ہے۔ اس وقت یہ سہولت پاکستان میں موجود نہیں کیوں کہ ٹیسلا اور پاکستان میں موبائل نیٹ ورک فراہم کرنے والوں کے درمیان کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں۔
اب تک کے لیے اتنا ہی۔ ہم کوشش کریں گے کہ پاکستان میں ٹیسلا کی آمد سے متعلق مزید معلومات اپنے قارئین کے ساتھ شیئر کریں۔ اگر آپ اس مدعے پر روشنی ڈالنا چاہیں تو نیچے موجود تبصرہ خانے کے ذریعے ہمیں لکھ بھیجیے۔