ٹویوٹا کی VVT-i اور ہونڈا کی i-VTEC ٹیکنالوجی کے درمیان فرق

1 597

ٹویوٹا اور ہونڈا رکھنے والوں کے درمیان اس بات پر “جنگ عظیم” ہوتی ہے کہ i-VTEC بہتر ہے یا VVT-i؟ یہ تحریر ان دو ٹیکنالوجیوں کے بارے میں کسی بھی قسم کی غلط فہمی کو دور کردے گی۔ امید ہے کہ ایسا ہی ہوگا کیونکہ یہ اس بارے میں ہے ہی نہیں کہ کون سی ٹیکنالوجی بہتر ہے۔

ٹویوٹا VVT-i استعمال کرتا ہے یعنی Variable Valve Timing with intelligence۔ جیسا کہ نام خود ظاہر کرتا ہے کہ ٹیکنالوجی صرف اِن ٹیک والو (intake valve) کی ٹائمنگ تبدیل کرتی ہے۔ اگر والو کھلا ہو، فرض کرلیں 2 سیکنڈ کے لیے، تو VVT-i کے بعد یہ 4 سیکنڈز کے لیے کھلا رہے گا۔ یہ زیادہ طاقت پیدا کرتی ہے۔ ساتھ ہی یہ کم RPMs پر زیادہ کفایتی رہتی ہے۔

Untitled

2_1ہونڈا کا سمجھنا ہے کہ انہیں محض اِن ٹیک والو کی ٹائمنگ کو تبدیل کرنے سے کچھ زیادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اور ہونڈا کے انجینیئر اس کا حل لاتے ہیں جسے ہم ‘i-VTEC’ کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ Variable Valve Timing and Lift Electronic Control with intelligence ہے۔ نہ صرف یہ تبدیل کرتا ہے کہ والو کتنی دیر کھلا رہے، بلکہ یہ بھی تبدیل کرتا ہے کہ والو کتنا گہرا کھلا رہے گا۔ اگر والو کھلتا ہے، مثلاً 2 ملی میٹر، تو یہ زیادہ گردش پر 4 ملی میٹر کھلے گا۔ یہ کم RPMs پر موثریت بڑھاتا ہے اور زیادہ RPMs پر ہاتھ میں زیادہ طاقت ہوتی ہے؛ بلاشبہ VVT-i سے زیادہ۔

VVT-i صرف وقت کو تبدیل کرتی ہے جبکہ i-VTEC ٹائمنگ کے ساتھ ساتھ والوز کی اُٹھان کو بھی تبدیل کرتی ہے۔ ساتھ ہی VVT-i ٹیکنالوجی صرف اِن ٹیک والو پر کام کرتی ہے۔ دوسری جانب i-VTEC اِن ٹیک اور ایگزاسٹ والووز دونوں کو تبدیل کرتی ہے۔

لہٰذا i-VTEC زیادہ RPMs پر زیادہ طاقتور ہے لیکن کم RPMs پر VVT-i کے ساتھ زیادہ بچت حاصل کرنا ممکن ہے کیونکہ دونوں گاڑیاں اسپورٹس کاریں نہیں ہیں، اس لیے یہاں کوئی واضح فاتح تو نہیں ہے کیونکہ یہ کم RPMs پر کافی مسافت دیتی ہیں جس کا ہمیں زیادہ سامنا ہوتا ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.