ہونڈا سوِک – ٹویوٹا گرینڈ کی قیمتیں اوپر جائیں گی

0 153

حکومت نے فائنانس سپلیمنٹری (دوسری ترمیم) بل 2019ء کے ذریعے چند تازہ سفارشات کا اعلان کیا ہے کہ جو پاکستان کی آٹوموٹِو انڈسٹری کو متاثر کریں گی۔

نان-فائلرز کہ جنہیں پہلے محض 1300cc تک کی مقامی طور پر تیار کردہ گاڑی خریدنے کی اجازت تھی، اب تمام انجن گنجائش کی حامل مقامی گاڑیاں خرید سکتے ہیں۔ یعنی 1300cc پابندی ختم ہو گئی ہے۔ اس کا مقصد گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ کرنا ہے، جو پہلے رُک سی گئی تھی۔

دوسری اہم ترین پیشرفت فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی یا FED کے بارے میں ہے۔ حکومت 1700cc یا اس سے زیادہ کی انجن گنجائش رکھنے والی مقامی گاڑیوں پر 10 فیصد FED لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس سے پہلے یہی ڈیوٹی 1800cc اور اس سے زیادہ کی گاڑیوں کے لیے تجویز کی گئی تھی۔

اپنے قارئین کے لیے بتاتے چلیں کہ ہونڈا سوِک اور ٹویوٹا گرینڈ کی قیمتیں 10 فیصد FED کی وجہ سے 10 فیصد تک بڑھ جائیں گی کیونکہ سوِک کا انجن 1799cc کا ہے جبکہ گرینڈ کا 1798cc کا۔ گرینڈ کے مختلف ویریئنٹس جیسا کہ 1.8L آلٹس-MT، 1.8L آلٹس CVT-i، 1.8L آلٹس گرینڈ-MT اور 1.8L آلٹس گرینڈ CVT-i سب 1798cc انجن رکھتے ہیں۔ اگر یہ بل منظور ہو گیا تو ان گاڑیوں کی قیمت میں 2,80,000 روپے یا اس سے بھی زیادہ کا اضافہ ہوگا۔

اگر حکومت 1,800cc سے 1,700cc کرنے کی FED تجویز پر نظرثانی نہیں کرتی تو ہونڈا سوِک اور ٹویوٹا گرینڈ کی قیمتوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ لیکن اگر بل ایکٹ بن گیا تو دونوں گاڑیوں کی قیمتیں اوپر جائیں گی۔

گو کہ ٹویوٹا اس سے متاثر ہوگا لیکن یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ سوِک گرینڈ سے کہیں زیادہ فروخت ہوتی ہے۔ اس لیے ہونڈا ایک مرتبہ پریشان کن صورت حال  کا سامنا کرے گا۔

ہونڈا تب بھی مصیبت میں پھنسا تھا جب وزیر خزانہ اسد عمر نے فائنانس سپلیمنٹری (دوسری ترمیم) بل 2019ء پیش کیا تھا۔ اس بل کو “مِنی بجٹ” کہا گیا تھا کہ جس نے نان-فائلرز کو 1,300cc تک کی انجن گنجائش کی حامل مقامی سطح پر تیار شدہ گاڑیاں لینے کی اجازت دی تھی۔ ہونڈا سٹی اور سوِک ہونڈا کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑیاں ہیں کہ جو بالترتیب 1,339cc اور 1,799cc کا انجن رکھتی ہیں۔

پاکستان کے بارے میں ایسی ہی دیگر آٹوموٹِو خبروں کے لیے PakWheels.com پر آتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.