پاکستان کی آٹو انڈسٹری پیداواری گنجائش میں 110 فیصد کے اضافے کی پیش بینی کرتی ہوئی

0 167

CEO انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ (IMC) علی اصغر جمالی کے مطابق پاکستان کی آٹو انڈسٹری کی پیداواری گنجائش 2021ء تک 6,00,000 تک پہنچ جانا متوقع ہے۔

مقامی آٹو انڈسٹری اس وقت 2,85,000 گاڑیاں بناتی ہے اور اگلے دو سالوں میں ان میں کافی اضافے کا امکان ہے۔ انڈس موٹر CEO نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیداوار و صنعت کو بتایا کہ پاکستان میں آٹو سیکٹر کی مؤثریت کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے ہول سیل-ریٹیل میکانزم اپنانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمل پورے نظام کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے دنیا بھر میں اختیار کیا گیا ہے۔ ہول سیل-ریٹیل میکانزم گاڑیوں پر پریمیم کی غیر قانونی حرکت بھی ختم کرتا ہے اور یوں نتیجتاً ممکنہ صارفین پر بڑا بوجھ کم کرتا ہے۔ پاکستان میں ٹیکس کا نظام آٹو مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو اپنی گاڑیاں ہول سیل ڈیلرز کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے اس ضمن میں ایک مثال دی کہ اگر کوئی خریدار اسلام آباد میں گاڑی خریدنا چاہتا ہے تو اسے کراچی میں مینوفیکچرنگ کمپنی کی جانب سے گاڑی پیش کیے جانے کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ گاڑی کی خریداری کو ڈلیوری کا عمل تقریباً ایک ماہ لیتا ہے اور یہ دورانیہ ڈیلرز اور سرمایہ کاروں کو میدان میں اترنے اور پیسہ بنانے کا موقع دیتا ہے۔ ڈیلرز اپنے نام  سے گاڑی بُک کرتے ہیں اور صارفین کے انتظار کے کم دورانیے کے ساتھ اضافی پیسوں میں فروخت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں موٹرائزیشن کی شرح کے مطابق پاکستان میں آٹو انڈسٹری کے لیے زبردست امکانات موجود ہیں۔ اس وقت پاکستان موٹرائزیشن کی شرح فی ہزار افراد 18 ہے جو آگے بڑھنے کا بہت امکان رکھتی ہے۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ملک میں 2025ء تک 5.35 ملین یونٹس مارکیٹ ہوں گے۔

قائمہ کمیٹی کے اراکین نے CEO سے گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے اس سوال ا جواب کمپنی کی جانب سے کی پلانٹ کی گنجائش بڑھانے کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے دیا۔ IMC 126 ملین ڈالرز خرچ کر چکا ہے جس نے تقریباً 60,000 گاڑیاں سالانہ پیدا کرنے کی گنجائش بنائی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پلانٹ مستقبل میں سالانہ 80,000 گاڑیاں بنانے کی گنجائش رکھے گا جو پاکستان میں گاڑیوں کی ہمیشہ سے بڑھتی طلب کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

جناب جمالی نے حال ہی میں مقامی سطح پر بننے والی 1700cc سے زیادہ کی گاڑیوں پر لگائی گئی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) کی مخالفت کی اور اراکین سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر غور کریں۔ ان کے طابق یہ پالیسی آٹوموٹِو ڈیولپمنٹ پالیسی 2016-2021 کی واضح خلاف ورزی ہے۔ یہ اس زمرےمیں آنے والی گاڑیوں کی فروخت پر منفی اثرات بھی مرتب کرے گی، نتیجتاً آمدنی میں کمی آئے گی۔

ہماری طرف سے اتنا ہی۔ اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔ گاڑیوں کی دنیا سے تمام خبریں پانے کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.