سوزوکی آلٹو اے جی ایس 2019ء کا جائزہ ایک مالک کی نظر سے: خصوصیات اور تفصیلات

0 1,217

نئی سوزوکی آلٹو نے مارکیٹ میں آتے ہی مقبولیت کے جھنڈے گاڑ دیے ہیں اور خریداروں کی توجہ حاصل کی ہے۔ اس کی مقبولیت کی کئی وجوہات میں سے ایک ہے اس کا مقامی طور پر بننے والی گاڑیوں میں سب سے سستا ہونا۔ پھر سوزوکی نے آلٹو میں چند ایسے نئے اور بہتر فیچرز پیش کیے ہیں جو مہران میں نہیں تھے۔ سوزوکی آلٹو مہران کے مقابلے میں کہیں بہتر ہے؛ لیکن یہ بہتری بھی قیمت میں اضافے کے ساتھ آئی ہے۔ جس گاڑی کا یہاں جائزہ لیا جا رہا ہے وہ آلٹو AGS کا 2019ء ماڈل ہے۔ مالک نے یہ گاڑی ستمبر 2019ء میں 14,33,000 روپے میں خریدی تھی۔ وہ چھوٹا انجن رکھنے والی ایسی گاڑی لینا چاہتے تھے جو زیادہ فیول ایوریج دیتی ہو۔ انہوں نے 660cc کی مقامی طور پر اسمبل ہونے والی اور درآمد شدہ کاروں کا بھی تقابل کیا تھا۔ 

ایکسٹیریئر اور انٹیریئر 

آلٹو کا ایکسٹیریئر دوسری ہیچ بیکس کے مقابلے میں ذرا چوکور انداز کا ہے اور اس کے ڈیزائن نقوش ذرا تیکھے ہیں۔ نئی آلٹو کا پچھلا حصہ سب کو پسند نہیں آ رہا لیکن فرنٹ یعنی اگلا حصہ عوام کے لیے پُر کشش ہے۔ نئی آلٹو کا ڈیزائن اس کیٹیگری کے خریداروں کے لیے قابلِ قبول ہے۔ گاڑی کے ساتھ کچھ سیفٹی فیچرز جیسا کہ ABS، ایئر بیگز اور ISOFIX فراہم نہیں کیے گئے۔ جس گاڑی کا یہاں جائزہ لیا جا رہا ہے وہ ٹاپ-آف-دی-لائن ویرینٹ ہے اور یہ گاڑی کی رنگت کے ہی سائیڈ مررز اور ڈور ہینڈلز کے ساتھ آتا ہے۔ اس میں وِیل کوَرز بھی ساتھ ہی آتے ہیں اور ڈِگی کھولنے والا ہینڈل بھی گاڑی کے رنگ کا ہی ہے۔ ڈِگی کی گنجائش ذرا کم ہے اور گھر بھر کے افراد کو پیچھے سامان رکھنے میں مشکل کا سامنا ہوگا۔ 

انٹیریئر کی طرف آئیں تو اس کا ڈیش بورڈ دو رنگوں کا ہے اور انفوٹینمنٹ اسکرین درمیان میں لگی ہوئی ہے۔ انفوٹینمنٹ اسکرین میں چند فیچرز ہیں لیکن کبھی کبھی بہت زیادہ استعمال کی وجہ سے یہ اٹک سی جاتی ہے۔ گرم دنوں میں ایئر کنڈیشننگ سسٹم ذرا کم کُولنگ دیتا ہے اور عام طور پر پیچھے بیٹھے مسافروں تک ہوا نہیں پہنچ پاتی۔ کار کا سسپنشن ہموار ہے اور یہ اونچے نیچےراستوں سے باآسانی گزر جاتی ہے۔ گراؤنڈ کلیئرنس بھی کافی ہے اور گاڑی ناہموار راستوں اور اسپیڈ بریکرز سے بخوبی گزر جاتی ہے۔ آگے اور پیچھے بیٹھے مسافروں دونوں کے لیے لیگ اسپیس کافی ہے اور پیچھے بیٹھنے والے مسافروں کے لیے تو ہیڈ اسپیس بھی اتنی چھوٹی گاڑی کے لحاظ سے بہت ہے۔ 

انجن اور ٹرانسمیشن

نئی آلٹو 660cc انجن کے ساتھ آتی ہے جو اس گاڑی کو مناسب رفتار کے ساتھ چلانے کے لیے کافی طاقت پیدا کرتا ہے۔ یہ گاڑی رفتار پکڑنے میں سُست ہرگز نہیں اور 660cc کا انجن ہونے کے باوجود اِس کی طاقت کافی ہے۔ مہران میں استعمال ہونے والے 800cc انجن کے مقابلے میں چھوٹا سائز کا ہونے کی وجہ سے آلٹو کا 660cc انجن زیادہ ایندھن کے لحاظ سے مؤثر ہے۔ پھر ہموار اور آرام دہ سفر کے لیے آلٹو میں موجود آٹو گیئر شفٹ (AGS) کا عادی ہونے میں ذرا وقت لگتا ہے۔ AGS ایک مینوئل موڈ بھی رکھتا ہے جو آپ پہاڑی علاقوں میں اپنی مرضی کے مطابق گیئر تبدیل کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ 

وڈیو جائزہ نیچے دیکھیں: 

فیول ایوریج اور مرمت 

نئی آلٹو AGS شہر کے اندر ایئر کنڈیشننگ کے ساتھ 16.5 کلومیٹرز فی لیٹر کا اوسط دیتی ہے۔ مقامی طور پر بننے والی گاڑی کی وجہ سے اِس کی مرمت اور دیکھ بھال کی لاگت کم ہے اور پرزوں کی دستیابی عام ہے۔ پاک سوزوکی کا پھیلا وسیع ڈِیلر نیٹ ورک جینوئن پرزوں کی کم قیمت پر خریداری ممکن بناتا ہے۔ آپ مقامی مارکیٹ سے براہِ راست بھی پرزے خرید سکتے ہیں۔ 660cc کی درآمد شدہ کاروں کے اسپیئر پارٹس کے مقابلے میں مقامی طور پر بننے والی آلٹو کے پرزے زیادہ سستے ہیں۔ 

نتیجہ 

مالک یہ گاڑی خرید کر مطمئن ہیں اور 660cc گاڑیوں کے شعبے میں آلٹو AGS کو مارکیٹ میں ایک اچھی کار سمجھتے ہیں۔ البتہ اُن کے کچھ تحفظات ضرور ہے خاص طور پر گاڑی کے معیار کے بارے میں۔ پینٹ کوالٹی اور پینل فٹنگ ایسے شعبے ہیں کہ جہاں معیار کچھ کم ہے۔ پھر وہ جاپانی ویرینٹ میں موجود چند فیچرز بھی چاہتے ہیں جو کہ مقامی ویرینٹ میں موجود نہیں جیسا کہ ایکو-آئیڈل اور ایکو-کُول فیچرز۔ 

ایسی ہی مزید معلومات کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔ اپنے خیالات نیچے تبصروں میں بھی پیش کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.