پاک سوزوکی 70 فیصد مارکیٹ شیئر کے ساتھ آٹو سیکٹر میں سب سے آگے ہے: PAMA کے اعداد و شمار

0 142

پاکستان سوزوکی موٹر کمپنی لوکل آٹو سیکٹر میں اب بھی سب سے نمایاں ادارہ ہے کہ جس نے، PAMA کے اعداد و شمار کے مطابق، ستمبر 2019ء میں اپنی برتری کو 70 فیصد تک بڑھا لیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے ستمبر 2019ء کے لیے اپنے اعداد و شمار باقاعدہ طور پر پیش کردیے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں بڑے جاپانی آٹو مینوفیکچررز میں پاک سوزوکی ایک واضح مارجن کے ساتھ سب سے بڑا حصہ رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ اعداد و شمار صرف completely knocked down units یعنی CKDs کے لیے ہیں اور اس میں پاک سوزوکی کے completely built units یعنی CBUs شامل نہیں ہیں۔ دوسرے Original Equipment Manufacturers یعنی OEMs، جن میں ٹویوٹا انڈس اور اٹلس ہونڈا شامل ہیں، ملک میں کچھ عرصے سے جاری معاشی بحران کی وجہ سے برے حال میں ہیں۔ پاک سوزوکی ستمبر 2019ء کے دوران 8157 یونٹس فروخت کرکے دوڑ میں سب سے آگے رہا اور 70 فیصد مارکیٹ شیئر حاصل کیا۔ انڈس موٹرز 2122 یونٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا اور لوکل سیکٹر میں 18 فیصد مارکیٹ شیئر حاصل کیا۔ ہونڈا اٹلس 12 فیصد مارکیٹ شیئر کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے کہ جس نے 1446 یونٹس فروخت کیے۔ مارکیٹ شیئر کے اعداد کے لیے مندرجہ ذیل ٹیبل دیکھیں: 

اقتصادی بحران بلندیوں کی جانب گامزن: 

ملک میں اقتصادی سست روی کا جاری عمل مقامی آٹو سیکٹر میں گاڑیوں کی گھٹتی ہوئی فروخت کا سبب بنا۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی تیزی سے کم ہوتی قدر نے گاڑیوں کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کیا۔ 

مزید یہ کہ موجودہ حکومتوں کی جانب سے ایڈیشنل ٹیکس اور ڈیوٹیوں نے حالات کو مزید سنگین کردیا اور قیمتوں کو مزید بڑھا دیا۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں گاڑیوں کی قیمتوں میں 30 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ نتیجتاً گاڑیوں کی فروخت میں تیزی سے کمی آئی اور اب کئی مہینوں سے مقامی آٹو مینوفیکچررز مسائل سے دوچار ہیں۔ مارکیٹ میں زیادہ شرحِ سود بھی گھٹتی ہوئی فروخت کی ایک اور وجہ ہے۔ ٹویوٹا انڈس اور ہونڈا اٹلس پچھلے تین مہینوں سے بارہا پیداوار روکنے پر مجبور ہیں۔ دونوں آٹو مینوفیکچررز جولائی 2019ء سے کئی غیر پیداواری دن (NPDs) گزار چکے ہیں۔ گھٹتی ہوئی فروخت کی وجہ سے نہ فروخت ہونے والی گاڑیوں کی انوینٹوریز ہزاروں تک پہنچ گئیں اور آٹو مینوفیکچررز نے کم طلب کی وجہ سے پیداوار کو گھٹانے کا فیصلہ کیا۔ واضح رہے کہ یہ تمام اعداد و شمار PAMA سے لیے گئے ہیں۔ 

پاک سوزوکی سیلز میں سب سے آگے: 

گو کہ پاک سوزوکی نے اتنے سنگین حالات میں بھی اپنا پیداواری پلانٹ بند نہیں کیا۔ لیکن پچھلے مہینے اس نے اپنے ماڈلز کے مختلف ویرینٹس عارضی طور پر بند کیے ہیں۔ اس کے باوجود نئی 660cc سوزوکی آلٹو ان مشکل حالات میں کمپنی کی سیلز کو آگے بڑھانے کا اہم سبب رہی۔ پاک سوزوکی نے ستمبر میں اس گاڑی کے 4924 یونٹس فروخت کیے۔ اس کے بعد 1101 یونٹس کے ساتھ کلٹس، 680 یونٹس کے ساتھ ویگن آر اور 466 یونٹس کے ساتھ مہران رہیں۔ آٹومیکر نے بولان کے 403 یونٹس، راوی کے 397 یونٹس اور سوئفٹ کے صرف 186 یونٹس فروخت کیے۔ مجموعی طور پر کمپنی نے ستمبر 2019ء میں 8157 یونٹس فروخت کیے۔

ٹویوٹا انڈس اور ہونڈااٹلس اپنا مارکیٹ شیئر کھوتے ہوئے: 

دوسری جانب ٹویوٹا انڈس موٹر کمپنی (IMC) اس عرصے میں اپنی کاروں کے صرف 2122 یونٹس فروخت کر پایا۔ ٹویوٹا کی فروخت میں سب سے نمایاں کرولا رہی کہ جس کے 1796 یونٹس فروخت ہوئے اور کسی حد تک ہائی لکس اور فورچیونر نے بھی حصہ ڈالا کہ جن کے بالترتیب 222 اور 104 یونٹس فروخت ہوئے۔ کمپنی نے مقامی سیکٹر میں صرف 18 فیصد کا مارکیٹ شیئر حاصل کیا۔ اسی طرح دوسرے OEM ہونڈا اٹلس  نے اس عرصے میں صرف 1446 یونٹس فروخت کیے اور تقریباً 12 فیصد کا مجموعی مارکیٹ شیئر لیا۔ کمپنی کی جانب سے ہونڈا سٹی کے 763 یونٹس فروخت کیے گئے، جس کے بعد ہونڈا سوِک 605 یونٹس کے ساتھ پیچھے رہی۔ BR-V نے مجموعی فروخت میں صرف 78 یونٹس کا حصہ ڈالا۔ مجموعی طور پر ان تین OEMs کی طرف سے ستمبر کے دوران فروخت کی جانے والی کاروں کی تعداد 11,725 رہی۔ 

مارکیٹ شیئر کا سال بہ سال تقابل: 

سال بہ سال کا تقابل کریں تو پاک سوزوکی نے گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 9900 یونٹس فروخت کرکے 51 فیصد مارکیٹ شیئر حاصل کیا تھا۔ ٹویوٹا انڈس نے 4933 یونٹس فروخت کیے اور 26 فیصد مارکیٹ شیئر حاصل کیا جبکہ ہونڈا اٹلس ستمبر 2018ء میں 4512 یونٹس کی فروخت کے ساتھ 23 فیصد مارکیٹ شیئر کا حامل تھا۔ 

تقابل کے نتائج: 

ستمبر 2018ء اور 2019ء کے نتائج کے تقابل نے ظاہر کیا کہ پاک سوزوکی نے مارکیٹ شیئر میں 19 فیصد کا زبردست اضافہ کیا جبکہ ٹویوٹا انڈس اور ہونڈا اٹلس نے بالترتیب 8 اور 11 فیصد مارکیٹ کھوئی ہے۔ تفصیلی تقابل کے لیے نیچے موجود چارٹ دیکھیں: 

پاک سوزوکی نے اپنے ملک بھر میں پھیلے وسیع ڈیلرشپ نیٹ ورک کی وجہ سے مستحکم ہے۔ پاک سوزوکی موٹر کمپنی کی ملک بھر کے 97 سے زیادہ شہروں میں 165 سے زیادہ ڈیلرشپس رکھتی ہے۔ یہی ملک میں کمپنی کی مجموعی فروخت بڑھنے کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ پاک سوزوکی کی جانب سے بنائی جانےوالی گاڑیاں بہترین ری-سیل ویلیو بھی رکھتی ہیں، جو انہیں صارفین کی اوّلین پسند بناتی ہے۔ پھر طویل عرصے سے وہ واحد آٹو مینوفیکچرر ہے جو ملک میں انٹری-لیول کی گاڑیاں بناتا ہے اور صارفین کے سامنے کوئی اور آپشن نہیں ہے۔ اب تک متعدد نئے ادارے لوکل سیکٹر میں اپنی انٹری-لیول اور مِڈ-رینج ہیچ بیکس کے ذریعے جگہ بنا چکے ہیں۔ کِیا نے حال ہی میں 1000cc ہیچ بیک پکانٹو مارکیٹ میں پیش کی ہے، جو پاک سوزوکی کی گاڑیوں کی براہِ راست مقابل ہے۔ پھر 800cc یونائیٹڈ براوو بھی اب مارکیٹ میں دستیاب ہے اور پرنس پرل بھی جلد ہی لانچ ہونا متوقع ہے۔ البتہ پاک سوزوکی سے مقابلہ کرنے کے لیے ان نئے اداروں کو بڑے انفرا اسٹرکچر کی ضرورت ہوگی۔ پاک سوزوکی ملک میں مستحکم آٹومیکر ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں بہت زبردست آفٹر-سیلز موجودگی رکھتا ہے۔ 

دوسری جانب حکومت کو مقامی آٹو سیکٹر کی بحالی کے لیے کچھ ضروری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ متعدد ایڈیشنل ٹیکسز، جیسا کہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED)، کا خاتمہ کرنے کی ضرورت ہے کہ جو تمام اقسام کی مقامی طور پر بننے والی گاڑیوں پر لگائی گئی ہے۔ اس وقت FED مختلف اقسام کی گاڑیوں پر 2.5 فیصد، 5 فیصد اور 7.5 فیصد کی شرح سے لی جا رہی ہے۔ موجودہ مارکیٹ صورت حال پر آپ کی کیا رائے ہے؟ نیچے تبصروں میں پیش کیجیے اور اعداد و شمار پر مشتمل آٹوموبائل انڈسٹری کی مزید خبروں کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.