وہ سب کچھ جو آپ ہونڈا سوِک ری بورن کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں

0 2,280

آج مالک کی نظر سے ریویو ہونڈا سوِک ری بورن 2010 ماڈل کے بارے میں ہے۔ یہ کار 2006 سے 2012 تک مارکیٹ میں رہی۔ ہونڈا نے یہ کار مختلف ویرینٹس میں لانچ کی تھی مثلاً بیسک مینوئل، پروس میٹک، مینوئل اوریئل اور پروس میٹک اوریئل۔

کمپنی نے گاڑی کے ہیڈ یونٹ کی اپگریڈیشن کے سوا کار کا کوئی فیس لفٹ ورژن متعارف نہیں کروایا۔

جس کار کا ریویو کیا جا رہا ہے وہ سوِک مینوئل VTI اوریئل ہے، 1800cc انجن اور سن رُوف کے ساتھ۔

قیمت:

گاڑی کی قیمت کے بارے میں بات کریں تو مالک نے پاک ویلز کو بتایا کہ انہوں نے یہ گاڑی 1.5 ملین روپے میں خریدی تھی۔ اس بجٹ میں وہ زیرو میٹر سوزوکی آلٹو اور فا وِیل ٹو خرید سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹویوٹا کرولا GLi کا 2011 ماڈل اس بجٹ میں سیکنڈ ہینڈ آپشن ہے۔

اس کار کی قیمت نسبتاً کم ہونے کی ایک وجہ اس کا مینوئل گیئرباکس  ہے۔

اس کار کو خریدنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے مالک نے کہا کہ شروع میں وہ ہونڈا CL7 خریدنا چاہتے تھے، لیکن اس کی قیمت ان کے لیے بہت زیادہ تھی۔ مالک نے بتایا کہ “جبکہ بجٹ میں آنے والی CL7 کی کنڈیشن اچھی نہیں تھی۔”انہوں نے مزید کہا کہ CL7 کے پارٹس کی قیمت اور فیول ایوریج بھی بہت زیادہ تھا۔

فیول ایوریج:

مالک کا کہنا ہے کہ ری بورن انہیں شہر کے اندر 10 سے 10.5 کلومیٹرز فی لیٹر دے رہی ہے، جبکہ وہ اس کار کو ابھی کسی لمبے سفر پر نہیں لے گئے۔

مثبت پہلو:

اس کار کے اہم مثبت پہلوؤں میں ڈوئل ایئربیگز، اموبیلائزر اور ABS شامل ہیں،جو اسے ایک محفوظ گاڑی بناتے ہیں۔ مالک کا کہنا ہے کہ نئی کار خریدتے ہوئے اس کار کی ڈرائیونگ، بیٹھنے میں آرام اور سسپنشن نے ان کے لیے فیصلہ آسان بنایا۔

اس کے علاوہ کار میں فرنٹ اور پچھلی سیٹوں پر بیٹھنے کی کافی کشادہ جگہ ہے۔

گراؤنڈ کلیئرنس:

اس کی روڈ کلیئرنس کی بات کرتے ہوئے مالک نے کہا کہ وہ اس کار کے اسٹاک رِمز اور اسٹاک ٹائرز استعمال کر رہے ہیں، اور انہیں اس حوالے سے کسی پریشانی کا سامنا نہیں۔

فیچرز جو موجود نہیں:

اس کار میں اسٹیئرنگ پر ملٹی میڈیا بٹن اور کروز کنٹرول جیسے جدید فیچرز نہیں ہیں۔ مالک کا کہنا ہے کہ یہ فیچرز شامل کیے جاسکتے ہیں، لیکن کمپنی یہ تجویز نہیں کرتی۔

اس موقع پر ہم کنزیومرز کو بتاتے چلیں کہ مینوئل کاریں میں بھی کروز کنٹرول ہو سکتا ہے۔

منفی پہلو/ معلوم خامیاں:

مالک کا کہنا ہے کہ اس کار کی معلوم خامیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس کی اسکرین گرمیوں کی وجہ سے کبھی کبھار کریک ہو جاتی ہے۔ مالک نے کہا کہ “فرنٹ بمپرز کے سائیڈماؤنٹس بھی بہت نازک ہیں اور مسائل کا سبب بن سکتے ہیں، خاص طور پر لمبے سفر میں۔” ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے گاڑی خریدتے ہی انہیں تبدیل کروا لیا تھا۔

اس کار کا سب سے نمایاں منفی پہلو بارش کے موسم میں اس کے ایئر اِن ٹیک کی پرفارمنس ہے۔ مالک نے کہا کہ “ان ٹیک کی جگہ فرنٹ پر بہت نیچے ہے، اور یہ بارش کے پانی کو اندر جذب کرلے گا، جس سے انجن بلاک کو فوری طور پر نقصان پہنچے گا۔”

کبھی کبھار اس کار کاABS اور اسٹیئرنگ ریک بھی مسئلے کرتا ہے، لیکن اس ماڈل کی ہر گاڑی کو ان مسائل کا سامنا نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ کچھ وقت کے بعد چابی بھی مسئلے کرتی ہے اور وہ گاڑی کو پہچاننے سے انکار کر دیتی ہے۔ پاک ویلز کے ایک ممبر نے اس کے ہائیڈرولک پمپ کے ساتھ مسئلہ شیئر کیا تھا جو اس کار کی ایک اور معلوم خامی ہے۔

پارٹس کی دستیابی:

مالک نے ہمیں بتایا کہ اس کے پارٹس مارکیٹ میں فوری دستیاب ہیں۔ مالک نے کہا کہ “آپ اس کے پارٹس بڑی ورائٹی میں اور بہت آسانی سے نئے اور استعمال شدہ دونوں پارٹس خرید سکتے ہیں۔”

آئل چینج:

مالک نے کہا کہ وہ 2500 کلومیٹرز کے بعد آئل چینج کرواتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ “میں نے اسے خریدنے کے بعد ہی تبدیل کرو لیا تھا، اور یہ مجھے تقریباً 7,000 روپے کا پڑا تھا کیونکہ میں نے فلٹرز بھی تبدیل کروائے تھے۔”

ڈگی میں گنجائش:

ری بورن کی ڈِگی میں کافی گنجائش ہے، جو فیملی کے ساتھ لمبے سفر کے لیے بہترین ہے۔

ٹوکن:

ویسے تو مالک نے ابھی تک اس کار کے ٹوکن ادا نہیں کیے، لیکن ہمارے اندازے کے مطابق اس پر 15,000 روپے کی لاگت آئے گی کیونکہ یہ دس سال سے زیادہ پرانی کار ہے، اس لیے ٹوکن فیس میں سیلز ٹیکس شامل نہیں۔

آخری فیصلہ:

مالک کے مطابق ہونڈا ری بورن اس بجٹ میں بہترین انتخاب ہے، اور اس گاڑی کے حوالے سے انہیں کوئی شکایت نہیں۔ کار سادہ اور اسٹائلش ایکسٹیریئر کے ساتھ ایک بہت آرام دہ انٹیریئر رکھتی ہے۔ اس لیے اگر آپ ہونڈا سوِک کے فین ہیں تو ری بورن آپ کے لیے بہترین ہے۔

سوِک ری بورن کا ریویو دیکھیں:

If you want to buy second-hand Civic Reborn, visit PakWheels used car section for best deals.

Recommeded For You:  Honda Civic X 2017 Owner’s Review

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.