گاڑیوں پر عائد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ نہیں کیا گیا

0 911

پاکستان میں آٹو انڈسٹری مشکل وقت سے گرز رہی ہے۔ کورونا کی شدت کے باعث انڈسٹری کا بند ہونا، کورونا کی وجہ سے کنٹینرز کی عدم دستیابی اور بندرگاہوں پر رش کی وجہ سے آٹو پارٹس کی درآمد کا متاثر ہونا، ڈالر کا ریٹ بڑھنا اور پھر دیگر افواہوں کے ساتھ ساتھ غلط حقائق پر مبنی میڈیا رپورٹس نے حالات کو مزید الجھا دیا ہے۔

گزشتہ ہفتے ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت 1500 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کو موجودہ 5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی تیار کر چکی ہے لیکن یہ ایک اور افواہ ثابت ہوئی اور آج سوشل میڈیا پر ایسی ہی دوسری رپورٹ گردش کر رہی تھی جس میں کاروں، جیپوں اور دیگر گاڑیوں پر ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی لگانے کے بارے میں بات کی گئی تھی، لیکن کیا یہ سچ ہے؟

کاروں جیپوں پر عائد ACD میں اضافہ

آج کئی ذرائع ابلاغ نے رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے “کاروں، جیپوں اور دیگر CKD گاڑیوں” پر 7 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی عائد کی ہے۔ تاہم یہ سچ نہیں ہے کیونکہ SRO1265 (I)/2021 کو غلط رپورٹ کیا گیا ہے۔

اگر آپ SRO پڑھتے ہیں تو اس میں کچھ سامان پر 7 فیصد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی لگائی گئی ہے لیکن ان کا CKD گاڑیوں اور آٹو انڈسٹری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایس آر او میں لکھا ہے کہ:

30 فیصد کی ٹیرف حد کے تحت آنے والے سامان اور اس سے زیادہ حد کے ساتھ ساتھ مخصوص نرخوں کی حد پر 7 فیصد، سوائے مندرجہ ذیل جو 2 فیصد کی شرح سے وصول کیے جائیں گے:-

  • 1000 سی سی سے زائد کی CKD کاریں، جیپیں، ہلکی کمرشل گاڑیاں اور بھاری CKD کمرشل وہیکلز

SRO کا ایک سکرین شاٹ یہاں دیا گیا ہے تاکہ آپ اسے تفصیل سے پڑھ سکیں:

FBR SRO

اس میں اہم لفظ “except” ہے جو گاڑیوں کو اس 7 فیصد ACD سے خارج کرتا ہے۔

آٹو انڈسٹری کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اس طرح کے مسائل کو احتیاط سے رپورٹ کیا جانا چاہیے کیونکہ اس کا گاڑیوں کی قیمتوں پر براہ راست اثر پڑتا ہے جو کہ پہلے ہی غیر مستحکم ڈالر کی وجہ سے بڑھنے کا امکان ہے۔

مزید برآں، ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو چاہیے صارفین کو الجھن سے بچانے کے لیے ان ایس آر اوز کو آسان زبان میں بیان کرنا چاہیے۔

 

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.