حکومتی یقین دہانی کے بعد الفطیم-رینو کا پاکستان میں قیام ممکن

0 178

گزشتہ چند دنوں میں الفطیم – رینو (رینالٹ) کے پاکستان سے چلے جانے کی اطلاعات میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ اس جوائنٹ وینچر کو متعدد مسائل تھے کہ جن کو حل کرنے کی ضرورت تھی۔ ان خدشات سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم کے مشیر تجارت و صنعت عبد الرزاق داؤد اور الفطیم-رینو کے درمیان ایک ملاقات طے کی گئی تھی کہ جن میں جناب داؤد نے کمپنی کو حکومت کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔

الفطیم-رینو آٹوموٹِو پالیسی (ADP) ‏2016-21ء سے 2023ء‎ تک توسیع پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ جیسا کہ پالیسی کے نام سے ظاہر ہے کہ اس آٹو پالیسی کے فوائد اور انتظامات 2021ء میں ختم ہو جائیں گے۔ مزید یہ کہ کمپنی اسپیشل اکنامک زون (SEZ) سے منسلک ٹیکس رعایتوں میں توسیع کی خواہشمند ہے۔ الفطیم-رینو کی کُل براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 165 ملین ڈالرز ہوگی۔

قبل ازیں، کمپنی کراچی میں پلانٹ قائم کرنا چاہ رہی تھی؛ البتہ ضابطے کی کارروائیوں میں تآخیر کی وجہ سے اس نے اپنا پلانٹ فیصل آباد کے M-3 SEZ منتقل کردیا۔ اس ملاقات کا اہتمام فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی (FIEDMC) نے کیا تھا۔ FIEDMC خطے میں 165 ملین ڈالرز کی اس سرمایہ کاری کو محفوظ کرنا چاہتا ہے جو تقریباً 500 ملازمتیں تخلیق کرنے کی ضمانت دے گی۔

رینو ایک فرانسیسی آٹو مینوفیکچرر ہے جو پاکستان میں گاڑیاں بنانے کے لیے متحدہ عرب امارات کے الفطیم گروپ کے ساتھ اتحاد رکھتا ہے۔ اس کے لیے جوائنٹ وینچر نے فیصل آباد کے M-3 اسپیشل اکنامک زون (SEZ) میں زمین بھی حاصل کرلی ہے۔ قبل ازیں جوائنٹ وینچر کا ہدف 2020ء تک مقامی سطح پر پیداوار کا آغاز کرنا تھا؛ لیکن موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے یہ ممکن نہیں لگتا کہ الفطیم-رینو مستقبلِ قریب میں ایسا کر پائے گا۔ اس لیے کمپنی آٹو پالیسی میں توسیع اور اسپیشل اکنامک زون (SEZ) کے تحت 10 سال تک ٹیکس رعایتیں چاہتی ہے۔

اس معاملے پر مزید اپڈیٹس کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے کیونکہ حکومت اب بھی اس معاملے پر غور و فکر کر رہی ہے اور مستقبل کے لیے پالیسی میں کسی بھی تبدیلی کے حوالے سے الفطیم-رینو کو ممکنہ طور پر آگاہ کرے گی۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.