کیٹ آئیز – گاڑی کے ٹائرز کے لیے ممکنہ خطرہ!

0 203

عام طور پر لوگ گاڑیوں کی ظاہری حصے اور انجن کا بہت زیادہ خیال رکھتے ہیں اور ان پر آنے والی ہلکی سی چوٹ بھی گاڑی کے مالک کو پریشان کر دیتی ہے۔ مگر گاڑی کے کچھ جزو ایسے بھی ہیں جو اکثر ہم سے انداز ہوجاتے ہیں اور ان ہی میں ٹائرز بھی شامل ہیں۔ گاڑی میں جس قدر یہ استعمال ہوتے ہیں، شاید ہی کوئی اور حصہ اتنا کام کرتا ہوں۔ اس لیے تواتر کے ساتھ ان کا جائزہ لینا اور ان کی بروقت دیکھ بھال اشد ضروری ہے۔ اور اگر ٹائرز پرانے ہو جائیں تو انہیں نقصان پہنچنے کا اندیشہ بھی زیادہ ہوتا ہے ایسے میں کسی بھی غیر معمولی اور خطرناک صورتحال سے بچنے کے لیے ٹائرز کا زیادہ خیال رکھا جانا چاہیے۔ اس مختصر مضمون میں، میں آپ کو اس خطرے سے باخبر کروں گا جو آپ کے ٹائرز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ٹائرز کو نقصان پہنچانے والے کئی عوامل ہیں جن میں سے کچھ تو عام سڑکوں پر ہی موجود ہوتے ہیں۔انہی میں سے ایک ہے: کیٹ آئیز۔ سڑکوں کے بیچ دھات کی بنی ہوئی پلیٹس، جو اندھیرے میں روشنی کو منعکس کر کے درست سمت کا تعین کرنے میں مدد کرتی ہیں، انہیں کیٹ آئیز کہتے ہیں۔ روشنی پڑنے پر چمکنے والی خصوصیات کی بنا پر انہیں بلی کی آنکھ سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

اگر تیز رفتاری سے گاڑی ان کیٹ آئیز پر سے گزرے تو ٹائر کا کوئی نہ کوئی حصہ ان دھاتی پلیٹ یا اینٹ پر سے لازمی گزرتا ہے۔ ایسے میں ٹائر پھٹ جانے کا خدشہ تقریباً 75 سے 90 فیصد ہوتا ہے۔ پاکستان میں عموما اسٹیل کی بنی ہوئی کیٹ آئیز نصب کی جاتی ہیں جس سے ٹائرز کو نقصان پہنچنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اسٹیل سے تیار شدہ کیٹ آئز سے نقصان اٹھانے والے بہت سے پاکستانیوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کو متعدد درخواستیں دے رکھی ہیں جن میں اسٹیل کی جگہ ربڑ کی بنی کیٹ آئیز نصب کرنے کی استدعا کی گئی ہے، تاہم ذمہ دار ادارے کی طرف سے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

پرانے ٹائر بذات خود چلتے پھرتے خطرہ ہوتے ہیں۔ اگر آپ پرانے ٹائروں کے ساتھ تیز رفتار سے گاڑی بھگا رہے ہیں تو کیٹ آئیز سے لاحق خطرات مزید سنگین ہو جاتے ہیں۔ اس لیے انہیں ہرگز نظر انداز نہ کریں ورنہ جان کے لالے بھی پڑ سکتے ہیں۔

اس آرٹیکل کو لکھنے کا مقصد لوگوں کو کیٹ آئیز کے خطرات سے آگاہ کرنا ہے۔ حال ہی میں سابق چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل ریٹائر شمیم حیدر وائیں اور ان کے دوست گاڑی کا ٹائر پھٹ جانے کے باعث پیش آنے والے ایک حادثے میں زندگی کی بازی ہار گئے۔ گو کہ اب تک تحقیقاتی اداروں نے ٹائر پھٹنے کی وجہ کا تعین نہیں کیا تاہم اس امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ کیٹ آئیز پر سے گاڑی کو تیز رفتار سے گزارنے کی کوشش ٹائر پھٹنے کی وجہ بنی۔ لہٰذا، اگر آپ کو اپنی زندگی پیاری ہے تو کیٹ آئیز سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کریں اور اگر یہ سامنے آ بھی جائیں تو کم رفتار سے گاڑی گزاریں۔

میں نے اپنے پچھلے مضمون میں اس اہم صورتحال پر روشنی ڈالی ہے کہ اگر گاڑی کا ٹائر اچانک پھٹ جائے تو کیا کرنا چاہیے؟ یہ مضمون پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

حفاظت سے گاڑی چلایں، کیوں کہ جان ہے تو جہان ہے!

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.