پاکستان میں دستیاب 5 بدصورت گاڑیاں

33 768

جاپانی گاڑیوں کی درآمد میں اضافے کے بعد ہمیں نت نئے ڈیزائن اور جدید گاڑیاں دیکھنے کا موقع ملا۔ لیکن اب بھی ہماری مارکیٹ میں ایسی گاڑیاں موجود ہیں جنہیں دیکھ کر شدید کوفت ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے ان مین زیادہ تر وہ گاڑیاں ہیں جو پاکستان ہی میں تیار کی گئی ہیں۔ ذیل میں ہم ان گاڑیوں کی مختصر فہرست پیش کر رہے ہیں جو ڈیزائن کے اعتبار سے انتہائی بری ثابت ہوئیں۔

نمبر 5: سوزوکی مرگلہ

پاکستان میں دستیاب بدصورت ترین گاڑیوں کی فہرست میں سزوکی مرگلہ کا پانچواں نمبر ہے۔ یہ دراصل اس وقت دستیاب سوزوکی کلٹس کا 4-دروازوں والا سیڈان ورژن ہے۔ سوزوکی مرگلہ کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ گاڑی ڈیزائن کرتے ہوئے انتہائی عجلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے اور جلدی جلدی میمں کلٹس ہی کو تھوڑا کھینچ تان کر بڑا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ نتیجتاً یہ ایک عجیب و غریب ڈبے کی شکل اختیار کرگئی۔ اس گاڑی کا مجموعہ انداز 90 کی دہائی میں دستیاب گاڑیوں سے بھی میل کھاتا ہے اسی لیے اسے فہرست میں پانچواں درجہ حاصل ہے۔

نمبر 4: ٹویوٹا کرولا (ساتویں جنریشن)

دنیا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی ٹویوٹا کرولا چوتھے نمبر پر رکھی گئی ہے۔ لیکن ہم یہاں نئی ٹویوٹا کرولا کی بات نہیں کر رہے کہ جس نے فروخت کے ریکارڈ قائم کیے اور اب بھی پاکستان میں مقبولیت کی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ بلکہ ہم یہاں کرولا کی ساتویں جنریشن کے ڈیزائن سے متعلق بات کر رہے ہیں جو 1991 میں متعارف کروائی گئی تھی۔ پہلے کرولا کے اکثر ماڈل چوکور ڈبے سے ملتے جلتے تھے مگر اس بار ڈیزائینرز اسے نئی اور گول شکل دینے کی ناکام کوشش کی جس سے اس کا ڈیزائن مزید خراب ہوگیا۔ گاڑی دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ڈیزائنر نے اپنی فنکاری دکھانے کے لیے اس کے ہر حصے کو چوکور سے گولائی میں لانے کی کوشش کی ہے جس سے بہتری کے بجائے بگاڑ پیدا ہوگیا۔

نمبر 3: سوزوکی بولان

اسے پاکستان میں “سوزوکی ڈبہ” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ نام اس کے ڈیزائن ہی کو دیکھ کر رکھا گیا جسے دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ جیسے کسی ٹین کے ڈبے میں ہیڈ لائٹس اور پہیے لگا کر اسے گاڑی بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ میں جب جب سوزوکی بولان دیکھتا ہوں تب تب مجھے حیرت ہوتی ہے کہ سوزوکی سوفٹ جیسی خوبصورت گاڑی بنانے والے ادارے میں کس نوآموز ڈیزائن کے ہاتھوں بولان ڈیزائن کروائی گئی، یہ گاڑی نہ صرف اپنے انداز میں بہت بد صورت ہے بلکہ اسے چلانا بھی انتہائی مشکل اور خطرناک ہے۔ بالخصوص موڑ کاٹتے ہوئے تو لگتا ہے کہ یہ الٹنے والی ہے۔

نمبر 2: سوزوکی مہران

مجھے نہیں لگتا کہ قارئین سوزوکی مہران کا نام دوسرے نمبر پر دیکھ کر حیران ہوں گے۔ اس کے بارے میں پہلے ہی اتنی باتیں کی جاچکی ہیں کہ اب مزید کچھ کہنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگ اس گاڑی کے بارے میں مختلف رائے رکھتے ہوں مگر اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مہران ایک انتہائی بھدی گاڑی ہے۔ یہ 1988 سے بنائی جارہی ہے اور تب سے اب تک پاک سوزوکی نے ایک بار بھی اس کے عجیب و غریب ڈیزائن میں بہتری کی کوشش نہیں کی۔

Suzuki-Mehran-Model-2014

نمبر 1: ہونڈا سٹی

چوتھی جنریشن کی ہونڈا سٹی بدصورت گاڑیوں میں سرفہرست ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ سٹی سے ہونڈا کی کیا دشمنی تھی جو اسے انتہائی خراب شکل دی گئی۔ اسے دیکھ کر لگتا ہے کہ ہونڈا کا ڈیزائنر بیمار تھا یا پھر اس کے ساتھ کوئی دوسرا مسئلہ تھا جس کی وجہ سے وہ پوری توجہ سٹی کے ڈیزائن پر نہ دے سکا۔ ہونڈا کی نئی NSX پیش کی گئی تو دیکھنے والوں نے اس کے ڈیزائن کو بہت سراہا تاہم ہونڈا سِٹی دیکھ کر یقین نہیں آتا کہ یہ اسی جاپانی کار ساز ادارے کی گاڑی ہے۔ گاڑی کو کچھ ایسے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وہ جذباتی ہونے کے ساتھ عفریت نما معلوم ہوتی ہے۔ اگلی لائٹس، پہیے حتی کہ سٹی کا ہر حصہ آنکھوں کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے۔ اسی لیے میں نے اسے فہرست میں اول درجہ کی بد صورت گاڑی قرار دیا ہے۔

مجھے یقین ہے کہ آپ مذکورہ بد صورت گاڑیوں کی فہرست سے اتفاق کریں گے۔ اگر آپ اس فہرست میں کوئی اور گاڑی شامل کرنا چاہیں تو پھر نیچے موجود تبصرہ خانے میں درج کیجیے۔ ہوسکتا ہے کوئی صاحب اختیار اس مضمون اور تبصروں کو پڑھ کر کوئی مثبت قدم اٹھا ہی لے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.