پاکستان میں گندھارا نسان کا مستقبل اب بھی غیر یقینی

0 663

گندھارا نسان لمیٹڈ (GNL)، جس نے پاکستان میں ڈاٹسن کاریں بنانے کے لیے براؤن فیلڈ اسٹیٹس حاصل کیا تھا، پاکستان میں اپنے مستقبل کے حوالے سے اب بھی تذبذب کا شکار ہے کیونکہ نسان موٹرز کمپنی لمیٹڈ (NMCL) کی جانب سے اسے کوئی تفصیلی منصوبہ پیش نہیں کیا جا رہا۔ 

ڈان نیوز کے مطابق کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اپنی پروجیکٹ پروگریس فائل جمع کروائی ہے، جس میں اس کا کہنا ہے کہ نسان موٹر کمپنی نے اب تک ڈاٹسن پرزوں کی فراہمی کی تصدیق نہیں کی ہے، جس کی وجہ سے یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔ GNL نے لوکلائزیشن کے عمل کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے مقامی شعبے میں بڑی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

کمپنی آئندہ چار سالوں میں 6.5 ارب روپے کی سرمایہ کاری کا منصوبہ بھی رکھتی ہے کہ جس میں 2020ء میں 1200cc ڈاٹسن کراس لانچ کرنا بھی شامل ہے۔ البتہ ڈاٹسن کے حوالے سے نسان کی انتظامی پالیسی اور کاروباری حکمتِ عملی میں تبدیل آئی ہے۔ کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ انڈونیشیا کی آٹو مارکیٹ completely knocked down یعنی CKD کٹس کی فراہمی کے لیے سب سے بڑا پلانٹ رکھتی ہے، لیکن موجودہ صورت حال میں وہ ایسا ذریعہ ثابت نہیں ہوگا کہ جس پر بھروسہ کیا جا سکے۔ اِس لیے کمپنی اس منصوبے پر حتمی فیصلہ تبھی کرے گی جب نسان مستقبل کے حوالے سے منصوبے واضح کر دے۔ 

گندھارا نسان لمیٹڈ ڈاٹسن کاریں بنانے کے لیے آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) ‏2016-21ء‎ کے تحت وزارت صنعت و پیداوار (MoIP) سے براؤن فیلڈ اسٹیٹس حاصل کرکے پاکستان کے مقامی آٹو سیکٹر میں داخل ہوا تھا۔ پچھلے سال اکتوبر میں کمپنی نے ملک میں ڈاٹسن کاروں کے حوالے سے اپنے مستقبل کے منصوبوں پر غیر یقینی حالات کی جانب اشارہ کیا۔ اس کی بنیادی وجہ موجودہ اقتصادی بحران اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی تھی جس نے اتنی بڑی سرمایہ کاری میں ارادوں کو ڈانواں ڈول کر دیا۔ پھر بڑھتی ہوئی شرحِ سود کی وجہ سے بھی منصوبے کے حوالے سے چیلنجز پچھلے سال کے مقابلے میں کہیں بڑھ گئے اور یوں اس منصوبے کے امکانات کا دوبارہ جائزہ لینے کا مطالبہ ہوا۔ کمپنی نے یہ بھی اشارہ کیا کہ مقامی سیکٹر میں جدید ٹیکنالوجی کی عدم موجودگی کی وجہ سے مختصر عرصے میں کچھ آٹو پارٹس کی مقامی سطح پر تیاری بھی ممکن نہیں۔ شروع میں ادارہ ابتدائی تین سالوں میں 30 فیصد تک پرزوں کی مقامی سطح پر تیاری کا منصوبہ رکھتا تھا۔ ڈاٹسن کراس کے علاوہ کمپنی ڈاٹسن گو اور ڈاٹسن گو پلس کاریں بھی پاکستان میں متعارف کروانے کا ہدف رکھتی تھی۔ گندھارا نسان کا پروڈکشن پلانٹ کراچی کے پورٹ قاسم علاقے میں واقع ہے۔ 

دوسری جانب نسان موٹرز CKD یونٹس کے ساتھ ساتھ کم از کم لاگت پر پرزوں کی درآمد کے لیے بھی عالمی وینڈرز کی جانب دیکھ رہا ہے۔ GNL کے لیے اب وقت بھی ختم ہوتا جا رہا ہے کیونکہ آٹو پالیسی اگلے سال اپنے اختتام کو پہنچے گی۔ کمپنی کے پاس کاروں کی کمرشل پیداوار کے آغاز کے لیے تمام انتظامات کرنے کو صرف ڈیڑھ سال بچا ہے۔ 30 جون 2021ء کی ڈیڈلائن کے بعد کمپنی ADP 2016-21 کے تحت براؤن فیلڈ اسٹیٹس سے ملنے والی ٹیکس رعایتوں کا فائدہ نہیں اٹھا سکے گی۔ 2016ء سے پاکستان کا آٹو سیکٹر گرین فیلڈ اور براؤن فیلڈ اسٹیٹس کے ذریعے نئے اداروں سے 1 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری حاصل کر چکا ہے۔

یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ مقامی آٹو مارکیٹ میں فروخت بھی اتنی حوصلہ افزاء نہیں ہے، یہاں تک کہ موجود آٹومیکرز کو بھی موجودہ مالی سال ‏2019-20ء‎ کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں 68 فیصد تک کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کی بڑی وجوہات شرحِ تبادلہ میں بہت زیادہ اضافہ ہو جانا، خام مال کی درآمد پر ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی میں اضافہ اور حکومت کی جانب سے مقامی سطح پر بننے والی گاڑیوں پر 2.5 سے 7.5 فیصد تک فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا نفاذ ہے۔ یہ تمام عوامل مل کر گاڑیوں کی قیمتوں میں بڑے اضافے اور یوں صارفین کی قوتِ خرید میں کمی کا باعث بنے۔ ان حالات میں نئے اداروں کے لیے  مقامی آٹو سیکٹر میں کامیابی حاصل کرنا بلکہ زندہ رہنا بھی مشکل ہے۔ 

کیا گندھارا نسان پاکستان میں ڈاٹسن کاریں لائے گا؟ ہمیں اپنی رائے سے آگاہ کیجیے۔ گاڑیوں کی مزید خبروں کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.