ہونڈا اٹلس کارز پاکستان لمیٹڈ (HACPL) نے سال 2020ء میں پہلی بار قیمتوں میں 1,00,000 روپے تک اضافے کا اعلان کر دیا ہے جو 16 جنوری 2020ء سے لاگو ہوگا۔
جاپانی آٹو مینوفیکچرر نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے کہ جس میں چند ماڈلز پر کچھ اضافی آفرز کے بدلے میں اپنی تمام کاروں کی قیمتیں بڑھائی گئی ہیں۔ البتہ سرکلر میں اس کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی گئی کہ کمپنی نے اپنی مصنوعات کی قیمتیں کیوں بڑھائی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ہونڈا سٹی کے تمام ویرینٹس اب 20,000 روپے تک مہنگے ہو گئے ہیں جبکہ ہونڈا سوِک ٹربو RS کی قیمت میں 80,000 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح ہونڈ سوِک 1.8L I-VTEC CVT اور 1.8L I-VTEC CVT اوریئل کی قیمتوں میں بالترتیب 50,000 اور 30,000 روپے بڑھائے گئے ہیں۔ دوسری جانب ہونڈا BR-V کے آٹومیٹک ویرینٹس میں 50,000 روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ BR-V کا مینوئل ورژن لوکل مارکیٹ میں اپنی موجودہ قیمت کے مقابلے میں اب 1,00,000 روپے زیادہ مہنگا پڑے گا۔ قیمتوں میں یہ تمام تبدیلیاں 16 جنوری 2020ء سے مؤثر ہوں گی۔ 15 جنوری تک بکنگ آرڈرز پر پرانی قیمتیں تبھی لاگو ہوں گی جب مکمل ادائیگی کی جائے گی۔ البتہ 7 جنوری 2020ء تک کے پرانے موجودہ آرڈرز پرانی قیمت پر ہی دیے جائیں گے اگر اُن کی ادائیگی 31 جنوری 2020ء تک کر دی جائے۔ مزید تفصیلات کے لیے کمپنی کا آفیشل نوٹیفکیشن دیکھیں۔
واضح رہے کہ یہ تمام قیمتیں وِد-ہولڈنگ ٹیکس، فریٹ اور انشورنس چارجز سے مستثنیٰ ہیں۔ اسی دوران آٹومیکر نے قیمت بڑھانے کے بدلے اپنی چند کاروں میں اضافی فیچرز بھی پیش کیے ہیں۔ ہونڈا سوِک I-VTEC اب پُش اسٹارٹ اور اسمارٹ اِنٹری سے بھی لیس ہوگئی ہے۔ البتہ ہونڈا سوِک کے دونوں 1.8L ورژنز 3 سال یا 75,000 کلومیٹرز کی وارنٹی میں دستیاب ہوں گے (جو بھی پہلے مکمل ہو جائے)۔ کمپنی سوِک کے ٹربو RS ویرینٹ کے لیے بھی یہی وارنٹی پیش کر رہی ہے، ساتھ ہی جنوری سے مارچ 2020ء کے دوران محدود مدّت کے لیے وقتاً فوقتاً ایک سال کی مفت دیکھ بھال بھی ہوگی۔ یہ پیشکش آئل فلٹر، ایئر فلٹر اور بریک پیڈز کا احاطہ کرتی ہے کہ جس میں مرمت کی کوئی رقم نہیں لی جائے گی۔ دیکھ بھال کی یہی پیشکش BR-V کے تمام ویرینٹس کے لیے بھی ہے۔
واضح رہے کہ پچھلے کچھ مہینوں میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے اور اب بھی آٹو مینوفیکچررز اپنی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھاتے ہی جا رہے ہیں حالانکہ مارکیٹ پہلے ہی سیلز کے معاملات میں سنگین مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ جنوری 2020ء میں پاک سوزوکی اور ٹویوٹا انڈس جیسے دوسرے بڑے جاپانی ادارے بھی اپنی کاروں کی قیمت میں اضافہ کر چکے ہیں اور اب ان میں ہونڈا اٹلس بھی شامل ہو چکا ہے۔ حکومت کی ریگولیٹری باڈی کو اس معاملے کو دیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کو فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
ہونڈا اٹلس کی جانب سے قیمتوں میں کیے گئے اضافے پر آپ کی رائے کیا ہے؟ ہمیں ضرور بتائیں اور پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ہمارے ساتھ رہیں۔