موٹر وے پر موٹر سائیکلوں کی اجازت کا معاملہ، سپریم کورٹ ماہرین سے رائے لے گی

0 166

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک میں موٹرویز پر موٹر سائیکلوں کو چلانے کی اجازت کے حوالے سے ماہرین سے رائے اور تجاویز لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق موٹر ویز پر موٹر سائیکل چلانے کی اجازت کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف مقدمے کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔ اس بینچ کی صدارت جسٹس مشیر عالم کر رہے ہیں جنہوں نے اس معاملے پر ماہرین کی رائے لینے کے فیصلے کے ساتھ سماعت دو ہفتے کے لیے مؤخر کر دی ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ موٹرویز پر موٹر سائیکل کی سواری عوام کی حفاظت کے پیش نظر روکی گئی تھی۔ دوسری جانب بینچ کے ایک اور رکن جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ موٹرویز پر سفر کرنے والوں کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے۔ البتہ انہوں نے کہا کہ صرف موٹر سائیکلوں کو موٹرویز استعمال کرنے سے روکا گیا ہے جبکہ سینکڑوں اَن فٹ گاڑیاں بغیر کسی پابندی کے چل رہی ہیں۔ 

موٹروے قوانین کے مطابق موٹر سائیکلوں کو زیادہ سے زیادہ 120 اور کم از کم 65 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار سے چلانے کی اجازت ہے، ایڈووکیٹ بابر ستار نے کہا۔ بینچ کے سربراہ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ موٹر سائیکلوں کو 2010ء سے 2013ء کے دوران اجازت دی گئی تھی اور اس دوران کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ 15 دسمبر 2019ء کو اسلام آباد-لاہور موٹر وے (M-2) پر 660cc سے زیادہ کی انجن گنجائش رکھنے والی موٹر سائیکلوں کو چلانے کی اجازت دی گئی تھی۔ البتہ M-2 پر داخلے اور اس کے ایک بار استعمال کے لیے نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس (NH&MP) کی جانب سے متعدد شرائط لگائی گئیں۔ ان میں کم از کم 35 سال عمر، مجاز موٹر سائیکل لائسنس، رجسٹریشن نمبر پلیٹ، زیادہ سے زیادہ 120 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار اور مناسب reflectors کی حامل میکانیکی لحاظ سے فِٹ موٹر سائیکل کی شرائط شامل تھیں۔ 

دوسری جانب موٹر بائیک کمیونٹی چاہتی ہے کہ حکومت مخصوص قواعد کے تحت موٹرویز پر موٹر سائیکلوں کے داخلے کو قانونی صورت دے۔ کیا موٹرویز پر موٹر سائیکلوں کو آنے کی اجازت ملنی چاہیے؟ اس معاملے پر ہمیں اپنی رائے سے آگاہ کریں اور مزید اپڈیٹس کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیں۔ 

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.