بی ایم ڈبلیو کے 100 سال: پاکستان میں BMW کا مختصر تاریخی جائزہ
بی ایم ڈبلیو (باواریاموٹر ورکس) کا نام ذہن میں آتے ہی پرتعیش اور مہنگی گاڑیوں کا خیال آتا ہے۔ لیکن شاید آپ جانتے نہ ہوں کہ گاڑیاں بنانے سے پہلے یہ جرمن کار ساز ادارہ ہوائی جہازوں کے لیے انجن بنایا کرتا تھا۔ بی ایم ڈبلیو کا قیام آج سے ٹھیک سو سال قبل 7 مارچ 1916 کو عمل میں آیا۔ 1917 میں دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمن افواج کے زیر استعمال بہت سے جنگی جہازوں میں اسی ادارے کے تیار کردہ انجن استعمال ہوئے تھے۔ بعد ازاں عالمی جنگ میں جرمنی کی شکست کے بعد بی ایم ڈبلیو نے موٹر سائیکل بنانے کا آغاز کیا اور کچھ ہی عرصے بعد پرتعیش اور مہنگی گاڑیوں کے میدان میں بھی قدم رکھا۔ پھر دنیا نے بی ایم ڈبلیوکی وہ برانڈز دیکھیں جو اعلی معیار، پائیداری، خوبصورتی اور بہترین کارکردگی میں منفرد مقام رکھتی ہیں۔
آج دنیا بھر میں بی ایم ڈبلیو کی 100 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے تو ہم نے سوچا کہ بی ایم ڈبلیو پاکستان سے متعلق اپنے قارئین کو آگاہ کیا جائے۔ تو شروع کرتے ہیں 12 سال قبل جنوری 2004 سے کہ جب دیوان گروپ نے پاکستان میں جرمن گاڑیوں پیش کرنے کے لیے عالمی شہرت یافتہ کار ساز ادارے بی ایم ڈبلیو سے شراکت داری کا آغاز کیا۔ دیوان گروپ کا ذیلی ادارہ دیوان فاروق موٹرز کِیا اور ہیونڈائی گاڑیاں بھی پاکستان میں تیار و فروخت کرتا تھا لیکن بی ایم ڈبلیو کی نئی گاڑیاں بیرون ممالک سے درآمد کر کے یہاں فروخت کی جاتی ہیں۔آج بھی دیوان موٹرز پاکستان میں بی ایم ڈبلیو (BMW)، رولز -رائس (Rolls-Royce) اور مِنی (Mini) برانڈز فروخت کرنے کا واحد مجاز ادارہ ہے۔
آسان اقساط پر بی ایم ڈلیو 3 سیریز حاصل کرنے لیے یہاں لک کریں
پاکستان میں کام کرنے والے جرمن کار ساز اداروں میں بی ایم ڈبلیو کا نام سب سے نمایاں رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات میں سے ایک بیرون ملک سے سرٹیفائیڈ استعمال شدہ بی ایم ڈبلیو گاڑیوں کی درآمد بھی ہے ۔ یوں نئی اور مہنگی بی ایم ڈبلیو گاڑیاں خریدنے کی سکت نہ رکھنے والے بھی استعمال شدہ پرتعیش گاڑیوں کا لطف اٹھا سکے۔ اس سے بی ایم ڈبلیو گاڑیوں کے پرزوں کی فروخت اور بعد از استعمال سروسز میں بھی خاطر خواہ فائدہ ہوا۔ پاکستان کے بڑے شہروں بشمول کراچی، لاہور، اسلام آباد اور فیصل آباد میں دیوان موٹرز کے چھ سروس سینٹرز کام کر رہے ہیں۔
اگست 2010 میں دیوان موٹرز نے لاہور میں بی ایم ڈبلیو 5 سیریز سیڈان کی چھٹی جنریشن متعارف کروائی۔ بی ایم ڈبلیو 5 سیریز کی قیمت 75 لاکھ روپے تھی۔ بعد ازاں ستمبر 2012 میں دیوان موٹرز نے بی ایم ڈبلیو 3 سیریز 2013 پاکستان میں متعارف کروائی۔ ان دنوں بی ایم ڈبلیو 3 سیریز کا بیس ماڈل 45 لاکھ روپے میں دستیاب تھا جبکہ سب سے بہترین 316i ماڈل کی قیمت 55 لاکھ روپے رکھی گئی تھی۔ سال 2013 دیوان موٹرز کے لیے بہت سازگار رہا اور ان کی مجموعی فروخت میں 200 فیصد اضافہ کا باعث بنا۔
گزشتہ سال 2015 میں دیوان موٹرز نے پاکستان میں بی ایم ڈبلیو 3 سیریز 2016 پیش کی۔ پہلے سے زیادہ بہتر ڈیزائن کی حامل اس سیریز میں متعدد انجن کے ساتھ 1500 سی سی 3 سلینڈر انجن بھی پیش کیا گیا۔ نئی بی ایم ڈبلیو 3 سیریز 318i کی قیمت 50 لاکھ روپے سے شروع ہوتی ہے۔انہی دنوں اسلام آباد کے رہائشی گاڑیاں کے شوقین کنور معیز نے پاکستان میں BMW i8 بھی برآمد کی۔ یہ پاکستان کی سرزمین پر دیکھی جانے والی پہلی i8 تھی۔
اس وقت پاکستان میں بی ایم ڈبلیو 1 سیریز سے بی ایم ڈبلیو 7 سیریز کی مختلف جنریشنز دستیاب ہیں۔اس کے علاوہ بی ایم ڈبلیو X1 کوپے اور X5 کراس اوور SUVبھی پیش کی جارہی ہے۔
آخر میں آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ وزیر اعظم پاکستان کی من پسند گاڑیوں کی برانڈز میں بی ایم ڈبلیو بھی شامل ہے۔ انہوں نے 2014 میں 1 کروڑ 30 لاکھ روپے مالیت کی 2 بی ایم ڈبلیو 7 سیریز خریدیں تھیں۔ اس کے علاوہ پڑوسی ملک بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی بھی V12 بی ایم ڈبلیو 7 سیریز میں سفر کرنا پسند کرتے ہیں۔