سوزوکی گرین فیلڈ اسٹیٹس ملنے کا منتظر

0 224

اپنے موجودہ پلانٹ کی توسیع کے لیے تقریباً 460 ملین ڈالرز کے سرمایہ کاری منصوبے کے باوجود سوزوکی موٹرز کمپنی اب بھی حکومت کی جانب سے گرین فیلڈ اسٹیٹس حاصل کرنے کا انتظار کر رہی ہے۔

گزشتہ حکومت نے آٹوموٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) ‏2016-21ء‎ کا اعلان کیا تھا کہ جو پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری میں آنے والے نئے اداروں کے لیے متعدد پرکش رعایتیں رکھتی ہے۔ البتہ دہائیوں پرانا سوزوکی مقامی صنعت میں 460 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری پیش کرنے کے باوجود اسٹیٹس حاصل کرنے کا منظر ہے۔ حال ہی میں جاپانی سفارت خانے کے دو سینئر عہدیداروں اور وزارت صنعت و پیداوار کے حکام کے درمیان اس حوالے سے ایک اہم اجلاس ہوا تھا۔ بدقسمتی سے انہیں بتایا گیا تھا کہ کمپنی آٹو پالیسی کی ان شرائط پر پورا نہیں اترتی کہ جس کے تحت گرین فیلڈ اسٹیٹس دیا جاتا ہے۔ اجلاس میں کمپنی کی جانب سے تیار کردہ گاڑیوں کے معیار پر سوال اٹھایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ ملک کے بڑے آٹومیکرز میں سے ایک نے حال ہی میں اپنی مشہورِ زمانہ 3 دہائی پرانی مہران کی پیداوار روک دی اور اس کی جگہ پہلی 660cc آلٹو پیش کی۔ نئی آلٹو کی بکنگ 5 لاکھ روپے کے ساتھ شروع ہو چکی ہے جبکہ فراہمی جون 2019ء سے شروع ہونا متوقع ہے۔ البتہ کمپنی نے اب تک اس ہیچ بیک کی قیمت کا اعلان نہیں کیا، جو نئی پروڈکٹ پیش کرنے کا ہرگز درست طریقہ نہیں۔ پھر بھی توقع ہے کہ اس کی قیمت بنیادی ماڈل کے لیے 9 لاکھ 70 ہزار روپے سے شروع ہوگی اور سب سے بہتر AGS ویریئنٹ کے لیے 12 لاکھ روپے تک جائے گی۔ بہرحال، پاک سوزوکی پاکستان میں سب سے زیادہ گاڑیاں فروخت کرنے والا ادارہ ہے اور ہیچ بیک کیٹیگری میں تو اس کا غلبہ ہے۔

جاپان کا دورہ کرنے والے تمام سینئر عہدیداران یا سیاسی رہنما بارہا یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کمپنی کو ملک میں بڑی سرمایہ کاریوں کے باوجود آخر گرین فیلڈ اسٹیٹس کیوں نہیں دیا جا رہا۔ سوزوکی کے CEO اور MD ماسافومی ہرانو نے بتایا کہ کمپنی نے پلانٹ کی تعمیر کا آغاز کرنے کےلیے تمام تیاریاں شروع کردی ہیں اور سوزوکی موٹرز کارپوریشن، جاپان کی براہِ راست سرمایہ کاری کے لیے رقوم بھی پہلےسے منتقل کی جا چکی ہیں۔ پاک سوزوکی اب گرین فیلڈ اسٹیٹس اور حکومتِ پاکستان کی جانب سے اس پر دی جانے والی رعایتوں کے ملنے کا منتظر ہے۔ انہوں نے مزید یقین دلایا کہ آٹو مینوفیکچرر لوکلائزیشن کے عمل کے لیے ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔ سوزوکی کمپنی کے نئے پلانٹ کے سنگِ بنیاد کی تقریب میں وزیر اعظم پاکستان کی شرکت بھی چاہتا ہے کہ جس میں آٹو سیکٹر کی عالمی کاروباری کمیونٹی کے افراد شریک ہوں گے۔

پاکستان میں اس بڑے ادارے نے گزشتہ حکومت کے پانچ سالہ دور میں گرین فیلڈ اسٹیٹس حاصل کرنے کے لیے کوششیں شروع کردی تھیں۔ لیکن یہ اسٹیٹس حاصل کرنے کے لیے تمام شرائط پر پورا نہیں اترتا تھا۔ البتہ مقامی آٹو انڈسٹری کے دیگر دو بڑے ادارے یعنی ٹویوٹا انڈس اور ہونڈا اٹلس گرین فیلڈ اسٹیٹس کے باوجود اپنے پلانٹس کی توسیع کے لیے بارہا اربوں کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔

آٹو پالیسی نئے اداروں کی صورت میں پاکستان کے آٹو شعبے میں غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاری متعارف کروانے کے لیے تھی۔ اعلان کے بعد سے متعدد سرمایہ کار عالمی آٹو مینوفیکچررز کے ساتھ مل کر پاکستان میں مقامی سطح پر گاڑیاں تیار کرنے کے معاہدے کر چکے ہیں۔ حکومت کا بنیادی ہدف مسابقت میں اضافہ اور ملک میں تین بڑے اداروں کی اجارہ داری کا خاتمہ ہے۔ پالیسی آٹو سیکٹر کی ترقی میں کارآمد ہے؛ البتہ اگر سوزوکی کو گرین فیلڈ اسٹیٹس ملتا ہے تو اس سے کئی سوالات کھڑے ہو جائیں گے، اور نئے ادارے اس کی پہلے سے مخالفت کر رہے ہیں۔ پالیسی ملک میں پہلے سے کام کرنے والے اداروں کے لیے ایسا کچھ پیش نہیں کرتی؛ اور سوزوکی بھی انہی اداروں میں آتا ہے۔

اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا حکومت کو سوزوکی کو گرین فیلڈ اسٹیٹس دینا چاہیے یا آٹو پالیسی پر جمے رہنا چاہیے کہ جو موجودہ آٹو مینوفیکچررز کو کوئی گنجائش نہیں دیتی؟ ہمیں ذیل میں اپنے تبصروں سے آکاہ کیجیے۔ آٹوموبائل انڈسٹری کی تازہ ترین خبروں کے لیے پاک ویلز سے جڑے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.