ٹویوٹا وِٹز: پہلی سے تیسری جنریشن تک کی مکمل معلومات
پاکستان میں سب سے زیادہ درآمد کی جانے والی گاڑیوں کی فہرست ترتیب دی جائے تو اس میں ٹویوٹا وِٹز سرفہرست گاڑیوں میں شامل ہوگی۔ اس کے علاوہ وِٹز کا شمار ان گاڑیوں میں بھی کیا جاتا ہے جو آج سے ایک دہائی قبل بڑی تعداد میں درآمد کی جاتی تھیں۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب پاکستان میں درآمدات کے قوانین میں نرمی کی گئی تھی۔ اس کی پہلی جنریشن سال 1998 سے 2005 تک جاری رہی اور پاکستان میں اسی جنریشن سے درآمد کا آغاز ہوا۔ اور آج ہم سب کی پسندیدہ یہ مختصر ہیچ بیک تیسری جنریشن میں پیش کی جارہی ہے۔ برطانیہ میں اسے ٹویوٹا یارِس کا نام دیا گیا ہے۔ تو آیئے شروع کرتے ہیں ٹویوٹا وِٹز کی پہلی جنریشن سے متعلق کچھ معلومات سے۔
یہ بھی پڑھیں: استعمال شدہ گاڑی خریدنے سے پہلے انجن کی 5 چیزیں ضرور دیکھیں
ٹویوٹا وِٹز – پہلی جنریشن (1998 تا 2005)
پاکستان درآمد کی جانے والی پہلی جنریشن والی ٹویوٹا وِٹز میں سے زیادہ تر 1 ہزار سی سی انجن کی حامل تھیں۔ بعد ازاں 1300 سی سی گاڑیاں بھی کافی تعداد میں درآمد کی گئیں۔ البتہ 1500 سی سی گاڑیاں منگوانے کا حوصلہ بہت کم لوگوں نے کیا اس لیے یہ کم ہی سڑکوں پر نظر آتی ہیں۔ پہلی جنریشن میں درج ذیل انجن پیش کیے گئے:
1000 سی سی
1300 سی سی
1400 سی سی
1500 سی سی
ٹویوٹا وِٹز کی پاکستان آمد کے وقت اس کی قیمت 4 لاکھ روپے کے لگ بھگ تھی۔ آج اگر آپ یہ گاڑی خریدنے نکلیں تو 7 سے 8 لاکھ روپے میں بھی بمشکل دستیاب ہوگی۔ آج بھی بہت سے صارفین پہلی جنریشن والی ٹویوٹا وِٹز کو جدید ماڈل پر ترجیح دیتے ہیں۔
ٹویوٹا وِٹز – دوسری جنریشن (2005 تا 2010)
پاکستان میں نظر آنے والی ٹویوٹا وِٹز کی دوسری جنریشن CVT ایک ہزار سی سی انجن کی حامل ہے۔ اس جنریشن کی وِٹز 1300 سی سی انجن کے ساتھ بھی درآمد کی گئی تاہم ان میں اکثر ‘all-wheel drive’ کی خصوصیت والی تھیں۔ عام ماڈل کے علاوہ اسپورٹس ماڈل بھی دستیاب تھا جسے RS کے عنوان سے 2007 میں متعارف کروایا گیا تھا۔ اس وقت دوسری جنریشن کی ٹویوٹا وِٹز رنگ، حالت اور گریڈ کے اعتبار سے 7 تا 13 لاکھ روپے میں دستیاب ہے۔ اس جنریشن میں 1600 اور 1800 انجن والی ٹویوٹا وِٹز بھی دستیاب تھی تاہم انہیں پاکستان میں درآمد کیے جانے سے متعلق حتمی معلومات نہیں۔
ٹویوٹا وِٹز – تیسری جنریشن (2010 تا حال)
ٹویوٹا وِٹز کی تیسری جنریشن سال 2010 سے شروع ہوئی اور اب تک جاری ہے۔ ٹویوٹا نے اس گاڑی کے بیرونی انداز میں بہتری کی جس کا مقصد دوران سفر گاڑی پر ہوا کے دباؤ کو کم کرنا تھا۔ گو کہ یہ گاڑی قیمت میں پرانی جنریشن سے کہیں زیادہ تھی تاہم اس کی مقبولیت ویسی ہی رہی۔ سچ پوچھیے تو 13 لاکھ روپے میں ہیچ بیک واقعی مہنگا سودا ہے۔ لیکن چونکہ وِٹز کا ایک اچھا نام بن چکا ہے اس لیے لوگ اس پر پیسے خرچ کرتے ہوئے ڈرتے نہیں۔ یہ جنریشن ان انجنز کے ساتھ پیش کی گئی :
1000 سی سی
1200 سی سی
1300 سی سی
1500 سی سی
ٹویوٹا کے مطابق ان کی نئی 1300 سی سی وِٹز ایندھن کے معاملے میں 1000 سی سی کے مساوی ہے۔ وِٹز میں دور جدید کی تمام ضروری خصوصیات شامل ہیں۔ اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس میں مسافروں کی حفاظت کے لیے 9 ایئربیگز دیئے گئے ہیں۔
ٹویوٹا وِٹز خریدنے سے پہلے کیا چیزیں دیکھیں؟
سب سے پہلے تو آپ اپنے بجٹ کا تعین کریں اور پھر ماڈل منتخب کرنے کے لیے بعد استعمال شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ میں قدم رکھیں۔ ٹویوٹا وِٹز کی پہلی جنریشن ایک اچھا سودا ہوسکتا ہے لیکن دیگر گاڑیوں کی طرح اس میں بھی چند ایک چیزوں کا خاص معائنہ کرنا پڑتا ہے۔ ان میں انجن اور ٹرانسمیشن کا بغور جائزہ بھی شامل ہے۔ چونکہ یہ گاڑیاں زیادہ تر آٹو میٹک گیئرز کے ساتھ درآمد کی گئیں اس لیے انہیں بھی پرکھ لینا چاہیے کیوں کہ عموماً گیئرباکس کاخاص خیال نہیں رکھا جاتا یوں وہ چند روز بعد خراب ہو کر آپ کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔برطانیہ میں اس گاڑی سے متعلق سامنے آنے والی شکایت میں زنگ آلود ہوجانا بھی شامل ہے۔
دوسری جنریشن والی گاڑیاں CVT ٹرانسمیشن کے ساتھ درآمد کی گئیں لہٰذا اپنے ساتھ کسی ماہر مکینک کو گاڑی کا جائزہ ضرور کروائیں۔ اگر آپ کسی ڈیلر سے گاڑی خرید رہے ہیں تو اس سے کارشیور سرٹیفکیٹ ضرور طلب کریں۔ استعمال شدہ گاڑی خریدنا آپ کے لیے بہت آسان اور محفوظ ہوسکتاہے اگرکسی ماہر اور تجربکار افراد کی ٹیم سے اس کا مکمل جائزہ ہوچکا ہو۔
جس بھی جنریشن کی ٹویوٹا وِٹز لینے کا فیصلہ کریں، پہلے یہ جان لیں کہ آیا اس کے پرزے آپ کے شہر میں دستیاب ہیں بھی یا نہیں۔ بڑے شہروں میں اس طرح کے مسائل کم ہوتے ہیں لیکن چھوٹے شہروں میں گاڑیوں کے پرزے بہت مشکل سے مل پاتے ہیں۔ اس کے علاوہ درآمد شدہ گاڑیوں کے پرزے دیگر گاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ مہنگے بھی ہوتے ہیں۔
ٹویوٹا وِٹز بلاشبہ ایک بہترین گاڑی ہے۔ اس کا باہری اور اندرونی حصہ اپنی مثال آپ ہے۔لیکن چونکہ پاکستان میں یہ بعد از استعمال درآمد کی جاتی ہے لہٰذا اپنے لیے بہترین گاڑی کا انتخاب خود آپ پر منحصر ہے۔ ایسی بھی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ ٹویوٹا انڈس موٹرز اس گاڑی کی مقبولیت دیکھتے ہوئے پاکستان ہی میں وِٹز اور وایوس کی تیاری ممکن بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ اگر ایسا ممکن ہوا تو نہ صرف خود ٹویوٹا اور گاڑیوں کے شعبے کو بلکہ پاکستان کی مجموعی اقتصادی حالت بھی بہتر ہوجائے گی۔