کروناوائرس سماجی تقریبات اور اجتماعات کو بُری طرح متاثر کر رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے افتتاحی تقاریب، شادیوں اور کھیلوں کے ایونٹس پر پابندی کے بعد نئی لاہور-سیالکوٹ موٹروے کی افتتاحی تقریب بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔ البتہ موٹروے 18 مارچ 2020ء کو عوام کے لیے کھول دی جائے گی۔
اس موٹر وے کو M-11 بھی کہا جاتا ہے، اور یہ لاہور اور سیالکوٹ کے مابین سفر کے دورانیے کو صرف 50 منٹ پر لے آئے گی۔ پرانے جی ٹی روڈ پر تقریباً 3 گھنٹے لگتے تھے۔ لاہور-سیالکوٹ موٹروے لاہور-اسلام آباد موٹر وے اور جی ٹی روڈ پر ٹریفک کے دباؤ کو بھی کم کرے گی۔
اس موٹروے کی کل لمبائی 91.5 کلومیٹرز ہے اور یہ فور-لین موٹروے ہے۔ اس موٹروے کی تکمیل پر کُل 44 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ M-11 کی چندخصوصیات یہ ہیں:
- 9 انٹرچینج
- 8 فلائی اوورز
- 20 پُل
- 18 انڈر پاسز
اس سے پہلے لاہور بذریعہ جی ٹی روڈ سیالکوٹ سے منسلک تھا جو کامونکے، مریدکے، گوجرانوالہ اور ڈسکہ سے ہوتا ہوا سیالکوٹ پہنچتا ہے۔ یہ موٹروے منصوبہ نہ صرف پنجاب کے اِن بڑے شہروں کو ایک دوسرے سے جوڑتا ہے، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تین انڈسٹریل زونز اور دو جامعات بھی قائم ہوں گی۔ M-11 لاہور-اسلام آباد موٹروے پر موجود کالا شاہ کاکو انٹرچینج کے ذریعے M-2 سے جُڑ جاتی ہے۔ آپ لاہور رِنگ روڈ کے ذریعے بھی لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر پہنچ سکتے ہیں۔
یہ نئی موٹروے سفر کے دورانیے کو کم کرکے دونوں شہروں میں معاشی سرگرمیاں بڑھائے گی۔ لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر مشرق کی جانب نکلنے والے راستے سیالکوٹ بائی پاس، واہنڈو، کالا خطائی، منڈیکے، نارووال، پسرور اور سیالکوٹ ہیں۔ مغربی جانب نکلنے والے راستے گوجرانوالہ، مریدکے، وزیر آباد، ایمن آباد، ڈسکہ اور کالا شاہ کاکو ہیں۔ کالا شاہ کاکو انٹرچینج مسافروں کو لاہور-اسلام آباد موٹر وے پر لے جائے گا۔
مزید معلوماتی مواد کے لیے آتے رہیے اور اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔