ایک چیسی نمبر پر کئی رجسٹریشنز والی کرولا کاریں – لیکن کیسے؟

0 11,689

سوشل میڈیا پر ایسی خبریں اور تصویریں گردش کر رہی ہیں جو ایک ہی چیسی نمبر رکھنے والی مختلف کرولا کاریں ظاہر کر رہی ہیں۔ ایک “وہیکل سیلز سرٹیفکیٹ” آپ کے برتھ سرٹیفکیٹ جیسا ہوتا ہے۔ یہ بہت اہم ڈاکیومنٹ ہے جو اس گاڑی کی تفصیلات بتاتا ہے جو آپ نے ابھی خریدی ہے۔

آپ کو رجسٹریشن کے وقت اس ڈاکیومنٹ کی ضرورت پڑتی ہے اور یہ چیسی نمبر، رنگ، انجن نمبر کے ساتھ دوسری بنیادی معلومات رکھتا ہے۔

اب سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اندر کی خبروں کے مطابق ایسے چند کیسز سامنے آئے ہیں جن میں گاڑی ایک ہی چیسی نمبر کے ساتھ دو مختلف شہروں میں رجسٹر ہوئی ہے۔

مثال کے طور پر ایک ہی چیسی نمبر ایکسائز ڈپارٹمنٹ سندھ کے علاوہ اسلام آباد میں بھی رجسٹرڈ ہوا ہے۔ ٹھیک تعداد تو نہیں معلوم لیکن خطرہ ہے کہ ایسے کم از کم 1200 واقعات ہیں اور ٹویوٹا کرولا کے ماڈل سال 2019ءا ور 2020ء کے حوالے سے ہیں۔

ممکنہ مسائل:

کچھ خبریں بتاتی ہے کہ یہ انوائسز ٹویوٹا انڈس سے چوری کی گئی تھیں اور بعد میں انہیں مارکیٹ کے کچھ عناصر نے چیسی نمبر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرکے غیر قانونی گاڑی (نان کسٹم پیڈ ساتھ ہی چوری شدہ بھی) کو رجسٹر کرنے کے لیے استعمال کیا۔

اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اس مسئلے کی وجہ سے ہزاروں غیر قانونی طور پر رجسٹر شدہ گاڑیاں ہیں۔ لیکن کوئی نہیں جانتا کہ کتنی غیر قانونی اور رجسٹرڈ گاڑیوں کے چیسی نمبر اور اصل چوری شدہ سرٹیفکیٹس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔

اگر ایسا ہوا ہے، تو ایسا لگتا ہے کہ ڈیلرشپ یا متعلقہ فرد نے سیلز سرٹیفکیٹ دوبارہ جاری کیے ہیں لیکن دوسرے اصلی چوری شدہ سرٹیفکیٹس پہلے ہی مارکیٹ میں گردش کر رہے ہیں اور انہیں فراڈی لوگ مختلف صوبوں میں غیر قانونی منافع کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

کرولا مسئلے پر IMC کا مؤقف:

کرولا مسئلے پر پاک ویلز کی مزید تحقیق:

اپنے قارئین کو مزید معلومات دینے کے لیے پاک ویلز نے اس معاملے پر ذرا گہرائی سے تحقیق کی ہے۔ ہماری تفتیش نے ظاہر کیا ہے کہ ٹویوٹا انڈس موٹرز اس اسکینڈل میں ملوث نہیں ہے۔ اس کے پیچھے مختلف قوتیں ہو سکتی ہیں، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ IMC کی کسی ڈیلرشپ پر کوئی فراڈی ڈیلر ہو سکتا ہے۔

کرولا مسئلہ: ایسا کیسےممکن ہوا ہوگا:

ہماری تحقیق نے وہ ممکنہ طریقہ تلاش کیا ہے جو فراڈیوں نے اختیار کیا ہوگا۔ پہلے انہوں نے دو افراد کے لیے گاڑیاں بُک کروائیں، بغیر کسی ڈاکیومنٹیشن کے، کیونکہ انہوں نے انوسٹمنٹ کے لیے بکنگ کی۔ ڈیلر نے دونوں سے پیمنٹس لی ہوں گی اور ڈاکیومنٹس ایک کے حوالے کیے، جبکہ گاڑی دوسرے کو دی۔ پھر ڈیلر منظرِ عام سے غائب ہو گیا ہوگا، جس سے ایک کے پاس کاغذات اور دوسرے کے پاس گاڑی رہ گئی، بغیر کسی ڈاکیومنٹ کے۔

اس سے جان چھڑانے کے لیے ان گاڑیوں کے مالک نے اسے کہیں کم قیمت پر کسی دو نمبر ڈیلر یا شخص کو بیچا ہوگا۔ یہاں سے اصل گیم اسٹارٹ ہو گیا۔ نئے خریدار نے لازماً کسی بھی کار کی رجسٹریشن نمبر پلیٹ تلاش کی ہوگی، اور پھر اس کار کی تفصیل نقل کر لی، چیسی نمبر سمیت۔ اب پیپرز پر اس گاڑی کا ریکارڈ مکمل ہو گیا۔

اگلے مرحلے میں دو نمبر ڈیلر نے گاڑی کسی خریدار کو بیچ دی، ممکنہ طور پر کم قیمت پر۔ جب نیا خریدار ٹرانسفر کے لیے ایکسائز پہنچا تو حکام نے اسے بتایا ہوگا کہ کاغذات تو جعلی ہیں اور ایک اصلی گاڑی سے نقل کیے گئے ہیں۔ یہ پورا فراڈ ایک ہی چیسی نمبر کے ساتھ ڈاکیومنٹس بنانے کے گرد گھومتا ہے۔ تو یہ ہے اسکینڈل۔

صارف/خریدار کی حیثیت سے احتیاط:

یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اورکرونا کے کسی بھی ویرینٹ خاص طور پر ماڈل 19/20 کی تلاش میں موجود ہر فرد کو لازماً تصدیق اور ڈبل چیک کروانا چاہیے کہ جو گاڑی وہ خرید رہے ہیں اس کے چیسی نمبر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ تو نہیں کی گئی۔ بدقسمتی سے کئی کیسز میں اس کی تصدیق صرف ایکسائز لیبز ہی کر سکتی ہیں۔ اگر آپ کو کوئی بھی چیز معمول سے ہٹ کر لگے، تو بہتر یہی ہے کہ اس گاڑی کو چھوڑ دیں اور کوئی لین دین نہ کریں۔

اس کے علاوہ کبھی بھی مارکیٹ سے کم قیمت پر فروخت ہونے والی گاڑیاں نہ لیں، کبھی کیش میں ادائیگی نہ کریں اور کبھی جلد بازی میں فیصلہ نہ کریں۔ خریداری سے پہلے ڈاکیومنٹس کو کراس چیک کروانے کے لیے ہمیشہ ایکسائز کے پاس لے جائیں، اس سے آپ فراڈ سے بچ جائیں گے۔

اصل مالکان کے لیے مسئلہ:

یہ گاڑیوں کے ان اصل مالکوں کے لیے بھی مسئلہ ہے کہ جن کے چیسی نمبر کی فراڈیوں نے نقل کی، خاص طور پر اس لیے مختلف صوبوں کے مختلف ایکسائز ڈپارٹمنٹ کا ڈیٹا باہم ملا ہوا نہیں ہے۔ مختصر یہ کہ قانونی اور غیر قانونی دونوں گاڑیاں مشکوک ہو جاتی ہیں۔ اب تک ایسے دو کیسز شیئر کیے گئے ہیں جو جینوئن ہیں لیکن مختلف صوبوں میں اس کے جینوئن سرٹیفکیٹس پر دو مختلف گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔

اس معاملے پر خبریں ابھی آ رہی ہیں اور اصل معلومات اب تک سامنے نہیں آئی ہے۔ مزید اپڈیٹس کے لیے آتے رہیے۔

 

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.