2 اسمگل شدہ لینڈ کروزرز کراچی میں ضبط

0 193

نان-ڈیوٹی پیڈ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کو بڑھاتے ہوئے ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز، انٹیلی جینس اینڈ انوسٹی گیشن نے کراچی میں سیاسی شخصیات سے چند لینڈ کروزرز برآمد کرلی ہیں۔

حکومت کی جانب سے گاڑیوں کی درآمد کو خاص حد تک محدود کرنے کے بعد ملک میں گاڑیوں کی اسمگلنگ بتدریج بڑھ رہی ہے۔ اس حوالے سے ڈائریکٹر آف کسٹمز، انٹیلی جینس اور انوسٹی گیشن کراچی عرفان جاوید نے تمام عملے کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ نان-ڈیوٹی پیڈ گاڑیوں کے خلاف چوکس رہیں۔ ڈپارٹمنٹ نے 2011ء میں رجسٹرڈ BF-5889 نمبر کی حامل کی V8 لینڈ کروزر ضبط کی ہے جو سابق وزیر داحلہ سندھ سہیل انور سیال ک یملکیت ہے۔ گاڑی کو ASO ارشد شاہ نے اپنی ٹیم کے ساتھ پکڑا۔ اس وقت یہ گاڑی سہیل انور سیال کا ڈرائیور چلا رہا تھا اور ان کا گن مین بھی اس موقع پر موجوود تھا۔ دونوں کا بیان ریکارڈ کیا گیا جس سے پتہ چلا کہ یہ گاڑی انور سیال کی ہے۔ واضح رہے کہ گاڑی کا نمبر جعلی تھا۔

دوسری بلٹ پروف لینڈ کروزر اعظم آٹوٹرونک DHA فیز II سے برآمد کی گئی۔ ذرائع کے مطابق متعدد سیاسی جماعتوں سے وابستہ شخصیات جعلی نمبروں کی حامل لگژری گاڑیاں استعمال کر رہی ہیں۔ ملک میں متعدد گاڑیاں حکام کی نظروں سے بچنے کے لیے یکساں ڈاکیومنٹس کے ساتھ استعمال کی جا رہی ہیں۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ حکام مالکان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے بجائے صرف گاڑیاں ضبط کر رہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اور اینٹی-اسمگلنگ ادارے ان گاڑیوں کے مالکان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ علاوہ کوئی قانونی کارروائی بھی نہیں کی جا رہی کہ یہ نان-پیڈ ڈیوٹی گاڑیاں ملک میں داخل کیسے ہوئیں۔ حکومت کو تحقیقات کرنی چاہئیں اور غیر قانونی طور پر ایسی گاڑیوں کے ملک میں داخلے کو روکنا چاہیے۔

گاڑیوں کی درآمد محدود کرنے کا فیصلہ مقامی آٹو انڈسٹری کو فروغ دینے اور ملک کی معیشت میں درآمدات اور برآمدات کے عدم توازن پر اثر انداز ہونے کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ البتہ دوسری جانب صارفین کی جانب سے گاڑیوں کی درآمد پر سخت پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ ہے۔ یا تو حکومت ملک میں گاڑیوں کی انتہائی معیاری پیداوار کو لازم کرے یا صارفین کو سہولت دینے کے لیے گاڑیوں کی درآمد کی راہ میں حائل رکاوٹیں اٹھائے۔

آٹوموبائل انڈسٹری کے حوالے سے مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔ اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.