حکومت SRO 52(1)/2019 پر سخت عملدرآمد کو یقینی بنائے گی

0 201

کراچی پورٹ ٹرسٹ (KPT) کی جانب سے آل پاکستان شپنگ ایسوسی ایشن (APSA) اور پاکستان شپس ایجنٹس ایسوسی ایشن (PSAA) کو جاری کردہ ایک اعلان میں اتھارٹی نے حکم دیا ہے کہ امپورٹ کی شرائط اور پالیسیوں پر پورا نہ اترنے والی گاڑیوں کو پاکستان نہ لایا جائے۔

سرکلر کچھ یہ کہتا ہے:

اس لیے SRO 52(1)/2019 کے تناظر میں تمام شپنگ ایجنٹوں کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ ” SRO 52(1)/2019 میں پیش کردہ درآمدی پالیسی شرائط پر پورا نہ اترنے والی گاڑیاں نہ لائیں۔” نوٹیفکیشن ذیل میں دیکھیں:

PakWheels.comسے بات کرتے ہوئے جناب ارغن نے کہا، جو جمبو انٹرنیشنل کلیئرنگ ایجنسی کے مالک ہیں، کہ یہ ان گاڑیوں کی درآمد کو روکنے کے لیے اٹھایا جانے والا قدم ہے جو ملک میں SRO میں بیان کردہ پالیسی پر پورا اترے بغیر آ جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس نئی پالیسی کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے کہ مندرجہ بالا مسئلے کی وجہ سے جو گاڑیاں پورٹ کی جانب سے کلیئر نہیں کی گئیں، ان سے ایک ڈیڈلاک پیدا ہو رہا ہے جو ملک کی معاشی سرگرمی کو کمزور کر سکتا ہے۔

بحری جہاز بندرگاہ پر مال اتارنے کے قابل نہیں ہوں گی کیونکہ جگہ گاڑیوں نے گھیر رکھی ہے۔ ارغن نے کہا کہ اس وقت بندرگاہ پر لگ بھگ 200 گاڑیاں موجود ہیں۔

SRO 52(1)/2019کیا ہے؟

“تمام گاڑیاں نئی/پرانی ٹرانسفر آف ریزیڈنس، پرسنل بیگیج یا گفٹ اسکیم کے تحت درآمد کی جائیں گی، جن کی ڈیوٹی اور ٹیکس پاکستانی شہریوں کی جانب سے خود یا مقامی سطح پر وصول کرنے والے کی جانب سے غیر ملکی زرِ مبادلہ میں ادا کیے جائیں گے کہ جسے غیر ملیک زر مبادلہ کی مقامی کرنسی میں تبدیلیکو ظاہر کرنے والے بینک اِن کیشمنٹ سرٹیفکیٹس سے ثابت کیا جائے گا، بمطابق مندرجہ ذیل،

ڈیوٹیزاور ٹیکسز کی ادائیگی کی ترسیل بیرونِ ملک سے گاڑی بھیجنے والے پاکستانی شہری کی جانب سے  کی گئی ہو، اور

ترسیلِ زر بیرونِ ملک مقیم گاڑی بھیجنے والے پاکستانی شہری کے کھاتے میں موصول ہو یا اس کا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں اس کے اہل خانہ کے اکاؤنٹ میں موصول ہو۔” مکمل SRO ذیل میں دیکھیں:

ہماری طرف سے اتنا ہی، اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.