حکومت آٹو انڈسٹری کے لیے نئی آٹو پالیسی بنائے گی

0 243

حکومت نے نئی آٹو پالیسی بنانے کے عمل کا آغاز کر دیا ہے جس کا نفاذ 2022ء سے ہوگا۔ 

تفصیلات کے مطابق وزیر اقتصادیات، ٹیکسٹائل، صنعت و پیداوار اور سرمایہ کاری عبد الرزاق داؤد نے نئی آٹو پالیسی کی تیاری کے لیے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) کے ایک اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں پاکستان میں کام کرنے والے تمام آٹو ادارے شامل تھے۔ اجلاس میں آٹوپالیسی کی تیاری کے تمام اہم پہلوؤں پر گفتگو کی گئی اور مقامی آٹو مینوفیکچررز کو یقین دلایا گیا کہ 2022ء سے لاگو ہونے والی نئی پالیسی کی تیاری میں اُن کی رائے کو ترجیح دی جائے گی۔ یہ نئی پالیسی آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) ‏2016-21ء‎ کے بعد آئے گی جو مقامی آٹو انڈسٹری کوآگے بڑھنے میں مدد دے گی کیونکہ امید ہے کہ اس میں مقامی آٹو میکرز کو زیادہ رعایتیں دی جائیں گی۔ موجودہ آٹو پالیسی ملک میں آٹو سیکٹر کے فروغ کے لیے ایک بڑا قدم تھی کیونکہ اس نے دنیا بھر کے نئے اداروں کی پاکستان میں سرمایہ کاری پر حوصلہ افزائی کی۔ 

آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی ‏2016-21ء‎ نے نئے اداروں کو ٹیکس پر مختلف رعایتیں دِیں جن کے تحت کئی بڑے عالمی ادارے بشمول ہیونڈائی، کِیا اور دیگر، ملک میں گاڑیوں کی مقامی سطح پر پیداوار میں شامل ہوئے۔ اس نے متعدد کمپنیوں کو گرین فیلڈ اور براؤن فیلڈ اسٹیٹس دیے تاکہ وہ بالترتیب نئے کارخانے لگائیں اور موجودہ اسمبلی پلانٹس کو بحال کریں۔ CBUs کی درآمد پر متعدد رعایتیں اور غیر مقامی پرزوں پر کسٹمز ڈیوٹی کم کرنے جیسے مختلف اقدامات اس پالیسی کی نمایاں جھلک تھے۔ نئی پالیسی کا بنیادی ہدف بدستور نئے اداروں کو سہولت دینا، مقابلے کی فضاء بہتر بنانا اور مقامی طور پر بننے والی گاڑیوں میں جدید فیچرز کے ساتھ بہتر معیاری مصنوعات فراہم کرنا ہے۔ پھر صارفین کی بھلائی کے لیے صنعتی نمو کو ترجیح دی جائے گی۔ میری رائے میں حکومت نئی آٹو پالیسی میں الیکٹرک گاڑیوں کو بھی شامل کر سکتی ہے۔ حکومت مقامی آٹو سیکٹر کے لیے اپنی پالیسیوں میں تسلسل لانا چاہتی ہے تاکہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری محفوظ بنائی جا سکے۔ 

پاکستان میں آٹو سیکٹر کی موجودہ صورت حال موجودہ اور نئے دونوں اداروں کے لیے حوصلہ افزاء نہیں۔ حکومت کی پالیسیوں میں عدم تسلسل اور مختلف اضافی ٹیکس لگانے سے آٹو سیکٹر کو گاڑیوں کی فروخت کے حوالے سے بڑے زوال کا سامنا ہے۔ معیشت کے سکڑنے کا عمل بھی کافی طول پکڑ گیا ہے جس میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر بہت گر گئی ہے جس نے گاڑیوں کی قیمتوں پر برا اثر ڈالا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ 2022ء کی آئندہ آٹو پالیسی میں کچھ تسلسل آئے گا۔ 

اپنی رائے نیچے تبصروں میں پیش کیجیے اور اِس سلسلے میں مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔ 

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.