ہونڈا نے خطرناک ایئر بیگز تبدیل کرنے کے لیے تقریباً 12 لاکھ گاڑیاں واپس لے لیں

0 192

ایک مِنی وین ڈرائیور کے زخمی ہونے کے حالیہ واقعے کے بعد ہونڈا نے درست کام نہ کرنے والے تاکاتا ایئربیگ انفلیٹر کی وجہ سے لگ بھگ 12 لاکھ گاڑیاں واپس منگوانے کا فیصلہ کیا۔

میری لینڈ، امریکا میں پیش آنے والے ایک حادثے کا نتیجہ تاکاتا ایئربیگ انفلیٹر میں دھماکے کی صورت میں نکلا جس سے ڈرائیور زخمی ہو گیا۔ یہ خاص واقعہ مندرجہ بالا ایئر بیگ انفلیٹر کو سب کی نظروں میں لے آیا۔ اس قسم کے انفلیٹر پہلے استعمال کے لیے محفوظ سمجھے جاتے تھے۔ آٹو مینوفیکچرر اب مزید 12 لاکھ گاڑیاں واپس منگوا چکاہے جو خطرناک ایئر بیگز کے لیے منگوائی گئی گزشتہ گاڑیوں سے الگ ہیں۔ یہ گاڑیاں 2001ء سے 2006ء تک کے شمالی و وسطی امریکی ماڈلز کی ہیں کہ جن کی جانچ کی جائے گی اور کمپنی ان کو تبدیل کرے گی۔ تاکاتا ایئر بیگ انفلیٹر تصادم کی صورت میں گاڑی کے کیبن میں گاڑی میں کسی کیل نما چیز کو گولی کی رفتار سے کیبن کے اندر پھینک سکتا ہے۔

تاکاتا ایک اچھی ساکھ رکھنے والی جاپانی آٹوموٹِو پارٹس کمپنی ہے جو کسی روڈ تصادم کی صورت میں ایئربیگز کو پھلانے کے لیے چھوٹے سے دھماکے کے لیے امونیم نائٹریٹ کا استعمال کرتی ہے۔ البتہ امونیم نائٹریٹ نم اور زیادہ درجہ حرارت والے ماحول میں کافی بدترین نتائج دینے کا رحجان رکھتا ہے۔ یوں انفلیٹر ایک تباہ کن دھاتی کنستر کا ذریعہ بن جاتا ہے کہ جو بڑے پیمانے پر تیز دھار چیزوں کو نکال سکتا ہے۔ گو کہ تاکاتا نے desiccant نامی ایک کیمیائی مادہ ان انفلیٹرز میں شامل کیا کہ جو نمی کو جذب کرتا ہے اور یوں امونیم نائٹریٹ کی پائیداری برقرار رکھتا ہے لیکن ناکام رہا۔ یہ انفلیٹرز کبھی بھی اتنے بڑے پیمانے پر واپسی کا حصہ نہیں بنے۔ درحقیقت انہیں حالیہ ناقص ایئربیگ واپسی میں تبدیل کرنے کے مقصد کے لیے استعمال کیا گیا۔ اب تک 20 سے زیادہ افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ہیں۔

جنوری 2018ء میں ایک 2004ء ماڈل ہونڈا اوڈیسی کو ایک حادثہ پیش آیا جس نے ایئربیگ انفلیٹر کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا۔ تحقیقات امریکی نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن (NHTSA) نے کی۔ اس ضمن میں ہونڈا مانتا ہے کہ میکسیکو میں تاکاتا کی فیکٹری میں بننے والے انفلیٹرز ناقص تھے اور اس اوڈیسی میں بھی ڈرائیور کے بازو پر چوٹ لگنے کا سبب بنے تھے۔ NHTSA نے بھی ایسا ہی بیان جاری کیا۔ یہ واپسی امریکا اور کینیڈا میں ہونڈا کے مخصوص ماڈلز اور ایکیورا (Acura) کا احاطہ کرتی ہے۔ ہونڈا کے جو ماڈلز واپس منگوائے گئے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں:

ہونڈا ایکرڈ (2001-2007ء) اور (2009ء)

ہونڈا CR-V (2002-2007ء) اور (2010-2011ء)

ہونڈا سوِک (2001-2005ء)

ہونڈا ایلیمنٹ (2003-2011ء)

ہونڈا فِٹ (2007ء)

ہونڈا اوڈیسی (2002-2004ء)

ہونڈا پائلٹ (2003-2008ء)

ہونڈآ رِج لائن پک اپ (2006-2014ء)

ناقص ایئر بیگز کے حامل ایکیورا (Acura) کے چند ماڈلز یہ ہیں:

ایکیورا 3.2CL کاریں (2003ء)

ایکیورا ILX (2013-2016ء)

ایکیورا MDX (2003-2006ء)

ایکیورا RDX (2007-2016ء)

ایکیورا 3.2TL (2002-2003ء)

ایکیورا TL (2004-2006ء) اور (2009-2014ء)

ایکیورا ZDX (2010-2013ء)

مزید برآں، NHTSA نے گاڑیوں کے مالکان کو 17 ہندسوں پر مشتمل گاڑی کا شناختی نمبر اپنی ویب سائٹ پر جمع کروانے کا بھی کہا ہے تاکہ اوپن ری کال پروسس کو چیک کیا جا سکے۔ دوسری جانب ہونڈا اپنے جاری کردہ بیان کے مطابق اپریل 2019ء میں ہونڈا مالکان کو آگاہ کرے گا۔ البتہ یہ عمل پہلے بھی شروع کیا جا سکتا ہے کیونکہ دوسرے بنانے والوں کے تبدیل شدہ پرزے پہلے ہی ادارے کو دستیاب ہیں۔ جانچ اور مرمت کے عمل کے دوران اپنے صارفین کو سہولت دینے کے لیے ہونڈا free loaner cars پیش کر رہا ہے۔

تاکاتا کو NHTSA کے ساتھ معاہدے کے تحت 2019ء کے آخر تک یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ desiccant کیمیکل کے حامل اس کے انفلیٹرز محفوظ ہیں۔ بصورتِ دیگر وہ تمام گاڑیاں جو مخصوص کیمیائی مادے کے حامل انفلیٹرز کے ساتھ ہوں گی واپس طلب کر لی جائیں گی۔ تاکاتا ایئربیگ انفلیٹر سے متعلق تمام گزشتہ ری کالز کو ملا کر یہ امریکا میں تاریخ میں کسی بھی گاڑی کی سب سے زیادہ واپس طلبی ہوگی۔ اگلے سال کے آخر تک صرف امریکا میں تقریباً 70 ملین گاڑیاں واپس لی جائیں گی۔ اس خطرے کی وجہ سے دنیا بھر میں ان انفلیٹرز کی وجہ سے 100 ملین تک گاڑیاں واپس لی جائیں گی۔

مقامی اور بین الاقوامی گاڑیوں کی صنعت کی خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.