ہیونڈائی نشاط موٹرز ملک میں گاڑیوں کی کم ہوتی ہوئی فروخت سے پریشان ہونے کے بجائے اپنے طویل المیعاد منصوبوں پر عمل کرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ ہیونڈائی دو سال پہلے پاکستان کی آٹو انڈسٹری میں دوبارہ داخل ہوا تھا، جو نشاط گروپ کے ساتھ تعاون کا نتیجہ تھا۔ کمپنی کو آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) 2016-21ء کے تحت گرین فیلڈ اسٹیٹس دیا گیا، جس کے بعد اس نے ملک میں گاڑیوں کی مقامی سطح پر پیداوار کے لیے پروڈکشن پلانٹ قائم کیا۔ آٹو میکر نے حال ہی میں اپنی پہلی 2600cc کی لائٹ کمرشل گاڑی (LCV) پیش کی ہے کہ جس کا نام پورٹر H-100 ہے۔
اس کے علاوہ جہاں تک کمپنی کے طویل المیعاد منصوبوں کا تعلق ہے تو وہ مبینہ طور پر جون 2021ء تک ایک SUV سمیت تین مسافر کاریں لانچ کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ اب تک ہیونڈائی پورٹر سے H-100 کے سوا تین گاڑیاں پیش کر چکا ہے یعنی سانتا فی، گرینڈ اسٹاریکس اور آیونِک۔ کمپنی کی جانب سے ایک بجٹ کار متعارف کروانا ابھی باقی ہے کیونکہ کِیا کچھ مہینے پہلے 1000cc پکانٹو کی صورت میں ایک ہیچ بیک پیش کر چکا ہے۔
ہیونڈائی نشاط نے ابتدائی طور پر اپنے پروڈکشن پلانٹ میں 150 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی کہ جو فیصل آباد میں تعمیر کیا گیا ہے اور سالانہ 15,000 یونٹس کی پیداواری صلاحیت رکھتا ہے۔ آٹومیکر اضافی 230 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ و2023ء تک اپنی گاڑیوں کی پیداواری صلاحیت 30,000 یونٹس تک بڑھا سکے۔
کمپنی نے آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) 2016-21ء کے تحت ٹیکس پر ملنے والی رعایت کا فائدہ اٹھایا اور کئی سال بعد ملک میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں آٹو سیکٹر کی موجودہ صورت حال کافی مایوس کن ہے کیونکہ گاڑیوں کی فروخت میں بہت کمی آئی ہے۔
البتہ جنرل مینیجر (سیلز اینڈ مارکیٹنگ) ہیونڈائی نشاط عباد جمال کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ گاڑیوں کی فروخت ایک مرتبہ پھر بحال ہو جائے گی۔ انہوں نے پورٹر H-100 کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی اقتصادی سُست روی اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی قدر میں اچانک کمی گاڑیوں کی فروخت پر پڑنے والے اثرات سے کہیں زیادہ ہے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ مالی سال 2019-20ء کے ابتدائی چار مہینوں میں گاڑیوں کی فروخت میں 44 فیصد کی بڑی کمی آئی ہے۔ اس زوال کی اہم وجہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی قیمتوں کا آسمان سے باتیں کرنا ہے۔ مزید برآں، حکومت کی جانب سے متعدد ٹیکس لگائے جانے سے بھی صورت حال بدترین ہوئی۔ مقامی مارکیٹ میں نئے آٹو اداروں کی آمد نے مقابلے کی فضاء بڑھنے اور اچھے معیار کی مصنوعات کی فراہمی کی توقعات پیدا ہوئی تھیں۔ لیکن ہیونڈائی کی جانب سے اب بھی مڈ رینج میں کوئی گاڑی متعارف کروانا باقی ہے کہ جو ملک میں کام کرنے والی موجودہ جاپانی کمپنیوں کا مقابلہ کر سکے۔
ہیونڈائی پورٹر H100 مقامی مارکیٹ میں ایک اچھا اضافہ ہے جیسا کہ اس کا پچھلا ورژن، شہ زور، عرصہ پہلے ملک میں بہت کامیاب رہا تھا۔ پورٹر H100 کی بکنگ 3 دسمبر 2019ء کو شروع ہوگی اور کمپنی جنوری 2020ء سے فراہمی شروع کر دے گی۔ گاڑی کی ایکس- فیکٹری قیمت 24,99,000 روپے ہے اور یہ 4 سال یا 1,00,000 کلومیٹرز کی وارنٹی کے ساتھ آتی ہے (جو بھی پہلے مکمل ہو جائے)۔
پاکستان میں ہیونڈائی کے منصوبوں کے حوالے سے آپ کی توقعات کیا ہیں؟ کیا کمپنی اپنی فروخت میں اضافے اور مقامی شعبے میں اپنی بالادستی ظاہر کرنے کے لیے مڈ رینج کی گاڑیاں پیش کرے گی؟ ہمیں اپنی رائے سے آگاہ کیجیے اور پاکستان میں آٹو موبائل انڈسٹری کی مزید خبروں کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیے۔