ویگن آر AGS ویرینٹ پاکستان میں متعارف: ایک کارآمد سودا؟

0 209

پاک سوزوکی ایک نیا قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان میں 1000cc ویگن آر کا AGS ویرینٹ پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ کمپنی کا یہ قدم کتنا اچھا ہے اور لوکل مارکیٹ میں اس سے کیا توقعات رکھی جائیں؟ آئیے دیکھتے ہیں! 

پچھلے تین چار سالوں میں بلاشبہ سوزوکی ویگن آر کمپنی کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑی ہے۔ مقامی آٹو سیکٹر میں اس گاڑی کی کامیابی کی کئی وجوہات ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ مقامی مارکیٹ میں اس کا کوئی مقابل نہ ہونا اور پھر ملک میں رائیڈ ہیلنگ کمپنیوں کی بڑی کامیابی۔ ویگن آر پاکستان میں 2014ء میں پیش کی گئی تھی۔ شروع میں تو صارفین نے کچھ خاص ردعمل نہیں دکھایا لیکن رائیڈ ہیلنگ کمپنیوں کے آمد سوزوکی کے لیے رحمت ثابت ہوئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے ویگن آر ملک میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑی بن گئی۔ بظاہر یہ ہیچ بیک ایک اونچا ڈیزائن رکھتی ہے اور دیکھنے میں کچھ خاص پُرکشش نہیں۔ لیکن مقامی مارکیٹ میں کوئی مقابل نہ ہونے کی وجہ سے صارفین کے پاس اس کو منتخب کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ کمپنی نے اپنی گاڑیوں کا AGS ویرینٹ متعارف کروانے کی حکمت عملی پہلی بار پچھلے سال کلٹس میں اپنائی تھی۔ پھر کچھ مہینے پہلے ہی کمپنی نے پاکستان میں اپنی نئی 660cc سوزوکی آلٹو بھی لانچ کی۔ یہ تین ویرینٹس میں متعارف کروائی گئی تھی کہ جن میں بہترین AGS ویرینٹ ہے۔ 

دیگر ماڈلز کی لائن اَپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کمپنی اب مبینہ طور پر ویگن آر کا آٹو گیئر شفٹ ورژن بھی پاکستان میں لانچ کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ اس وقت اس کے صرف دو مینوئل ویرینٹس VXR اور VXL مقامی مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ ویگن آر AGS متعارف کروانے سے صارفین کو کسی گاڑی کو منتخب کرنے کے زیادہ مواقع ملیں گے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اب سوزوکی کی تمام ہیچ بیکس آٹومیٹک ورژنز کے ساتھ ہیں۔ 

اگر ہم دوسرے ملکوں میں اس گاڑی کے پروڈکشن ماڈل پر غور کریں تو 23 جنوری 2019ء کو بھارت میں تیسری جنریشن متعارف کروائی گئی تھی۔ اس کے بعد اسے مقامی مارکیٹ میں زبردست رسپانس ملا۔ ویگن آر تیسری جنریشن ماڈل بھارت میں مینوئل اور آٹومیٹک دونوں ٹرانسمیشنز میں دستیاب ہے۔ اسے ٹرانسمیشن ٹائپ اور انجن کی گنجائش کی بنیاد پر تین ویرینٹس Lxi، Vxi اور Zxi میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ ہیچ بیک دو انجن آپشنز میں بھی آتی ہے 998cc اور 1197cc۔ 1.0L کا 3-سلنڈر انجن زیادہ سے زیادہ 67 hp اور 90Nm ٹارک پیدا کرتا ہے جبکہ 1.2L انجن ایک 4-سلنڈر یونٹ ہے جو زیادہ سے زیادہ 82hp اور 113Nm ٹارک پیدا کرتا ہے۔ یہ ہیچ بیک ایندھن کھپت کے حوالے سے بہت مؤثر K-سیریز انجن رکھتی ہے جو اپنی کم آواز کی وجہ سے ڈرائیونگ کا بہتر تجربہ فراہم کرتا ہے۔ ویسے یہ بھی پہلا موقع تھا کہ ماروتی سوزوکی نے ویگن آر آٹو گیئر شفٹ (AGS) ورژن میں پیش کی۔ اس نے ملک میں پہلے سے مقبول ماڈل کی فروخت میں مزید اضافہ کیا۔ بھارت کی ویگن آر میں اِن بلٹ نیوی گیشن سسٹم کے ساتھ اسمارٹ پلے اسٹوڈیو ٹچ اسکرین انفوٹینمنٹ سسٹم بھی ہے۔ البتہ یہ اب بھی پچھلے ماڈلز کی طرح ویسے ہی اونچے ڈیزائن میں آتی ہے۔ واضح رہے کہ ویگن آر کا یہ ماڈل پاکستان میں اِس وقت دستیاب ماڈل سے ایک قدم آگے ہے۔ اس لیے ہم ان دونوں کا کسی بھی طرح سے تقابل نہیں کر سکتے۔

اس وقت پاکستان میں دستیاب VXL مینوئل ویرینٹ کے مقابلے میں ویگن آر کے آئندہ AGS ویرینٹ میں نئے فیچرز کی امیدیں کم ہی ہیں۔ ٹاپ آف دی لائن ویرینٹ ہونے کے باوجود VXL میں مسافروں کے لیے سیفٹی فیچرز کی کمی ہے۔ یہاں تک کہ SRS ایئر بیگز جیسا بنیادی سیفٹی فیچر بھی اس گاڑی میں موجود نہیں۔ پھر اس میں ریئر پاور ونڈوز یا ری-ٹریکٹ ایبل سائیڈ مررز کا آپشن بھی اب تک موجود نہیں۔ میری رائے میں جاپانی ادارے کو ٹرانسمیشن میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ آئندہ ویرینٹ میں مزید فیچرز بھی شامل کرنے پر غور کرنا چاہیے۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ قیمت کو ایک حد میں رکھنے کی کوشش آٹو مینوفیکچررز کو اس گاڑی میں مہنگے فیچرز پیش کرنے سے روکے۔ اس وقت VXL ویرینٹ ویسے ہی 16.25 لاکھ روپے کا ہے اور AGS ٹیکنالوجی کی شمولیت سے اس گاڑی کی قیمت میں تقریباً 1.5 لاکھ روپے تک کا اضافہ متوقع ہے۔ 

پاک سوزوکی کی گاڑیاں صارفین کو پیش کردہ فیچرز کے اعتبار سے پہلے ہی مہنگی ہیں اور اِن بنیادی فیچرز کی عدم موجودگی کے ساتھ یہ اب کوئی اچھا سودا نہیں۔ دوسری جانب پاک سوزوکی اپنی مصنوعات کی لائن اَپ کو قدرے تبدیل کرنے پر بھی غور کر رہا ہے جس میں انتخاب کرنے کے لیے رینج میں اضافہ کیا جائے۔ نئی 660cc آلٹو کی آمد ویگن آر کی فروخت پر پہلے ہی اثر ڈال چکی ہے۔ سوزوکی آلٹو، ویگن آر اور کلٹس اس وقت ہیچ بیک کی کیٹیگری میں 11 سے 20 لاکھ روپے میں دستیاب ہیں۔ یہ تمام ماڈلز تین ویرینٹس میں آتے ہیں جو مندرجہ بالا قیمتوں کے درمیان ہر رینج کا احاطہ کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے یہ پوری کہانی زیادہ ماڈل آپشنز پیش کرنے کی ہے، ان میں موجود پرکشش فیچرز کی نہیں۔ 

حد سے زیادہ قیمت یا اوسط سے کم فیچرز پر تنقید کا نشانہ بنانے کے باوجود سوزوکی گاڑیوں کی پاکستان میں مقبولیت بدستور عروج پر ہے۔ کمپنی مقامی مارکیٹ میں جو بھی گاڑی لاتی ہے، وہ ہاتھوں ہاتھ فروخت ہے۔ حکومت کو اس مرحلے پر آگے بڑھ کر قدم اٹھانے اور ایک ریگولیشن سسٹم متعارف کروانے کی ضرورت ہے کہ جس کے تحت آٹو مینوفیکچررز اپنی گاڑیوں میں چند سیفٹی فیچرز پیش کرنے کے پابند ہوں۔ پاکستان میں زیادہ تر گاڑیوں کی سیفٹی سے مکمل غفلت برتی جاتی ہے کیونکہ متعلقہ اداروں کی جانب سے کوئی قانون سرے سے موجود ہی نہیں۔ پھر قیمت پر بھی کوئی کنٹرول نہیں کہ جہاں حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس پر بھی ایک حد مقرر ہونی چاہیے کہ مقامی کرنسی کی قدر گرنے کی وجہ سے یہ کمپنیاں اپنی مصنوعات کی قیمتیں ایک مخصوص حد تک ہی بڑھا پائیں۔ اس وقت آٹو مینوفیکچررز خاص طور پر تینوں بڑے ادارے اپنی مصنوعات کے کم معیار، اس سے بھی کم فیچرز اور بہت ہی زیادہ قیمت کے ساتھ صارفین کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں۔ 

“جلد آنے والے” ویگن آر کے AGS ویرینٹ کے بارے میں اپنے خیالات پیش کیجیے۔ آٹوموبائل انڈسٹری کی مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.