PSCA کے تحت قصور سیف سٹی پروجیکٹ شروع ہو گیا!

0 213

قصور سیف سٹی پروجیکٹ کے CCTV کیمروں کو نگرانی کے لیے کامیابی کے ساتھ انٹیگریٹڈ کمانڈ، کنٹرول اینڈ کمیونی کیشن سینٹر (IC3) کے ساتھ منسلک کردیا گیا۔

اتھارٹی کے مطابق سیف سٹی کیمرے آپٹکل فائبر کیبل کے ذریعے منسلک کردیے گئے ہیں جو PSCA ہیڈکوارٹرز لاہور سے آپریشنز کی نگرانی کو یقینی بنائے گی۔ پروجیکٹ کو کسی بھی غیر قانونی یا دہشت گردانہ سرگرمی سے شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے قصور تک توسیع دی گئی تھی۔ قصور میں لگ بھگ 116 مقامات ہیں جہاں 450 CCTV کیمرے نصب کیے گئے ہیں، جو دن کے 24 گھنٹے کام کریں گے۔ حساس علاقوں یا جہاں جرائم زیادہ ہوتے ہیں، بالخصوص قصور میں چوری، ریپ اور قتل کے واقعات میں اضافے کے بعد، ان مقامات پر کیمروں کی تنصیب کا انتخاب بہت احتیاط سے کیا گیا ہے۔ ماضی میں PSCA نے ایسے واقعات کی وجہ سے فوری بنیادوں پر تقریباً 50 کیمروں نصب کیے تھے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے (LEAs) مستقبل میں ایسے واقعات کو گھٹانے کے خواہشمند ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی پر مبنی مانیٹرنگ سینٹر قصور میں بھی بنایا گیا ہے جس کا افتتاح جلد ہی وزیر اعلیٰ پنجاب کریں گے۔ مزید برآں، پنجاب کے نو ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے مانیٹرنگ سینٹرز تکمیل کے آخری مرحلے میں ہیں۔ اتھارٹیز نے راولپنڈی اور ڈیرہ غازی خان میں سیف سٹی پروجیکٹ کے بقیہ کام کی تکمیل کو ترجیح پر رکھا ہوا ہے۔ دریں اثناء، PSCA ہیڈکوارٹرز میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر قانون، وزیر خزانہ CCPO لاہور، انسپکٹر جنرل پولیس (IGP) پنجاب اور مینیجنگ ڈائریکٹر PSCA، وائس چیئرمین PSCA کے ہمراہ موجود تھے۔ اعلان کیا گیا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کو پنجاب کے دیگر شہروں تک بھی توسیع دی جائے گی۔ وائس چیئرمین PSCA نے نمایاں کیا کہ اتھارٹی شہریوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے اور گورننس کو بہتر بنانے کےلیے مؤثر انداز میں کام کرنے کے وزیر اعلیٰ کے وژن سے اچھی طرح وابستہ ہے۔ ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے PSCA دستیاب جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے۔

مزید برآں، اجلاس کا اختتام اس فیصلے کے ساتھ ہوا کہ رِنگ روڈ لاہور پر نصب CCTV کیمرے بھی سیف سٹیز پروجیکٹ سے منسلک کیے جائیں تاکہ مانیٹرنگ سیل حدِ رفتار سے زیادہ تیزی اور دیگر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کر سکے۔ ای-چالان سسٹم کے ذریعے نئے ٹریفک جرمانوں کے مطابق موٹر وہیکل آرڈیننس 1965ء میں ترمیم کی منظوری بھی دی گئی تھی۔ موٹر سائیکلوں کے لیے علیحدہ گرین لین مقرر کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ صوبائی دارالحکومت میں ٹریفک کی بڑھتی ہوئی کثرت سے نمٹا جا سکے۔

مزید خبروں کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیے۔ اپنی رائے نیچے تبصروں میں دیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.