سوزوکی آلٹو بمقابلہ فا V2: ایک مختصر تقابل

0 190

پاک سوزوکی نے بالآخر اِس سال سوزوکی مہران کا خاتمہ کردیا اور متبادل کے طور پر 660cc آلٹو پیش کی ہے۔ جو نہیں جانتے انہیں بتاتے چلیں کہ مہران اصل میں آلٹو ہی کی دوسری جنریشن تھی اور یہ نئی آلٹو موجودہ اور 8ویں جنریشن کا ماڈل ہے۔ عالمی سطح پر تمام آلٹو کیل کانٹے سے لیس کی (Kei) کار ہے لیکن یہاں پاکستان میں اس کا ذرا ہلکا ورژن ہی جاری ہونے کی متوقع ہے۔ ٹاپ آف لائن ماڈل 12,00,000 کا ہے جو اسے فا V2 کی کیٹیگری میں لے آتا ہے۔ تو آج ہم ان دونوں گاڑیوں کا تقابل کرتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں کہ کون سی گاڑی آپ کے لیے بہتر ہے۔

ڈیزائن تقابل:

ڈیزائن کے اعتبار سے لکھنے کو بہت کچھ نہیں ہے۔ دونوں گاڑیاں ہمارے لیے مانوس صورت ہی ہیں کیونکہ جاپانی آلٹو کئی سالوں سے پاکستان میں درآمد کی جا رہی ہے اور فا V2 بھی نئی کار نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 8ویں جنریشن کی آلٹو کے لیے سوزوکی نے پرانے funky انداز کے ڈیزائن کا انتخاب کیا۔ ہو سکتا ہے تمام لوگ نہ اس کو نہ سراہیں لیکن اس کی شکل و صورت اتنی بھی بری نہیں ہے۔ گاڑی کا boxy ڈیزائن خود بتاتا ہے کہ سوزوکی نے کچھ پرانے انداز کا رُخ کیا ہے۔ پھر میرا ماننا ہے کہ یہ نئی آلٹو سوزوکی ویگن آر اور سوزوکی کلٹس (Celerio) کا ملاپ ہے لیکن بجٹ کار کی کیٹیگری میں لانے کے لیے اس کا سائز تھوڑا سا چھوٹا رکھا گیا ہے۔ نئی پاکستانی آلٹو میں صرف ایک کمی ہے، وہ ہے اس کی بہت نیچے لگی ہوئی ٹیل لائٹس، یہی وجہ ہے کہ گاڑی کی پشت ہمیں کافی سادہ نظر آتی ہے۔

فا V2 کے حوالے سے کچھ لوگ کہہ سکتے ہیں کہ یہ سوئفٹ سے متاثر ہوکر ڈیزائن کی گئی ہے۔ دوسرے اداروں سے متاثر ہونا بری بات نہیں ہے، خاص طور پر اگر اس کانتیجہ درست نکلے۔ پھر فا V2 کا اپنا انوکھا ڈیزائن ہے جو اگرچہ بہت اعلیٰ نہیں لیکن پھر بھی اچھا ضرور ہے۔ جہاں آلٹو کے تیز کنارے اور خم ہیں، وہیں V2 بالکل الٹ نظریے پر بنی ہوئی ہے۔ آگے اور پیچھے دونوں طرف فا V2 کا ڈیزائن گول مول سا ہے۔ میری رائے میں فا کا ڈیزائن آلٹو کے مقابلے میں عوام کی جانب سے زیادہ پسند کیا جائے گا۔

انٹیریئر ڈیزائن:

آلٹو کا پرانا ڈیزائن انداز اندر بھی ویسا ہی ہے۔ آلٹو ممکنہ طور پر اُن چند کی کاروں میں سے ایک ہے جو انٹیریئر میں کوئی نفیس اور واضح ڈیزائنز نہیں رکھتیں۔ ہر چیز بالکل سادہ ہے اور اپنی جگہ پر لگائی گئی ہے۔ آپ کو اسٹیئرنگ کے برابر میں ڈیش بورڈ کے بیچ میں گیئر کا لیور ملتا ہے، جس کے ساتھ مینوئل ایئر کنڈیشن کنٹرولز ہیں جبکہ جاپانی ماڈلز میں یہاں کلائمٹ کنٹرول یونٹ ہوتا ہے۔ گو کہ پاک سوزوکی مقامی طور پر اسمبل کی گئی آلٹو میں جاپانی ٹیکنالوجی لا رہا ہے، لیکن آٹو مینوفیکچرر کی جانب سے چند ہی فیچرز پیش کیے گئے ہیں۔ جیسا کہ پہلے بتایا گیا کہ بنیادی ویریئنٹ VX ایئر کنڈیشننگ سسٹم ہی نہیں رکھتا جبکہ دیگر تمام ویریئنٹس ایئر کنڈیشنڈ ہیں۔ میرے خیال میں 9,70,000 روپے کی قیمت رکھنے پر اس پوری لائن اَپ میں ایئر کنڈیشننگ لازمی ہونی چاہیے تھی۔

فا V2 کے انٹیریئر کے دیکھیں تو یہ بہت اچھی طرح بنایا گیا ہے، لیکن (جیسا کہ میں نے اپنے پچھلے بلاگز میں کہا تھا) اس کا انٹیریئربہت زیادہ پرکشش نہیں ہے۔ یہ عرصے سے چینی گاڑیوں کا مسئلہ ہے کہ ان کے انٹیریئر بہت خوبصورت نہیں ہوتے۔ چینی آٹو مینوفیکچررز کو اس حوالے سے ضرور غور کرنا چاہیے کیونکہ انٹیریئر ہی وہ جگہ ہوتی ہے جہاں آپ اپنا سب سے زیادہ وقت گزارتے ہیں۔ فا کے انٹیریئر کا پلاسٹک رُوپ پُرکشش نہیں۔ دوسری جانب مقامی سوزوکی آلٹو بھی کچھ خاص نہیں؛یہ بھی پلاسٹک ہی پلاسٹک ہے۔

واضح رہے کہ سستے پلاسٹک انٹیریئر کے احساس کے ساتھ ایک اور بڑا فیچر جو آلٹو اور V2 دونوں میں نہیں ہے وہ انفوٹینمنٹ سسٹم ہے۔ یہ فیچر اس قیمت پر دستیاب تقریباً ہر جاپانی درآمد شدہ گاڑی میں موجود ہے۔

کارکردگی کا تقابل:

نئی آلٹو پاکستان کی پہلی 660cc کی گاڑی ہے۔ ہم اس جاپانی 660cc R06A L3 انجن کو زیادہ تر درآمد شدہ گاڑیوں میں دیکھ چکے ہیں اور یہ 54HP کا مناسب آؤٹ پٹ دیتا ہے۔ آلٹو کی ہلکی پھلکی بناوٹ کے ساتھ یہ نئی گاڑی سوزوکی مہران کے مقابلے میں وزن اور طاقت کا بہتر توازن رکھتی ہے حالانکہ اس کا انجن بھی چھوٹا ہے۔ لیکن فا V2 اپنے 1300cc کے DOHC 16-والو انجن کے ساتھ ایک نئی سطح پر ہے، جو کہیں زیادہ طاقتور ہے اور نتیجتاً زیادہ فیول بھی استعمال کرتی ہے۔ یہ صرف تیز رفتار ہی نہیں بلکہ اوور ٹیک بھی بخوبی کرتی ہے۔ سادہ الفاظ میں اگر آپ کا رحجان کارکردگی کی جانب ہے تو V2 کا رخ کریں، ورنہ آلٹو کی ایندھن بچت اچھی ہے جس کا مقابلہ V2 نہیں کر سکتی۔ ایک اور اہم چیز یہاں شامل کرتے جائیں کہ اب تک V2 آٹومیٹک ٹرانسمیشن کے ساتھ نہیں آئی ہے، جبکہ سوزوکی آلٹو کا ٹاپ-لائن ماڈل آسان ڈرائیونگ کے لیے آٹو گیئر شفٹ ٹرانسمیشن کے ساتھ آتا ہے۔ یہ شہر کے اندر ڈرائیونگ کو آسان بناتا ہے۔ یہ سب سہولیات آلٹو کو ایک خواتین-دوست گاڑی بناتی ہیں اور یہی اس کی فروخت کا بڑا پہلو ہے۔

آرام اور ہینڈلنگ:

فا V2 آلٹو کے مقابلے میں کہیں زیادہ خاموش اور زیادہ آرام دہ گاڑی ہے۔ کو کہ ہم نے مقامی طور پر بنائی گئی آلٹو کا ابھی تک جائزہ نہیں لیا لیکن درآمد شدہ آلٹو کو حوالے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں کہ مقامی طور پر بننے والی آلٹو کسی بھی طرح اس سے بہتر نہیں ہو سکتی۔ کیبن میں آپ کو کم شور سنائی دے گا، جو ایک مثبت پہلو ہے، خاص طور پر لمبے سفر میں۔ ہیچ بیکس ہونے کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ دونوں گاڑیاں بہت کم ٹرننگ ریڈیئس رکھتی ہیں، جو انہیں شہر کے اندر ڈرائیونگ کے لیے آئیڈیل بناتا ہے۔

فا V2زیادہ لمبی اور چوڑی گاڑی ہونے کی وجہ سے مسافروں کے لیے زیادہ گنجائش رکھتی ہے اور پچھلی نشستوں پر تین مسافروں کو بٹھانا آلٹو کے مقابلے میں اس میں کہیں آسان ہے جبکہ آلٹو میں پچھلی نشستوں پر تین افراد کا بیٹھنا اتنا اچھا خیال نہیں۔ خوش قسمتی سے آلٹو کے معاملے میں اس کی اونچائی زیادہ ہے جس کی وجہ سے مسافروں کو سر کے اوپر کافی گنجائش ملتی ہے، اس لیے 6 فٹ سے زیادہ قد رکھنے والوں کو فا V2 کے مقابلے میں زیادہ گنجائش ملتی ہے کہ جو ذرا کم اونچی گاڑی ہے۔

سیفٹی:

جہاں تک سیفٹی کا تعلق ہے آلٹو کا بنیادی ویریئنٹ تمام بنیادی فیچرز سے محروم ہے سوائے اس کہ اس میں سیٹ بیلٹس ہیں۔ لگتا ہے کہ 9,70,000 روپے کی سوزوکی آلٹو VX مہران کی روایات کو جاری رکھے گی۔ البتہ اس گاڑی کا AGS ویریئنٹ سیفٹی فیچرز سے لیس ہے، جس میں اینٹی لاک بریکنگ سسٹم (ABS) اور دو ایئر بیگز شامل ہیں۔ البتہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ فا V2 اس کے مقابلے میں کہیں زیادہ محفوظ گاڑی ہے۔ گو کہ آلٹو میں ABS، پاور اسٹیئرنگ اور ڈوئل ایئر بیگز ہیں، لیکن یہ V2 ہے جو الیکٹرانک بریک ڈسٹری بیوشن اور بلٹ-اِن ڈور کریش گارڈز کے ساتھ آتی ہے جو اس گاڑی کے مجموعی طور پر بہتر بناتے ہیں۔ پھر یہ بھی مت بھولیں کہ یہی فا V2 ماڈل چین میں بھی فروخت ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں فروخت ہونے والی سوزوکی آلٹو سائیڈ ایئربیگز، ہیٹڈ سیٹس، انفوٹینمنٹ سسٹمز، اپگریڈڈ اپ ہولسٹری اور سیفٹی کے لحاظ سے کروز کنٹرول، پارکنگ اسسٹنس اور کولیژن وارننگ وغیرہ سے لیس آتی ہے۔ پاکستانی ویریئنٹ ہو سکتا ہے کبھی اتنے اعلیٰ فیچرز کے ساتھ پیش نہ کیا جائے۔

آخری فیصلہ:

اس تقابل کے حتمی فاتح کا اعلان کرنے سے پہلے ہمیں ان گاڑیوں کی قیمتوں پر غور کرنے دیں۔ فا V2 صرف ایک ویریئنٹ میں دستیاب ہے جس کی قیمت 12,89,000 روپے ہے جبکہ ٹاپ لائن آلٹو کی قیمت 12,00,000 روپے ہے، کیا فا V2 کے لیے اضافی 89,000 روپے خرچ کرنا مناسب ہے؟

یاد رکھیں، آلٹو میں الائے رِمز، اسٹیبلٹی کنٹورل، بریک ڈسٹری بیوشن اور ڈور کریش گارڈز بھی نہیں ہے جبکہ فا V2 ابھی تک آٹو ٹرانسمیشن کے ساتھ پیش نہیں کی گئی جو سب سے نمایاں اور اہم خصوصیت ہے جو اس گاڑی میں موجود نہیں۔ لیکن فا V2 کے لیے زیادہ طاقتور 1300cc کا انجن پیش کرتا ہے جس کا سوزوکی کے جدید 660cc انجن سے کوئی مقابلہ ہی نہیں۔ لیکن تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے میرا ماننا ہے کہ نئی آلٹو زیادہ بہتر ہے۔ یہ ڈرائیو اور مرمت کرنے میں زیادہ آسان گاڑی ہے اور آٹومیٹک ٹرانسمیشن شہری ٹریفک میں اسے چلانا آسان بناتی ہے۔ دوسری جانب فا V2 زیادہ طاقتور اور کشادہ گاڑی ہے تو یہ آپ پر منحصر ہے کہ اگر آپ کو زیادہ طاقتور اور گنجائش چاہیے تو اس کا انتخاب کریں ورنہ میری رائے میں آلٹو کافی ہے۔ آپ آلٹو پر الائے رمز، ریئر کیمرا اور انفوٹینمنٹ سسٹم لگانے پر یہ 89,000 روپے استعمال کر سکتے ہیں۔

 

جدید گاڑیوں کے تقابل اور آٹوموبائل انڈسٹری کی دوسری خبروں کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.