سینیٹ کمیٹی کا اظہارِ ناراضگی، آٹومیکرز کو مختلف عوامل پر تفصیلات پیش کرنے کا حکم

0 118

آٹوموبائل پالیسی پر وزیر اعظم کے مشیر کی بریفنگ پر سینیٹ کمیٹی نے اظہارِ ناراضگی کیا ہے اور آٹوموبائل کمپنیوں کو معیارات، قیمتوں کے جواز اور اپنی آمدنی کے لحاظ سے ٹیکسوں کی ادائیگی پر اُن سے جواب طلبی کی ہے۔

27 دسمبر 2018ء کو ہونے والے اجلاس میں سینیٹر احمد خان کی زیرِ قیادت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل و صنعت عبد الرزاق داؤد کی بریفنگ پر اظہارِ عدم اطمینان کیا۔ اجلاس میں مختلف عوامل پر غور کیا گیا کہ جن میں گاڑیوں کی فروخت کے اعداد و شمار، مقامی طور پر بننے والے اور درآمد شدہ پرزوں کی جامع تفصیلات، ادا کیے گئے ٹیکسوں کی کل مقدار اور اداروں کی جانب سے سماجی ذمہ داریوں کی تکمیل میں اپنا کردرا۔ البتہ کمیٹی نے تین آٹوموبائل کمپنیوں، ہونڈا، ٹویوٹا اور سوزوکی کو اگلے اجلاس میں مندرجہ ذیل عوامل پر تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا:

1۔ علاقائی معیارات کے مقابلے میں مقامی اداروں کی جانب سے مقامی سطح پر اختیار کیے گئے معیارات

2۔ مناسب جواز کے ساتھ اپنی مصنوعات کی قیمتیں

3۔ درآمد کے گئے پرزوں کے مقابلے میں مقامی سطح پر تیار کیے گئے پرزوں کی شرح

4۔ مقامی آٹوموبائل کمپنیوں کی جانب سے بنائی گئی گاڑیوں کی برآمد کرنے کی صلاحیت

5۔ اپنی حقیقی آمدنی اور منافع کے مقابلے میں مینوفیکچررز کی جانب سے ادا کردہ ٹیکس

اس موقع پر عبد الرزاق داؤد نے کمیٹی اراکین کو یہ بھی بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت آٹوپالیسی 2016-21ء میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کرے گی جو گزشتہ حکومت نے اپنے دور میں مرتب کی تھی اور آنے والے نئے اداروں کو سہولیات دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری آٹوموبائل صنعت کے مقابلے میں دنیا گاڑیوں کی پیداوار میں کہیں آگے ہے۔ لیکن موجودہ حکومت اِس آٹوموبائل پالیسی کے تحت آئندہ سالوں میں پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کمیٹی کے اراکین کو بتایا گیا کہ 55 سے تقریباً 70 فیصد تک پرزے مقامی سطح پر تیار کیے جاتے ہیں۔ مزید یہ کہ ملک میں استعمال ہونے والی 96 فیصد ٹریکٹرز اور 85 فیصد موٹر سائیکلیں مقامی اداروں کی جانب سے ہی بنائی جا رہی ہیں۔

انجینیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) کے عہدیدار بھی اس موقع پر موجود تھے کہ جنہوں نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ پاکستان کے آٹو سیکٹر نے اب تک 1.16 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری ریکارڈ کی ہے۔ جبکہ مختلف کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات اس وقت جاری ہیں کہ جو مقامی آٹو مارکیٹ میں کُل سرمایہ کاری کو بڑھائیں گے۔

سوزوکی کے ایک اور عہدیدار نے اجلاس کے دوران بتایا کہ ان کی کمپنی اپنے موجودہ پلانٹ کے برابر میں ایک نئے پیداواری پلانٹ کے قیام کے ذرعیے 450 ملین ڈالرز کی بڑی سرمایہ کاری لا رہی ہے جو مقامی آٹوموبائل انڈسٹری کو مضبوط کرے گی۔ بریفنگ پر چیئرمین سینیٹ کمیٹی احمد خان نے وزارت کو حکم دیا کہ وہ آٹوموبائل سیکٹر میں بہتری کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ مقامی آٹو مینوفیکچررز کو نئی اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا آغاز کرنا چاہیے جو کہ پہلے ہی دنیا بھر میں استعمال ہو رہی ہے۔ انہوں نے ماحول دوست صنعت کی ضرورت پر بھی توجہ دلائی کہ جو آنے والے سالوں میں ماحولیات پر پڑنے والے مضر اثرات کو بڑی حد تک کم کر سکتی ہے۔

کمیٹی اراکین کی جانب سے بریفنگ پر اظہارِ ناراضگی پر عبد الرزاق نے اپنی تشویش کا اظہار کیا اور اگلے اجلاس میں آٹوموبائل کمپنیوں کو طلب کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے واضح تصویر حاصل کرنے کے لیے مقامی آٹوموبائل سیکٹر کے مینوفیکچرنگ پلانٹس کے دوروں پر بھی زور دیا۔

اجلاس میں پیش کردہ دستاویزات سے ظاہر ہوا ہے کہ پاک سوزکی نے گزشتہ دو سال میں 213,280 کاریں/LCVs اور 40,202 موٹر سائیکلیں بنائیں۔ ادارے نے سال 2017ء میں کُل 1793 ملین روپے ٹیکس ادا کیا اور 2018ء کی پہلی سہ ماہی میں ہی 1097 ملین روپے ادا کر چکا ہے۔ دوسری جانب انڈسٹر موٹر کمپنی نے گوشتہ دو سال میں 122,785 یونٹس بنائے اور کل 13.3 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔ پاکستان میں تیسرے بڑے ادارےاٹلس ہونڈا لمیٹڈ نے کل 90,657 کاریں/LCVs اور ملک میں موٹر سائیکلوں کی پیداوار کا بڑا حصہ بنایا جو 2,110,451 یونٹس پر مشتمل تھا۔ ادارے نے گزشتہ دو سالوں میں کل 2.9 ارب روپے ٹیکس کی صورت میں ادا کیے۔

وزارت کے عہدیداروں نے قیمتوں میں اضافے کے خلاف داخل کردہ درخواست پر بھی جواب دیا اور کہا کہ قیمتوں میں اضافے کا مکمل انحصار امریکی ڈالر کے مقابلے میں ہماری کرنسی کی گرتی ہوئی قدر پر ہے۔ اس وقت گاڑیاں بنانے والے ادارے تین سے چار دن کی انوینٹری پر کام کر رہے ہیں جس کی وجہ سے روپے کی قدر گرنے کا فوری اثر گاڑیوں کی قیمتوں پر ہوتا ہے۔

ہماری طرف سے اتنا ہی، اپنے آراء نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.