جدید گاڑیوں کے آٹومیٹک گیئر سے متعلق چند تجاویز

5 963

اب سے چند دہائیوں پہلے گاڑیوں کے شوقین افراد میں یہ بات مشہور تھی کہ آٹومیٹک گیئر کی حامل گاڑیاں بہت زیادہ ایندھن خرچ کرتی ہیں۔ اگر 60 اور 70 کی دہائیوں میں دستیاب آٹومیٹک ٹرانسمیشن والی گاڑیاں دیکھیں تو آپ کو بہت سست نظر آئیں گی۔ لیکن 80 اور پھر 90 کی دہائی کے دوران جہاں دیگر شعبوں میں ترقی ہوئی وہیں گاڑیوں کےآٹومیٹک گیئر کی ٹیکنالوجی بھی بہتر سے بہتر ہوتی چلی گئی۔ 1965 کے بعد امریکا میں مضبوط گاڑیوں کا دور شروع ہوا۔ اب سے 3، 4 دہائی قبل ایندھن بھی کافی سستا تھا لہٰذا گاڑیوں کے لیے V8 انجن کا استعمال عام ہونے لگا۔

1964 Ford Mustang

تاہم پاکستان جیسے ملک کہ جہاں ایندھن کی قیمتیں کافی زیادہ ہیں، میں لوگ کم ایندھن خرچ کرنے والی گاڑیوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آٹومیٹک گیئر کی حامل گاڑیوں نے یہاں اپنا معتبر مقام بنانا شروع کیا۔ پرانے وقتوں میں آٹومیٹک ٹرانسمیشن سے منسلک 4-سلینڈر 1500cc انجن کی حامل کرولا شاید مینوئل گیئر باکس کی حامل کرولا سے پیچھے رہ جائے لیکن پھر ہونڈا سِوک (Honda Civic) Vti پراسمیٹک، بالخصوص ساتویں جنریشن، کے سامنے آنے کے بعد لوگوں کو احساس ہوا کہ آٹومیٹک گاڑی چلانا کتنا آسان ہے۔ سال 2000 سے قبل یہاں 1600cc کرولا (Toyota Corolla) GLi یا پھر 1600ccہونڈا سِوک VTi دونوں ہی مینوئل ٹرانسمیشن کے ساتھ مشہور تھیں۔ لیکن 2001 اور اس کے بعد آٹومیٹک گاڑیاں پسند کی جانے لگیں۔ میرے خیال سے آٹومیٹک گاڑیوں کی مقبولیت میں سِوک نے اہم کردار ادا کیا۔ سال 2005 میں جب استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد شروع ہوئی تو وہ بھی آٹومیٹک گیئر باکس ہی کی حامل تھیں۔

1996-honda-civic
ہونڈا سوک 1996
2005 Honda Civic
ہونڈا سوک 2005
Seventh generation (E100)
ساتویں جنریشن ٹویوٹا کرولا

آٹومیٹک گیئر کے بعد جس ٹیکنالوجی نے کافی پزیرائی سمیٹی وہ CVT ہے جو مینوئل کے مقابلے میں ایندھن کی خاصی بچت ممکن بناتی ہے۔ ہوسکتا ہے کچھ لوگ اب بھی مینوئل گاڑی ہی پسند کرتے ہوں لیکن آج کل شہر میں ٹریفک کی صورتحال دیکھتے ہوئے مجھے نہیں لگتا کہ گاڑی چلانے اور روکنے کے لیے پیروں کو مسلسل حرکت اور دباؤ میں رکھنا ممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب مینوئل گاڑیوں کے بجائے آٹومیٹک گاڑیوں کی خریدار میں اضافہ ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔ اسی لیے ہم نے آٹومیٹک گیئر کی حامل گاڑیاں سے متعلق اہم باتیں قارئین کو بتائی جائیں۔

گاڑی ہمیشہ P گیئر میں کھڑی کریں

آٹومیٹک گیئر باکس میں P یعنی Parking گیئر اس وقت استعمال کریں کہ جب آپ گاڑی کو چند منٹ کے لیے کسی جگہ روکنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر کسی سگنل پر گاڑی روکتے ہوئے یا کسی جگہ گاڑی پارک کرتے ہوئے اسے استعمال کرنا چاہیے۔ عام طور پر لوگ محض بریک پیڈل کے ذریعے گاڑی روک لیتے ہیں اور گیئر کو D یعنی Drive ہی پر رکھتے ہیں۔ اس صورت میں بریک پر ہلکا سا بھی وزن کم ہونے پر گاڑی فوراً آگے بڑھنے لگتی ہے اس لیے بریک لگانے کے بعد P گیئر بھی استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ گاڑی کو پارک کر کے صرف ہینڈ بریک پر اکتفا کرنا بھی مناسب نہیں ، اس لیے گاڑی ہمیشہ P گیئر ہی میں کھڑی کرنی چاہیے۔

p for parking

گیئر آئل بروقت تبدیل کریں

آٹومیٹک گیئر میں آئل اندرونی پرزوں کو درست طریقے سے کام کرنے کے قابل بناتا ہے۔ اس لیے جب بھی آٹومیٹک گیئر تبدیل کیا جاتا ہے اس کے ساتھ آئل بھی استعمال ہوتا ہے یعنی آپ جتنی بار گیئر تبدیل کریں گے اتنا ہی زیادہ آئل استعمال ہوگا۔ اس کے علاوہ دیگر آئل کی طرف یہ بھی مخصوص عرصے میں پرانا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے گیئر تبدیل کرنے میں مشکل پیش آسکتی ہے۔ لہٰذا گیئر آئل (ATF) کی بروقت تبدیلی کا خاص خیال رکھیں۔ اس ضمن میں گاڑی کے ساتھ دیئے گئے ہدایت نامہ یا کتابچے میں بتایا گیا گیئر آئل ہی استعمال کرنا چاہیے۔

change atf

سفر کے دوران P یا R گیئر استعمال نہ کریں

گاڑی آگے کی جانب رواں ہو تو P یا R گیئر ہر گز استعمال نہ کریں۔ مینوئل گیئر والی گاڑیوں میں سفر کے دوران گیئر کو تیزی سے تبدیل کرنا ممکن ہے مگر آٹومیٹک گیئر والی گاڑیوں میں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ جدید گاڑیوں میں ایسی حفاظتی تدابیر شامل ہوتی ہیں جس سے ڈرائیور سفر کے دوران ان دونوں ہی گیئر کو استعمال نہیں کرسکتا۔ لیکن کچھ پرانے ماڈل کی آٹومیٹک گاڑیوں میں یہ حفاظتی سہولت میسر نہیں اس لیے بہتر ہے کہ ڈرائیور صاحبان خود ہی اس بات کا خیال رکھیں۔ آٹومیٹک گیئرکے کچھ پرزےگیئر کے ساتھ اپنی سمت تبدیل کرتے ہیں اس لیےگاڑی کوآگے لے جاتے ہوئے اچانک R گیئر استعمال کرنا ممکن نہیں رہتا۔ایسا کرنے کی صورت میں گیئر باکس کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

broken gearbox

اونچے نیچے رستوں پر N گیئر استعمال نہ کریں

اونچائی یا ڈھلوان کی طرف جاتے ہوئے آٹومیٹک گیئر کو N پر نہ رکھیں۔ یہ غلطی مینوئل گیئر والی گاڑیاں چلانے والے بھی اکثر کرتے ہیں۔ اس بارے میں مشہور غلط فہمی یہ ہے کہ ایسا کرنے سے ایندھن کی بچت ہوتی ہے۔ لیکن سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اس سے گاڑی آپ کی گرفت سے باہر بھی جاسکتی ہے۔ ڈھلوان کی طرف جاتے ہوئے انجن بریکنگ آپ کی خاصی مدد کرسکتا ہے اور آپ کو بریک پیڈل پر بار بار دباؤ ڈالنے سے بھی بچاتا ہے۔ اگر ڈھلوان پر گاڑی چلاتے ہوئے تمام دباؤ بریک پر آجائے تو اس سے بریک کی کارکردگی شدید متاثر ہوگی۔

آٹومیٹک ٹرانسمیشن وقت کے ساتھ بہتر ہوتا جارہا ہے لیکن اب بھی اس میں کچھ خامیاں ہیں جنہیں دور کر کے اسے پرانے گیئر باکس کا بہترین متبادل منوایا جاسکتا ہے۔ اس بلاگ میں شامل تجاویز کے علاوہ گاڑی کے ساتھ کتابچے میں موجود احتیاطی تدابیر کو بھی ضرور ذہن نشین رکھنا چاہیے۔ تاکہ آپ کسی غلطی کی صورت میں اپنی جیب پر اضافی بوجھ نہ ڈال بیٹھیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.