کیا آپ جانتے ہیں: گاڑی کے نیچے آئل کا اسپرے کرنے سے کیا نقصان ہوسکتا ہے؟
جب بات ہو گاڑیوں کی دیکھ بھال سے متعلق تو پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے کہ کہ جہاں عام افراد اس بارے میں بہت معلومات رکھتے ہیں۔ اگر آپ دو دہائی قبل کی بات کریں تو یہ بات قابل فہم بھی لگتی ہے کہ اس وقت معلومات آسانی سے نہ ملتی تھیں۔ لیکن آج کا منظرنامہ بالکل تبدیل ہوچکا ہے اور انٹرنیٹ کی آمد کے بعد کسی بھی چیز کی بارے میں درست معلومات حاصل کرنا محض چند سیکنڈز کی دوری پر ہے۔ اس کے علاوہ کار ساز اداروں کی جانب سے بھی گاڑی کی بنیادی معلومات فراہم کی جاتی ہیں لیکن اس کے باوجود اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگ بھی اول تو اپنی گاڑی کا خیال رکھنے میں لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اگر تھوڑی بہت کوشش کرتے بھی ہیں تو عام مکینک کے مشوروں میں آکر وہ کچھ کر گزرتے ہیں کہ جس سے گاڑی کو فائدہ ہونے کے بجائے الٹا نقصان پہنچتا ہے۔
آج میں جس مسئلہ کی نشاندہی کرنے جارہا ہوں وہ بھی ان بنیادی غلط فہمیوں میں سے ایک ہے جو یہاں گاڑیاں استعمال کرنے والوں میں عام پائی جاتی ہے۔ ہم جب بھی اپنی گاڑی سروس کروانے ڈیلر شپ یا پیٹرول پمپ جاتے ہیں تو عام طور پر گاڑی کے سسپنشن، چھوٹے موٹے سوراخوں کو بھرنے اور نچلے حصے میں موٹر آئل یا ڈیزل کا چھڑکاؤ (اسپرے) بھی کیا جاتا ہے۔ اس کے پیچھے کار فرما سوچ یہ ہے کہ اس سے گاڑی کے جوڑ مضبوط ہوجاتے ہیں، آئل گاڑی کے نچلے حصے کو زنگ سے بچاتا ہے، گاڑی میں آنے والی آوازیں کم ہوجاتی ہے اور انجن کا نچلا حصہ بھی چمک جاتا ہے کہ جیسے ابھی ابھی فیکٹری سے نکل کر آیا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: نائٹرس آکسائڈ سے انجن کی رفتار کیسے بڑھائی جاسکتی ہے؟
یہ غلط فہمی اتنی عام ہے کہ اب گاڑی کے نیچے چھڑکاؤ کے لیے باقاعدہ مختلف ناموں سے علیحدہ پیکنگ میں آئل آنے لگے ہیں۔ یہ اکثر پیٹرول پمپ پر دستیاب ہوتے ہیں جس کے لیے گاڑی کے مالک کو اضافی پیسے بھی ادا کرنے پڑتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ یہ خصوصی آئل بیڈفورڈ کے بھاری بھرکم ٹرک یا پھر قدیم زمانے کی گاڑیوں میں استعمال کیے جائیں تو کوئی فرق محسوس ہو لیکن اگر آپ نئے دور کی گاڑیاں بالخصوص 1980 کی دہائی اور اس کے بعد تیار ہونے والی گاڑیوں میں آئل چھڑکاؤ کا یہ طریقہ استعمال کریں گے تو مجھے افسوس سے کہنا پڑے گا کہ آپ اپنا وقت اور پیسہ دونوں ہی برباد کر رہے ہیں۔
گاڑی کے نیچے آئل یا ڈیزل کا چھڑکاؤ کرنے سے سسپنشن سمیت دیگر پرزے خراب ہونے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے کیوں کہ آئل اور ڈیزل ربڑ کو جلد کھا جاتے ہیں۔ یہ ان علاقوں میں اور بھی زیادہ نقصاندے ہے کہ جو اکثر گرم موسم کی لپیٹ میں رہتے ہیں۔ دوسری اور اہم ترین بات یہ ہے کہ آئل اور ڈیزل پر مٹی زیادہ چپکتی ہے جس سے گاڑی کا نچلا حصہ بالخصوص حرکت کرنے اور گھومنے والے پرزوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ رہتا ہے۔ اور اگر ان پرزوں پر چپکنے والی مٹی زیادہ دیر برقرار رہے تو یہ لوہے کے پرزوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاسکتی ہے۔ اس سے اہم ترین پرزوں بشمول چیسز کو بھی زنگ آلود ہوجانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اگر آپ کی گاڑی نئے دور کی ہے تو آئل یا ڈیزل کا مسلسل چھڑکاؤ اس میں آکسیجن سینسرز کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سسپنشن کے سینسرز کو بھی خراب کرتا ہے جسے ٹھیک کرنا کافی جان جوکھوں کا کام ہے۔ علاوہ ازیں انجن کے نیچے موجود تاروں کے آس پاس آئل کی موجودگی اس کی پلاسٹک کوٹنگ کو نقصان پہنچا سکتی ہے جس سے شارٹ سرکٹ کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب انجن گرم ہونا شروع ہوتا ہے تو اس سے وہاں موجود آئل بھی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے مزید گرمی پیدا کرتا ہے یوں پلاسٹک کوٹنگ اترنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ایسی خطرناک حرکت کسی گلی کے چھوٹے موٹے مکینک یا پیٹرول پمپ پر کی جاتی ہے تو اپنی غلط فہمی دور کرلیں کیوں کہ اچھے خاصے بڑے ڈیلر شپس (جنہیں پاکستان میں stealer ships کہا جاتا ہے) بھی اس طرح اپنے صارفین کو لوٹتے دیکھے گئے ہیں۔ باوجودیکہ انہیں اپنے اداروں کی جانب سے گاڑی کا نچلا حصہ صرف پانی سے دھونے کی ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک غلط فہمی کا ازالہ: کیا گاڑی چلانے سے پہلے “انجن ” گرم کرنا ضروری ہے؟
عام آدمی کی اس حوالے سے معلومات کی کمی یا غلط فہمی کا شکار ہوجانا اپنی جگہ لیکن یہ ڈیلر شپس ہی کی ذمہ داری ہے کہ وہ درست ہدایات کی روشنی میں گاڑی کی سروسز فراہم کریں اور ایسے ہر کام سے پرہیز کرے جس سے گاڑی کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو۔ ڈیلرشپس پر صارفین سے پیسے لے کر انہیں غلط مشورہ فراہم کرنا یا صرف اپنے منافع کے لیے ان چیزوں کا استعمال کر کے پیسے کھرے کرنا سراسر غیر اخلاقی کے زمرے ہی میں شمار کیا جانا چاہیے۔
اس مضمون کو لکھنے کا مقصد ان لوگوں کو حقیقت سمجھانا ہے جو اپنے قیمتی پیسوں کو اپنی ہی گاڑی کے لیے شدید نقصاندے کاموں پر خرچ کر رہے ہیں۔ اگلی بار جب آپ اپنی گاڑی کو سروس کے لیے لے کر جائیں تو پیٹرول پمپ اور ڈیلرشپس پر پہلے ہی بتادیں کہ گاڑی کو دھونے کے لیے صرف پانی یا ہائی-پریشر بھانپ استعمال کریں۔ گاڑی کے نچلے حصے میں آئل یا ڈیزل کے چھڑکاؤ سے شاید وہ حصہ عارضی طور پر صاف اور چمکتا دمکتا محسوس ہوگا لیکن مستقبل میں یہ عمل آپ اور آپ کی گاڑی دونوں کو شدید نقصان پہنچانے کی وجہ بن سکتا ہے۔