قومی اسمبلی کے وفد نے پاک سوزوکی پلانٹ کا دورہ کیوں کیا ؟ – وہ سب کچھ جو آپ جاننا چاہتے ہیں

0 3,365

بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے پاک سوزوکی کے کارخانے کا دورہ کیا۔ اس دورے میں ساجد حسین طوری نے قائمہ کمیٹی وفد کی قیادت کی۔ 

کمیٹی کے اراکین نے مختلف گاڑیاں بنانے کے عمل کا جائزہ لیا۔ تجربہ کار سوزوکی انجینئرز کی زیر نگرانی ٹیم کے ذریعے کمیٹی نے پاکستان میں گاڑیاں بنانے والے بڑے اداروں میں سے ایک پاک سوزوکی کے مینوفیکچرنگ عمل کے بارے میں جامع اور وسیع معلومات حاصل کی۔ 

دورے کے بعد کمیٹی اراکین نے اس پلانٹ کو بہتر بنانے پر پاک سوزوکی کی حوصلہ افزائی کی، کہ جو 1992ء میں بنایا گیا تھا۔ پاک سوزوکی میں پبلک ریلیشنز کے سربراہ نے ادارے کے تاریخی پس منظر اور پاکستان میں اس کے کامیاب آپریشنز پر تفصیلی بریفنگ دی۔ 

انہوں نے مقامی آٹو سیکٹر میں کامیابی سے لانچ کیے گئے پاک سوزوکی کے مختلف ماڈلز کے بارے میں بتایا۔ اس میں مقامی اور درآمد شدہ دونوں ماڈلز شامل ہیں۔ کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے مینوفیکچرنگ پلانٹ آمد پر کمیٹی اراکین کا پرتپاک خیر مقدم بھی کیا۔

اس دورے کی خاص باتوں میں سے ایک درآمد شدہ گاڑیوں کے مقبالے میں پاکستان میں بننے والی گاڑیوں کا معیار تھا۔ حال ہی میں مقامی گاڑیوں کے گھٹیا معیار کا معاملہ سینیٹ میں بھی اٹھایا گیا تھا۔ جب کمیٹی اراکین کی جانب سے معیار پر سوال اٹھایا گیا تو مینیجنگ ڈائریکٹر نے اس کا بھی جواب دیا۔ 

پبلک ریلیشنز کے سربراہ نے پاکستان میں گاڑیوں کی قیمت میں غیر معمولی اضافے کی پسِ پردہ کئی وجوہات بیان کیں۔ ان میں کم پیداوار، آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی ‏2016-21ء‎ کا عدم نفاذ، روپے کی قدر میں کمی، ٹیکس کا بڑھتا ہوا بوجھ، فکسڈ لاگت میں اضافہ، ایڈیشنل امپورٹ ڈیوٹی اور بینک قرضوں پر سُود کی شرح میں اضافہ شامل ہیں۔ 

دورے کے بعد کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ بڑھتے ہوئے ٹیکس بوجھ کا معاملہ کہ جس میں ACD، FED اور AST شامل ہیں، وزارت خزانہ کے سامنے اٹھایا جائے گا۔ پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتی گھٹانے کے لیے فوری بنیادوں پر انتظامات کیے جائیں گے کہ جو پچھلے دو سالوں میں غیر معمولی حد تک بڑھی ہیں۔ 

مقامی آٹو سیکٹر کو بچانے کے لیے اس وقت پالیسی میں تبدیلی اور زیادہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) کی ضرورت ہے، جو پوری معیشت کے لیے فائدہ مند ہوگی۔ 

اس کمیٹی کی جانب سے دیگر گاڑیاں بنانے والے اداروں کے ایسے ہی دورے بھی ضروری ہیں تاکہ ان کے مسائل سنے جائیں اور آٹو پالیسی میں حتمی تبدیلی کی جا سکے۔ آٹو سیکٹر کو حالیہ کچھ عرصے میں بہت نقصان پہنچا ہے اور مقامی آٹو مینوفیکچررز نے گھٹتی ہوئی طلب کی وجہ سے کئی دن اپنے پلانٹس کی بندش کا بھی سامنا کیا۔ اس نے آٹو سیکٹر میں روزگار کے مواقع کو بھی نقصان پہنچایا۔ 

مزید خبروں کے لیے آتے رہیے اور نیچے تبصروں میں اپنے خیالات پیش کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.