گاڑیوں کی فراہمی میں تاخیر – کیا BMW پاکستان قصور وار ہے؟

0 196

بہت سے لوگ اس بارے میں گفتگو اور شکایات کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ پاکستان میں بی ایم ڈبلیو گاڑیوں کی فراہمی غیر معمولی تاخیر کا شکار ہے۔ اس حوالے سے ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ دیوان موٹرز نہ صرف طے شدہ تاریخ پر گاڑی فراہم کرنے میں ناکام ہوچکا ہے بلکہ وہ خریداروں سے اضافی پیسے بھی وصول کر رہا ہے جس کی بنیادی وجہ حکومت کی جانب سے گاڑیوں کی درآمد پر عائد کی جانے والی نئی درآمد ڈیوٹی بتائی جارہی ہے۔ اس سنگین معاملے پر ہم نے تحقیقات کا فیصلہ کیا تاکہ قارئین کو درست معلومات فراہم کی جاسکیں۔ اس دوران ہم نے ان لوگوں سے بھی رابطہ کیا جو گاڑیوں کی غیر معمولی تاخیر کا براہ راست شکار ہوئے ہیں۔

ڈاؤن لوڈ کریں: پاک ویلز موبائل ایپ

عثمان اشرف بھی بی ایم ڈبلیو کے متاثرہ خریداروں میں شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دیوان موٹرز نے نہ صرف اب تک انہیں اب تک گاڑی فراہم نہیں کی بلکہ ان سے مزید پیسوں کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔ ادارے نے انہیں بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے گاڑی منگوانے پر نئی درآمدی ڈیوٹی عائد کی گئی ہے اور اسی وجہ سے بی ایم ڈبلیو گاڑیوں کے خریداروں سے مزید رقم طلب کی جارہی ہے۔ یاد رہے کہ پاک ویلز نے حکومت کے جاری کردہ ایس آر او 1035(1)/2017 پر مفصل رپورٹ جاری کی تھی اور اسی کا حوالہ دیوان موٹرز کی جانب سے دیا گیا ہے۔ آوڈی، بی ایم ڈبلیو اور پورشے پہلے ہی اس قانون کے خلاف عدالت سے رجوع کرچکے ہیں۔

عثمان صاحب نے پاک ویلز کو مزید بتایا کہ دیوان موٹرز نے یہ بھی موقف اختیار کر رکھا ہے کہ بی ایم ڈبلیو جرمنی کی جانب سے گاڑیوں کی تیاری میں تاخیر ہورہی ہے جس کے باعث وہ وقت پر گاڑیاں وصول نہیں کرپائے۔ یہاں یہ نکتہ قابل ذکر ہے کہ مئی 2017 میں پرزوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے بی ایم ڈبلیو گاڑیوں کی تیاری تاخیر کا شکار رہ چکی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ ان کے کئی دیگر اقارب کو بھی بی ایم ڈبلیو گاڑیوں کے حصول میں انہی مسائل کا سامنا ہے۔ عثمان صاحب نے مارچ 2017 میں گاڑی بک کروائی تھی اور اس وقت دیوان فاروق موٹرز نے بتایا تھا کہ ان کی گاڑی جولائی یا اگست میں تیار ہوجائے گی۔ تاہم 9 ماہ بعد بھی وہ اپنی گاڑی کے منتظر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بی ایم ڈبلیو 530e پلگ ان ہائبرڈ 2017 بک کروا چکے ہیں اور اب ادارے کا کہنا ہے کہ وہ دسمبر 2017 میں انہیں یہ گاڑی فراہم کردے گا۔

عثمان اشرف نے سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پریمیئم کی ادائیگی کے بعد کوئی بھی شخص اس طرح کے مسائل کا سامنے کرنے کی توقع نہیں رکھتا۔

اویس سہیل بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جنہیں دیوان موٹرز کی جانب سے گاڑی فراہم کیے جانے کے بجائے مزید رقم جمع کروانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے اپنے فیس بک صفحے پر جو پیغام لکھا، وہ کچھ یوں ہے:

“میں نے مئی 2017ء میں بی ایم ڈبلیو 530e پلگ ان ہائبرڈ بُک کروائی۔ دیوان موٹرز اسلام آباد نے مجھے ستمبر 2017ء تک گاڑی فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ انتظامیہ نے یقنی دلایا کہ میری گاڑی کا آرڈر جولائی اور اگست میں تیار کی جانے والی بی ایم ڈبلیو کی فہرست میں شامل ہے جس کے بعد ستمبر کے وسط تک گاڑی پہنچ جائے گی۔ میں نے اس امید پر بُکنگ کی رقم کے علاوہ شیڈول کے مطابق دوسری ادائیگی بھی کی کہ مجھے طے شدہ وقت پر گاڑی فراہم کردی جائے گی۔ تاہم اگست تک گاڑی موصول نہ ہونے پر جب دیوان موٹرز اسلام آباد سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ شپنگ کمپنی کی وجہ سے گاڑی پہنچنے میں دیر ہورہی ہے اور اب میری گاڑی اکتوبر کے پہلے ہفتے میں یہاں پہنچے گی۔”

قارئین اوپر موجود تبصرے سے بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ صورتحال کس قدر پیچیدہ ہے۔ ہم نے ایک اور صارف سے رابطہ کیا جنہیں طویل عرصہ انتظار کے بعد بی ایم ڈبلیو فراہم کی گئی۔

سلمان مجید وہ “خوش قسمت” فرد ہیں جنہیں بی ایم ڈبلیو 530e پلگ ان پائبرڈ دو ماہ کی تاخیر سے موصول ہوئی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ دیوان موٹرز نے گاڑی کی پوری رقم لینے کے باوجود بی ایم ڈبلیو کو بروقت منتقل نہیں کی جس کی وجہ سے گاڑی کی تیاری اور فراہمی میں تاخیر ہوئی۔ انہیں جون میں گاڑی دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن انہیں ستمبر میں گاڑی دی گئی۔ سلمان مجید نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے سیاہ انٹیریئر کے ساتھ گاڑی بُک کروائی تھی تاہم انہیں خاکی رنگ کا انٹیریئر فراہم کیا گیا ہے۔ جب انہوں نے اس تبدیلی کی وجہ جاننے کے لیے ادارے سے رابطہ کیا تو انہیں بتایا گیا کہ آرڈر کے وقت غلط اندراج کی وجہ سے ایسا ہوا۔ کیا یہ جواز سمجھ آتا ہے؟ ہر گز نہیں!

سلمان صاحب نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیوان موٹرز لاہور کا سیلز ڈیپارٹمنٹ شدید بدنظمی کا شکار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب کبھی وہ کسی مسئلے کے لیے ان سے رابطہ کرتے ہیں تو انہیں صرف ایک ہی جواب ملتا ہے کہ “ہمیں صدر دفتر کی جانب سے یہ اختیار نہیں دیا گیا۔”

یہاں سب سے غور طلب نکتہ یہ ہے کہ سلمان مجید کو گاڑی کی فراہمی میں تاخیر کی ایک بالکل مختلف وجہ بتائی گئی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ دیوان موٹرز کی جانب سے صارفین کو اطلاع دی گئی ہے کہ یورو کی قیمت میں اضافہ ہوگیا ہے اور حکومتِ پاکستان کی جانب سے گاڑیوں کی درآمد پر نئی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے لہٰذا جو افراد گاڑی حاصل کرنا چاہتے ہیں، انہیں مزید رقم ادا کرنا ہوگی۔ ان کے مطالق صارفین نے اس پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس وقت گاڑی بُک کروائی گئی، اس وقت یورو کی قیمت 118 روپے تھی اور وہ اسی تناسب سے گاڑی کی قیمت ادا کریں گے۔ اگر کمپنی کی جانب سے گاڑی کی فراہمی تاخیر ہوتی ہے اور اس دوران یورو کی قیمت بڑھ جائے تو اس کی ذمہ داری صارفین پر نہیں بلکہ ادارے پر عائد ہوتی ہے۔ اس کا خمیازہ صارفین کیوں بھگتیں؟

اس حوالے سے بی ایم ڈبلیو دیوان موٹرز نے اپنے فیس بک صفحے پر جو موقف پیش کیا ہے، وہ کچھ یوں ہے:

ہم اپنے قابل احترام صارفین اور مداحوں کو حکومتِ پاکستان کی جانب سے عائد کردہ نئی ریگولیٹری ڈیوٹی اور اس کے نتیجے میں گاڑیوں کی قیمت میں ردوبدل کے بارے میں بتانا چاہتے ہیں۔ دیوان موٹرز نے اپنے صارفین کے مفادات یقینی بنانے کے لیے نئے ایس آر او کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔ جب تک عدالت اس پر کوئی حتمی فیصلہ جاری نہیں کرتی تب تک گاڑیاں حاصل کرنے کے خواہشمند صارفین کو اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی کی ادائیگی اور کسٹم کلیئرنس کے بعد ہی گاڑی دی جاسکے گی۔ اس دوران دیگر افراد چاہیں تو حکومت کی جانب سے عائد کردہ اضافی ٹیکس ادا کرنے سے قبل عدالت کے فیصلے کا انتظار کر سکتے ہیں۔

ہم یہ بتاتے ہوئے بھی خوشی محسوس کر رہے ہیں کہ دیوان موٹرز نے رواں سال بی ایم ڈبلیو فیملی میں ریکارڈ صارفین کو شامل کیا ہے۔ ہم ان صارفین کے بہترین مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے خدمات کی فراہمی کی امید کرتے ہیں تاکہ وہ پاکستان میں باکل نئی بی ایم ڈبلیو میں سفر کا بھرپور لطف اٹھا سکیں۔

نئی ڈیوٹی / ایس آر او اور سندھ ہائی کورٹ میں اس کے خلاف سماعت کے معاملے پر بی ایم ڈبلیو نے جو موقف اختیار کیا، وہ کچھ یوں ہے؛

We would like to inform all our valued customers and fans pertaining to the recently imposed Regulatory duty by the…

Posted by BMW – Dewan on Wednesday, 13 December 2017

آج، 14 دسمبر 2017ء کو اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کیے جانے کے خلاف دیوان موٹرز کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس ضمن میں دلائل کی تکمیل کل، 15 دسمبر 2017ء، تک ہوجائے گی۔ ہم اس معاملے کی مستقل سماعت پر عدالت کے شکر گزار ہیں۔

دیوان موٹرز کی جانب سے حکومتِ پاکستان کی عائد کردہ اضافی ڈیوٹی کے خلاف درخواست صارفین کے مفاد کا تحفظ یقینی بنانے کی جدوجہد کا حصہ ہے۔ ہم اپنے صارفین کو مشورہ دینا چاہیں گے کہ وہ کسی بھی قسم کا ردعمل ظاہر کرنے سے پہلے عدالتی فیصلے کا انتظار کریں۔ ہم اس حوالے سے مزید اطلاعات فراہم کرتے رہیں گے۔

ایسے افراد جو عدالت میں اضافی ڈیوٹی ادا کرنا چاہتے ہیں، وہ اپنی گاڑی کسٹم سے کلیئر کروا کر حاصل کرسکتے ہیں۔ براہ مہربانی متعلقہ شہروں میں ہمارے روابط سے جڑے رہیے۔

A hearing took place at the Sindh High Court on Dewan Motors’ case against the imposition of Additional Regulatory duty…

Posted by BMW – Dewan on Thursday, 14 December 2017

اس حوالے سے آپ کا کیا موقف ہے؟ ہمیں اپنی رائے سے بذریعہ تبصرہ ضرور آگاہ کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.