نئی قانون سازی، سڑکوں پر ایمرجنسی گاڑیوں کو ترجیح دی جائے گی

0 167

ہم نے کئی بار دیکھا ہے کہ سڑکوں پر ایمبولینس اور دیگر ہنگامی گاڑیاں پھنسی ہوتی ہیں اور یہ اموات کا سبب بنتا ہیں۔ مسئلے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر قیادت سندھ کابینہ نے موٹر وہیکلز آرڈینینس 1965ء کے سیکشن 82-A میں ترامیم کی منظوری دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ ایمبولینس، فائر بریگیڈ اور دیگر ہنگامی گاڑیوں کے لیے سڑکوں پر آسانیوں کی منظوری دی گئی ہے۔ تازہ ترین مجوزہ ترمیم کے مطابق ہر فرد کو ‘ہنگامی گاڑی کا راستہ دینے کی ذمہ داری’ نبھاتے ہوئے ہر اس ہنگامی گاڑی یا ایمبولینس کو راستہ دینا ہوگا جس کی سرخ لائٹ جل رہی ہو اور سائرن چل رہا ہو۔ ایک نیا لفظ ‘رکاوٹ’ بھی ترمیم میں شامل کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے:

“کسی بھی شخص، گاڑی وغیرہ کی حرکت جو دوسری گاڑی کے راستے میں مزاحم ہو، رکاوٹ ڈالے یا بند کرے۔”

واضح رہے کہ نئی مجوزہ ترامیم ایمبولینس کی تعریف کے زمرے میں کی گئی ہیں جہاں ایمبولینس کا مطلب ہے کوئی بھی گاڑی جو مریض/زخمی کو لے جانے کے لیے تیار کی گئی ہو اور محکمہ صحت کی جانب سے اس کام کے لیے مقرر ہو۔

ہمارے خیال میں اس کا مطلب ہے کہ ہنگامی گاڑی یا کسی ایمبولینس کا راستہ روکنے یا اس کا سبب بننے والا کوئی بھی فرد قصور وار ثابت ہونے پر حکام کی جانب سے مقدمے کا سامنا کر سکتا ہے؛ البتہ مجوزہ ترامیم کی جو خبریں اب تک ذرائع ابلاغ پر آئی ہیں ان میں سزا کے حوالے سے کچھ نہيں کہا گیا۔

حکومت سندھ کی جانب سے مجوزہ ترامیم کے علاوہ حکومت پنجاب صوبے میں بائیک ایمبولینس سروس شروع کر چکی ہے۔ اب تک بائیک ایمبولینس لاہور، ملتان اور گوجرانوالا میں کامیابی سے کام کر رہی ہے۔ صوبائی حکومت کے اس نئے منصوبے کا مقصد فوری طور پر طبی امداد فراہم کرکے صوبے میں رہنے والے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنا۔

پنجاب کے بیشتر شہر بہت گنجان آباد ہیں اور روایتی ایمبولینس فوری طور پر ان علاقوں میں نہیں پہنچ سکتی جس کی وجہ سے مریض کی زندگی خطرے میں پڑجاتی ہے۔ حکومت صوبے کے دیگر ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں بھی جلد بائیک ایمبولینس سروس متعارف کروائے گی۔

ہماری طرف سے اتنا ہی اس بارے میں اپنی رائے نیچے تبصروں میں دیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.