ہونڈا سوِک (‏2001-2006ء)‎: ایک ماہر کی نظر سے

0 205

PakWheels.com آپ کے لیے ایک اور بجٹ کار کا جائزہ لا رہا ہے اور اس مرتبہ ہم نے ساتویں جنریشن کی ہونڈا سوِک VTI (‏2001-2006ء‎) کا انتخاب کیا ہے۔ بجٹ کار سیریز سستی گاڑیاں خریدنے میں لوگوں کو مدد دینے کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ ہونڈا اٹلس کارز نے 2001ء میں یہ گاڑی متعارف کروائی تھی اور اس گاڑی کی یہ شکل و صورت 2006ء تک کم از کم ایسی ہی رہی۔ اس کا بنیادی مقابلہ ٹویوٹا کرولا بالخصوص اس کے SE سیلون اور 2.0D سیلون ویریئنٹس سے تھا۔ ساتویں جنریشن کی ہونڈا سوِک کے مختلف ویریئنٹس کچھ یوں تھے:

EXI

EXI پروسماٹیک

VTI

VTI اوریئل

VTI اوریئل پروسماٹیک

ایکسٹیریئر

ایکسٹیریئر صاف اور واضح ڈیزائن لینگوئج کے ساتھ خوبصورت سا ہے۔ تمام VTI ویریئنٹس الائے رمِز رکھتے تھے جبکہ EXI ویریئنٹس کے ویل کورز تھے۔ کھڑکیوں کے گرد کروم گارنِش محض VTI ویریئنٹس میں موجود تھی۔ 2004ء کے بعد سے پچھلی لائٹوں کی صورت ویسی ہی رہی؛ البتہ بعد میں کرسٹل لائٹیں متعارف کروائی گئیں۔ گاڑی پاور وِنڈوز اور ری ٹریکٹ ایبل مررز کے ساتھ آئی۔ ایکسٹیریئر کے لحاظ سے EXI اور VTI ویریئنٹس میں بہت زیادہ فرق نہیں تھا۔

2001ء سے 2006ء کے دوران جو چیزیں تبدیل ہوئیں ان میں الائے رِمز، ہیڈلائٹس اور انٹیریئر کا رنگ شامل ہیں۔ مزید یہ کیاسرمئی رنگ کا ایک نیا شیڈبھی 2004ء میں متعارف کروایا گیا تھا جب نئی زیادہ چوڑی ہیڈلائٹس اور الائے رِمز بھی ایکسٹیریئر اپگریڈ میں شامل کی گئیں۔ VTI اوریئل پروسماٹیک ویریئنٹ فوگ لیمپس کے ساتھ آیا جو فرنٹ بمپر میں لگائی گئیں۔ یہ سن روف کے ساتھ بھی آئی تھی۔ ڈور ہینڈلز اور سائیڈ مررز بھی تمام ویریئنٹس میں باڈی کے رنگ جیسے ہی تھے۔

انٹیریئر

2001ء سے 2003ء تک ہونڈا سوِک کالے اور سرمئی رنگ کے انٹیریئر کے ساتھ آئی۔ 2003ء میں انٹریئر کا رنگ تبدیل کرکے ہلکا بھورا کردیا گیا تاکہ اسے پریمیم صورت دی جا سکے۔ انٹیریئر کا ایک اور اہم فیچر ہموار ریئر فلور تھا جس نے ٹانگیں پھیلانے کے لیے جگہ کو بہتر بنایا۔ ایڈجسٹ کرنے کے قابل اسٹیئرنگ ویل بھی شامل تھا؛ البتہ ایئربیگز اس جنریشن میں موجود نہیں تھے۔ ڈرائیور سیٹ بھی آرام کو بہتر بنانے کے لیے ری ٹریکٹ ایبل آرم ریسٹ کے ساتھ تھی۔

EXI ویریئنٹس CD چینجر کے بغیر سادہ انٹرٹینمنٹ ہیڈ یونٹ کے ساتھ آئے کہ جو VTI ویریئنٹس میں بھی موجود تھے۔ گاڑی کا بوٹ اسپیس بھی کافی تھا۔ مزید یہ کہ پیچھے ہیڈ روم بھی نمایاں تھا اور کیبن اسپیس بھی پانچ افراد کو باآسانی بٹھانے کے لیے کافی تھا۔ میٹر ڈائلز چمکتی ہوئی سوئیوں اور RPM میٹر، اسپیڈومیٹر، فیول اور ٹمپریچر گیج اور اوڈومیٹر کے ساتھ آئے۔

کارکردگی اور آرام

EXI ویریئنٹس 1500cc انجن کے ساتھ آئے جبکہ VTI ویریئنٹس 1600cc انجن سے لیس تھے۔ یوں اس گاڑی کے کارکردگی اعداد و شمار اچھے تھے کیونکہ انجنز کافی طاقتور تھے۔ سسپنشن اپنے زمانے کی دیگر گاڑیوں کے مقابلے میں بہت لچکدار تھا۔ اس نے گاڑی میں آرام کی سطح کو بڑھایا۔ یہ ABS بریکس کے ساتھ بھی آئی تھی جس نے گاڑی کی سیفٹی کو بہتر بنایا۔ لچکدار سسپنشن نے ساتویں جنریشن کی سوِک کو شہری علاقوں میں استعمال کے لیے آئیڈیل گاڑی بنایا، البتہ یہ دیہی اور اونچے نیچے راستوں کے لیے غیر موزوں تھی۔ گراؤنڈ کلیئرنس بھی اسپیڈ بریکرز اور ناہموار یا دیہی راستوں پر مسائل پیدا کیے۔ مینوئل ویریئنٹ کی آف دی لائن ایکسلریشن پروسماٹیک ویریئنٹ سے بہتر تھی۔

فاضل پرزوں کی دستیابی اور مرمت

2001ء سے 2006ء تک اپنے متحرک سالوں میں فاضل پرزوں اور مرمت دیگر مقابل گاڑیوں کے مقابلے میں مہنگی تھی۔ البتہ وقت کے ساتھ ساتھ فاضل پرزے اور مرمت نسبتاً سستی ہوگئی۔ اس قیمت میں دستیاب دیگر گاڑیوں کے مقابلے میں یہ اب بھی مہنگے ہیں۔ فاضل پرزے پاک ویلز کے آن لائن آٹو پارٹس اسٹور پر بھی دستیاب ہیں۔

مائلیج

اپنی مقابل گاڑیوں سے تقابل کیا جائے تو سوِک کا فیول کا مائلیج متاثر کن نہیں تھا۔ پروسماٹیک ویریئنٹ نے تقریباً 9 کلومیٹر فی لیٹر دیے اور مینوئل ویریئنٹ تقریباً 11 کلومیٹر فی لیٹر۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ساتویں جنریشن کی سوِک کی خریداری کا فیصلہ کرنے والے کسی بھی شخص کے لیے فیول اکانمی ایک منفی پہلو ہے۔

استعمال شدہ ہونڈا سوِک گاڑیاں خریدنے کے لیے یہاں کلک کریں

نتیجہ

جہاں تک شکل و صورت کا تعلق ہے تو سوِک کی ساتویں جنریشن نے مقابلے میں نمایاں رہی۔ اسے اپنے چوڑے ہیڈلیمپس کی وجہ سے ایگل آئی کہا جاتا تھا جس سے شاہین کا تاثر ملتا تھا۔ 8 سے 12 لاکھ روپے کی قیمت پر دستیاب دیگر گاڑیوں کے مقابلے میں ساتویں جنریشن کی سوِک زیادہ فیچرز کی حامل ہے اور آرام دہ سفر پیش کرتی ہے۔ البتہ اس کی رننگ اور دیکھ بھال کی لاگت دیگر بجٹ گاڑیوں سے زیادہ ہے۔

وڈیو جائزہ نیچے دیکھیں:

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.