استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی تجویز مسترد کردی گئی

0 198

رواں ماہ کے اوائل میں انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) کی جانب سے پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دینے کی تجویز پر ایک اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس ان آٹوموبائل ڈیلروں کے ساتھ ہوا جنہوں نے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی جانب  جھکاؤ ظاہر کیا۔ قبل ازیں EDB نے استعمال شدہ گاڑیوں کے امپوٹرز کو رعایتیں دینے کی سختی سے مخالفت کی تھی۔

EDB کے مطابق استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد مقامی آٹوموبائل مینوفیکچررز ، اسپیئر پارٹس بنانے والوں اور آٹوموٹِو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) ‏2016-2021ء کے تحت ملک میں نئےآنے والے اداروں پر مضر اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ ان دلائل کی بنیاد پر وزارت صنعت و پیداوار نے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کے حق میں موجود تجاویز کو مستردکردیا ہے۔

تجزیہ

آٹوموٹِو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) ‏2016-2021ء‎ نے پاکستان میں بڑی مقدار میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی توجہ حاصل کی۔ اس سے آٹو سیکٹر میں مقابلے کی فضاء بڑھے گی اور اس شعبے میں ملازمتیں تخلیق ہونے کا رحجان بھی پیدا ہوگا۔ مزید یہ کہ چند نئے اداروں نے پاکستان نے گاڑیاں ایکسپورٹ یعنی برآمد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ بڑھتی ہوئی درآمد اور گھٹی برآمدات کے زمانے میں یہ آگے کی جانب ایک مثبت قدم ہوگا۔

استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت آٹوموٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) ‏2016-2021ء‎ کی محنت کو خطرے میں ڈالے گی۔ یہ بنیادی حدود کے بھی خلاف ہوگا کہ جن پر پالیسی کو شروع کیا گیا تھا، کہ مقامی آٹو سیکٹر کو مضبوط بنانا اور اس کی پیداوار کو بڑھانا۔ مزید یہ کہ موجودہ آٹوموبائل مینوفیکچررز بڑھتی ہوئی مارکیٹ طلب کو پورا کرنے کے لیے اپنی پیداواری گنجائش کو بڑھا رہے ہیں۔ اگر یہ طلب درآمد شدہ گاڑیوں سے پوری کی گئی، تو یہ پاکستان کے آٹو سیکٹر میں مستقبل میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی راہ میں رکاوٹ بنے گی۔

بہرحال، استعمال شدہ گاڑیوں کے امپورٹرز حکومت سے رعایتیں طلب کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں جبکہ ‏2019-2020ء‎کا بجٹ سر پر ہے۔

اس تجویز کے مسترد ہونے پر اپنی رائے سے ہمیں آگاہ کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.