ہونڈا سوِک X کا انجن مبینہ طور پر 951 کلومیٹر کے بعد ہی بیٹھ گیا

0 261

ہونڈا سوِک X کے انجن کے صرف 951 کلومیٹر چلنے کے بعد ہی بیٹھ جانے کی خبر سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا کر رہی ہے۔ PakWheels.com خود کو صارفین کی آواز سمجھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اصل تفصیلات جاننے کے لیے گاڑی کے مالک تک پہنچے کہ آخر ہوا کیا اور اس سلسلے میں انہوں نے کیا کیا۔

سوِک Xکے مالک جناب عدنان انجم نے PakWheels.com کو بتایا کہ انہوں نے تقریباً ایک ماہ پہلے ہونڈا سوِک خریدی تھی اور یہ صرف 951 کلومیٹرز چلنے کے بعد انجن بیٹھ گیا۔ انہوں نے ہونڈا سےرابطہ کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے بذریعہ ای میل کمپنی کے سیلز ڈپارٹمنٹ سے بھی رابطہ کیا لیکن کوئی مدد نہیں آئی۔ ان کے مطابق جس روز انہوں نے گاڑی خریدی تھی، اسی دن اس سے تیل لِیک ہو رہا تھا۔ البتہ انہوں نے اسے بڑا مسئلہ نہیں سمجھا۔

جب انجن بیٹھا تو انجم صاحب ہونڈا سے رابطہ کرتے رہے اور بالآخر ایک مینیجر سے رابطہ ہو گیا جنہوں نے انجم صاحب کے مطابق مدد کرنے سے انکار کردیا۔ انجم صاحب نے ہونڈا کو خبردار کیا کہ وہ اس معاملے کو عدالت تک لے جائیں گے، جس کے جواب میں مبینہ طور پر مینیجر نے انجم صاحب کو جواب دیا کہ جو کرنا ہے کرلیں۔

مزید برآں، پاک ویلز سے بات کرتے ہوئے، انجم صاحب نے کہا کہ وہ ہونڈا کی کسٹمر سروس سے سخت مایوس ہوئے ہیں اور ایسا کوئی کوالٹی چیک نہیں ہے جس کی کمپنی اپنی مصنوعات کے لیے پیروی کرتی ہو۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایک خراب پروڈکٹ کے لیے 30 لاکھ روپے ادا کیے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ، ایک ہونڈا ڈیلرشپ کے انجینئرز کا حوالہ دیتے ہوئے کہ کمپنی زیادہ آرڈرز ہونے کی وجہ سے صارفین کو ری فربشڈ گاڑیاں فروخت کر رہی ہے۔

مزید برآں، انجم صاحب نے کہا کہ صرف انہی کو مسائل کا سامنا نہیں ہے۔ ایک مرتبہ پھر ہونڈا انجینئر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ کئی ہونڈا مالکان کو اسی مسئلے کا سامنا ہے۔

انجم صاحب نے یہ بھی کہا کہ ان کی گاڑی میں دیگر مسائل بھی تھے۔ مثال کے طور پر ہونڈا X کے بوٹ اور دروازے ہموار انداز میں کھلتے اور بند نہیں ہوتے؛ پاور ونڈوز بھی دھیرے حرکتی کرتی ہے وغیرہ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کی گاڑی اب کہاں ہے تو انہوں نے کہا کہ جہاں سے خریدی تھی اسی ڈیلرشپ پر پارک کردی ہے۔

پاک ویلز نے دونوں طرف کی رائے جاننے کے لیے ہونڈا موٹرز سے بھی رابطہ کیا۔

ہونڈا کے مطابق انجم صاحب نے اپنی گاڑی کی پہلی فری انسپکشن کے لیے ہونڈا کا دورہ کیا تھا۔ اس دوران سلنڈر بلاک سے تیل کے رساؤ کی تشخیص ہوئی تھی۔ ٹیکنیشن نے HACPL کو اس بارے میں بتایا اور جب انہوں نے انجن کا معائنہ کیا تو پایا کہ رساؤ انجن کی پچھلی جانب سے ہو رہا تھا، انجن ہیڈ اور انجن بلاک کے درمیان، لاک نیٹ کی بالائی جانب سے۔ اس کے علاوہ گاڑی میں کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ انجن آئل لیول درست تھا۔

ہونڈا نے زور دیا کہ تیل کا رساؤ اتنا کم تھا کہ اس کو سمجھنا مشکل ہو رہا تھا کہ آخر آ کہاں سے رہا ہے۔ علاوہ ازیں اگر انجم صاحب نے پہلے دن ہی سے رساؤ محسوس کیا تھا تو انہیں فوری طور پر ہونڈا کو اطلاع کرنی چاہیے تھی اور گاڑی کی پہلی مفت انسپکشن تک کا انتظار نہیں کرنا چاہیے تھا۔

انجم صاحب کی جانب سے مدد نہ کرنے کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کمپنی نے زور دیا کہ 20 مارچ 2018ء کو انجم صاحب نے اپنی گاڑی کی پہلی انسپکشن کے لیے ہونڈا کا دورہ کیا۔ یہیں پر رساؤ کی تشخیص ہوئی تھی۔ 21 مارچ کو ڈیلرشپ نے تیل کے رساؤی کے حوالے سے ابتدائی DDR کی اور اسی کو آگے ٹیکنیکل سیکشن میں بھیج دیا، مزید کام کرنے کی درخواست کے ساتھ۔ 23 مارچ کو HACPL ٹیکنیکل سیکشن نے ڈیلرشپ کو اجازت دی کہ وہ گاڑی کے انجن کو کھول دے تاکہ رساؤ کے مقام کا درست اندازہ ہو سکے اور خراب پرزہ ہونڈا فیکٹری کو بھیجا جا سکے۔ 29 مارچ کو ڈیلرشپ نے ایک جامع DDR کیا اور ان پرزوں کی درخواست کی کہ جن کو بدلنے کی ضرورت تھی۔ 31 مارچ کو پرزے HACPL سے ڈیلرشپ کو موصول ہوئے۔

انجم صاحب کے ری فربشڈ گاڑیاں نئی گاڑیوں کے طور پر فروخت کرنے کے الزام پر ہونڈا نے کہا کہ انجم صاحب کی گاڑی کا معاملہ انوکھا ہے، جسے فوری طور پر درست کردیا گیا تھا۔

ہونڈا نے مزید زور دیا کہ انجم صاحب نے ہونڈا ڈیلرشپ کے دورے کے موقع پر گاڑی کی پاور ونڈوز، بوٹ اور دروازوں کی کوئی شکایت نہیں کی۔ ڈیلرشپ نے تردید کی کہ انجم صاحب کی گاڑی ہونڈا ڈیلرشپ پر کھڑی ہے اور کہا کہ انہوں نے آخری بار ہونڈا کا دورہ 10 اگست 2018ء کو کیا تھا، ڈینٹنگ، پینٹنگ اور 5000 کلومیٹر انسپکشن کے لیے۔

قارئین، نتائج کا اندازہ لگائے بغیر کسی پر الزام لگانا بہت آسان ہے۔ آجکل تو کسی کی ساکھ کو متاثر کرنے کے لیے محض چند کلکس کی ضرورت پڑتی ہے۔ لیکن PakWheels.com گاڑیوں کی خبروں کا ایک ذمہ دار مقام ہے جو نہ صرف خبر دیتا ہے بلکہ دونوں جانب کی رائے بھی پیش کرتا ہے۔ اب یہ آپ خود جان لیں کہ اس معاملے میں سچ کون بول رہا ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.