(اوہ) ایم جی – کیا یہ ایک فراڈ ہے؟

1 28,759

اس وقت لوکل کار انڈسٹری میں اور میڈیا پر مورس گیراجز (MG) موٹرز کے ‘انڈر انوائسنگ فراڈ’ کی خبریں بہت چل رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کسٹمز میں MG HS کی اعلان کردہ مالیت 11,632 ڈالرز ہے۔ اس لیے میڈیا نے دوسرے ملکوں میں گاڑی کی قیمت کو بنیاد بناتے ہوئے خبریں چلائی ہیں۔ تاہم ہمارا ماننا ہے کہ یہ کمپیریزن یعنی تقابل درست نہیں ہے کیونکہ ہر ملک کے اپنے ڈیوٹی اور ٹیکسز ہوتے ہیں؛ اس لیے ہم کسی دوسرے ملک میں گاڑی کی قیمت کا تقابل اپنے ملک سے نہیں کر سکتے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ کِیا اسپورٹیج آل ویل ڈرائیو (AWD) کی اعلان کردہ ویلیو 18,140 ڈالرز ہے اور اسپورٹیج فرنٹ ویل ڈرائیو (FWD) کی 16,275 ڈالرز۔ اس کے علاوہ ہیونڈائی ٹوسان (AWD) کی 18,186 ڈالرز جبکہ ٹوسان (FWD) کی 16,206 ڈالرز ہے۔ یعنی کمپیریزن میں MG HS کی ویلیو بلاشبہ کم ہے۔

لیکن ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہو سکتا ہے SAIC یہ یونٹس JW-SEZ کو کم قیمت پر فروخت کر رہا ہو۔ سننے میں تو بڑا اچھا لگتا ہے لیکن کبھی کبھی یہ سوال ضرور اٹھتا ہے کیونکہ یہ بظاہر “انڈر انوائسنگ” جیسا معاملہ ہی لگتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہی وجہ ہو جس کی بدولت کمپنی نے گُڈز ڈکلیئریشن پر بلیک مارکر پھیرے ہیں اور علانیہ ویلیو کو الگ کیا ہے۔

یہ خبریں مارکیٹ میں خدشات پیدا کر رہی ہیں، خاص طور پر MG گاڑیاں خریدنے والوں اور ان کے مالکان میں۔ اس کے علاوہ MG پاکستان کا نام اور ساکھ بھی متاثر ہو رہی ہے جو مستقبل میں کمپنی کے بزنس کو خراب کر سکتی ہے۔

اپڈیٹ:

بعد میں میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ FBR نے کمپنی کے خلاف تحقیقات بند کر دی ہیں۔ معروف صحافی کامران خان نے ٹوئٹ کیا کہ “پاکستان میں MG کی گاڑیوں کی درآمد پر مبینہ انڈر-انوائسنگ پر بات کرتے ہوئے FBR کے ایک سینیئر عہدیدار نے انہیں ابھی بتایا ہے کہ بظاہر انڈر-انوائسنگ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔” صحافی نے FBR عہدیدار کا مزید حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “مارکیٹ میں موجود بڑے ادارے نئی کمپنیوں کی آمد سے متاثر ہوئے ہیں۔” اس بیان کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے MG پاکستان کے جاوید آفریدی نے کہا کہ “اللہ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلت دیتا ہے۔”

کہانی میں ٹوئسٹ: جاوید آفریدی MG پاکستان سے باضابطہ منسلک نہیں

اس کہانی میں ایک زبردست ٹوئسٹ یہ ہے کہ جاوید آفریدی MG موٹرز میں کوئی باقاعدہ عہدہ یا ان سے تعلق نہیں رکھتے۔ ذرائع کے مطابق کمپنی میں ان کا کوئی باقاعدہ عہدہ اور پالیسی فیصلوں میں کوئی کردار نہیں ہے۔ حیرت کی بات ہے نا؟ گو کہ جاوید آفریدی سوشل میڈیا پر MG پاکستان کا چہرہ ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ ان کا کمپنی سے تعلق نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے وہ یہ پروموشن MG حکام کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کی وجہ سے کر رہے ہوں۔ یقین تو نہیں ہوتا لیکن انہیں کمپنی کی یوں پروموشن کرتے دیکھنا حیران کن ہے حالانکہ MG موٹر پاکستان میں ان کا کوئی کردار نہیں۔

تو اب کیا ہوگا اور کیا ہو سکتا ہے؟

تازہ ترین خبریں یہ ہے کہ FBR نے یہ معاملہ مزید تحقیقات اور آڈٹ کے لیے ڈائریکٹوریٹ-جنرل کو بھیج دیا ہے۔ FBR کا کہنا ہے کہ “امپورٹ کے ریکارڈ کا آڈٹ ان مسائل کو سامنے لائے گا، اگر ہیں تو۔”

ان خبروں کو مانتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ معاملہ ختم ہو چکا ہے؛ البتہ خبریں ہیں، اور ہو سکتا ہے یہ خبریں سچ نہ ہوں۔ اس لیے ہم آپ کے لیے کچھ امکانات لائے ہیں کہ MG موٹرز، MG گاڑیوں کے مالکان اور وہ لوگ جو ان کی گاڑیاں بُک کروا چکے ہیں، ان کے معاملے میں کیا ہو سکتا ہے۔

امکان 1:

پہلا معاملہ بالکل سیدھا سا ہے۔ FBR چین میں SAIC سے رابطہ کر کے ان سے گاڑیوں کی اصل قیمت معلوم کر سکتا ہے۔ اگر چینی کمپنی کہتی ہے کہ ہاں یہ MG پاکستان کو 11,632 ڈالرز میں فروخت کی گئی ہیں تو معاملہ وہیں ختم ہو جائے گی۔ کیونکہ جب پیرنٹ کمپنی کہے گی کہ یہی اصل قیمت ہے؛ تو مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں رہے گی۔ لیکن پانچ-چھ دن سے MG پاکستان کا جو میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے، اس سے ان کی ساکھ ضرور متاثر ہو گی۔ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ اس حوالے سے کچھ نہیں کیا جا سکتا۔

امکان 2:

یہ معاملہ ذرا خطرناک ہے، خاص طور پر MG گاڑیوں کے موجودہ مالکان کے لیے۔ آپ پوچھیں گے کیسے؟ آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔ اگر FBR نے پایا کہ MG اپنی گاڑیاں ‘انڈر انوائسنگ’ کے ساتھ بیچ رہا ہے، تو وہ مکمل تحقیقات کرے گا اور یہیں معاملات ذرا دلچسپ رُخ اختیار کر لیں گے، کیونکہ پاکستانی قوانین کے مطابق پروڈکٹ پر اضافی ڈیوٹی beneficiary کو دینا پڑتی ہے، جسے شارٹ ریکوری بھی کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ کوئی گاڑی ایک قیمت پر بُک کرواتے ہیں، لیکن ڈلیوری کے وقت اس کی قیمت بڑھ جاتی ہے تو اضافی قیمت آپ کو ادا کرنا ہوگی؛ کمپنی یا ڈیلرشپ کو نہیں۔

‏MG اب تک پاکستان میں 400 ایس یو ویز ڈلیور کر چکا ہے جبکہ 3,600 پہلے سے بُک ہیں کیونکہ اس نے اسلام آباد میں 1,000، فیصل آباد میں 1,000 اور لاہور میں 2,000 سیلز کا جشن منایا ہے۔ MG کو ان 400 مالکان کی تفصیلات FBR کو دینا پڑیں گی اور ان مالکان کو گاڑی پر اضافی ڈیوٹی/ٹیکس ادا کرنا پڑے گی۔ اس کے علاوہ دیگر 3,600 صارفین، جنہوں نے یہ گاڑیاں بُک کروائی ہیں، انہیں بھی اضافی رقم ادا کرنا پڑ سکتی ہے کیونکہ اصل قیمت لاگو ہونے کے بعد MG گاڑیوں کی قیمت واقعی اوپر جائے گی۔

تو اس صورت میں کسٹمرز مجموعی طور پر متاثر ہوں گے۔ اس لیے ہمارا مشورہ یہی ہے کہ گاڑی کے امپورٹڈ/CBU یونٹس خریدتے ہوئے ذرا احتیاط کریں۔

‏MG گاڑیوں کی بُکنگ منسوخی:

‏MG گاڑیوں کی منسوخی کے بارے میں اضافی معلومات یہ ہیں۔ ہمارے ذرائع کے مطابق آپ کو 14 دن کے اندر مکمل بکنگ رقم واپس مل جائے گی۔ اس کے علاوہ کمپنی دو ہفتوں بعد 2.5 فیصد کٹوتی کرے گی اور یہ شرط رجسٹریشن فارم میں شامل ہے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ ہمیشہ بکنگ دستاویزات اچھی طرح پڑھیں۔

‏MG کا رویہ:

‏MG موٹرز نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے، کیونکہ ان کے ایک عہدیدار نے پاک ویلز کو بتایا ہے کہ آٹو انڈسٹری کے کچھ پرانے ادارے ان کی کمپنی کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا “ہم اپنے صارفین کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم بلاتاخیر اپنی گاڑیاں ڈلیور کرنا جاری رکھیں گے۔” انہوں نے مزید زور دیا کہ چند تفصیلات کو کالے مارکر سے چھپانا کچھ MG ڈیلرشپس کی غلطی تھی؛ البتہ انہیں کہا گیا ہے کہ اب ایسا نہ کریں۔ اس کے علاوہ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو ایک خط بھیج چکے ہیں کیونکہ MG کی گاڑیوں کی رجسٹریشن روکی جا رہی تھی۔

ہمیں امید ہے کہ MG اس پورے اسکینڈل سے صاف شفاف ہو کر نکلے گا اور نئی گاڑیاں متعارف کرواتا رہے گا۔ اس کے علاوہ وہ پاکستان میں CKD یونٹس کی پیداوار بھی شروع کرے گا کیونکہ اسی سے خریداروں کا کمپنی پر اعتماد بڑھے گا۔

 

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.