انجن میں پانی کی بجائے کولنٹ استعمال کرنا کیوں ضروری؟

1 9,093

آپ کی گاڑی انجن جس کو “انٹرنل کمبسشن انجن” بھی کہا جاتا ہے اپنے آپریشن کے دوران بہت سے ہیٹ پیدا کرتا ہے۔ انجن کے درجہ حرارت کو نارمل رکھنے کیلئے اس میں ایک کولنگ سسٹم استعمال کیا جاتا ہے جو ریڈی ایٹر، پنکھوں، ہوزِز،تھرموسٹیٹ و دیگر چیزوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ سسٹم انجن کو زیادہ گرم ہونے سے روکتا ہے اور ایسے میں کولنٹ ایک بہترین آپشن ہے۔

انجن کولنگ سسٹم کا ایک اور اہم جزو لیکویڈ(liquid) بھی ہے جو انجن کے مختلف حصوں میں واٹر پمپ کے ذریعے گردش کرتا ہے۔ یہ لیکویڈ انجن میں موجود ہیٹ کو اپنے اندر جذب کر کے اسے ریڈیٹر کی جانب لے جانے کے بعد اس کو خارج کردیتا ہے۔ لیکویڈ کا درجہ حرارت ریڈیٹر کے پار چلنے والے پنکھے اور گاڑی چلنے کے دوران باہر سے آنے والی ہوا کی وجہ سے کم رہتا ہے۔

کولنٹ کا فنکشن

لیکویڈ واپس انجن کی طرف جاتا ہے اور انجن کی تمام گرمی سمیٹتے ہوئے ریڈیٹر کا رخ کرتا ہے اور یہ سائیکل چلتا رہتا ہے۔ اس لیکویڈ کا بنیادی کام ہیٹ کو جذب کر کے اسے انجن سے باہر منتقل کرنا ہوتا ہے۔

یاد رکھیں کہ انجن کے چلتے ہوئے کولنگ سسٹم کے اندر موجود لیکویڈ کا پریشر بہت زیادہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب انجن گرم ہو تو ریڈی ایٹر کیپ کو کھولنے سے گریز کریں۔ اس کے علاوہ انجن کے کولنگ سسٹم میں ریزروائر دیا جاتا ہے جہاں یہ لیکویڈ ٹرانسفر کیا جاتا ہے تاکہ اس کے پریشر کو کم کرتے ہوئے کولنگ سسٹم کے جزو کو نقصان سے محفوظ رکھا جائے۔

گاڑی کا کولنگ سسٹم انجن کو زیادہ سے زیادہ مستحکم درجہ حرارت پر رکھتا ہے قطع نظر اس سے کہ درجہ حرارت کتنا ہے۔ دوسری جانب اب زیادہ تر آنے والے انجنز اس طرح ڈیزائن کیے جاتے ہیں کہ وہ 105 سینٹی گریڈ پر آسانی کے ساتھ آپریٹ کر سکیں۔

کولنٹ اورعام پانی میں کیا فرق ہے؟

آپ کو بتاتے چلیں کہ سطح سمندر پر عام پانی کا بوائلنگ  پوائنٹ 100 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے لیکن سطح سمندر سے اونچائی بڑھنے کی صورت میں بوائلنگ پوائنٹ میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ یعنی کراچی میں پانی کا بوائلنگ پوائنٹ 100 ڈگری سینٹی گریڈ اور راولپنڈی میں 98 ڈگری سیںٹی گریڈ جبکہ مری میں 93 ڈگری سینٹی گریڈ ہوگا۔

اہم بات یہ ہے کہ عام پانی اپنے بوائلنگ پوائنٹ پر پہنچتے ہی ہیٹ جذب یا خارج کرنے کی بجائے بخارات بن کر اڑنے لگتا ہے جس سے انجن کے کولنگ سسٹم کی مجموعی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ بزید برآں یہ بخارات کولنگ سسٹم میں پریشر کو مزید بڑھاتے ہیں جس کی وجہ سے انجن میں ہیٹ مزید بڑھنے لگتی ہے یعنی انجن مزید گرم ہونے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر آپ عام پانی استعمال کرتے ہوئے جب آپ ریڈیٹر کیپ کھولتے ہیں تو آپ کو بہت سی بھاپ دیکھنے کو ملتی ہے اور اگر آپ اسی طرح مسلسل پانی کا استعمال کرتے ہیں تو امکانات ہیں کہ گاڑی کا انجن بری طرح متاثر ہوسکتا ہے۔

اس مسئلے کا حل یہی ہے کہ آپ پانی کی بجائے کولنٹ کا استعمال کریں کیوںکہ پانی کی نسبت کولنٹ کا بوائلنگ پوائنٹ زیادہ ہوتا ہے جو کہ کولنگ سسٹم میں موجود پریشر کی وجہ سے مزید بڑھتے ہوئے 135 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کولنٹ بھاپ بننے کی بجائے انجن کی ہیٹ کو خارج کرنے میں مدد کرتا ہے۔

کولنٹ کا ایک اور خاصیت

کولنٹ کا اور خاصیت یہ ہے کہ اور وہ یہ ہے کہ اس کا فریزنگ پوائنٹ کافی کم ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ اینٹی فریز کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ یہاں کولنٹ کا موازنہ پانی سے کیا جائے تو پانی کا فریزنگ پوائنٹ 0 ڈگری سینٹی گریڈ پر فریز ہو جاتا ہے جبکہ کولنٹ منفی 35 ڈگری سینٹی گریڈ پر بھی فریز نہیں ہوتا۔ ایسے میں قطع نظر کہ باہر درجہ حرارت کیا ہے انجن کی ہیٹ کو ٹرانسفر کرنے کی ضرورت رہتی ہی ہے۔ ایسے میں سخت سردی میں بھی انجن میں موجود لیکویڈ کو اپنا کام جاری رکھنا ہوتا ہے۔

چونکہ عام پانی 0 ڈگری سینٹی گریڈ پر فریز ہو جاتا ہے، اس لیے جب پانی کو انجن کے کولنگ سسٹم میں استعمال کیا جاتا ہے تو گاڑی پارک کرنے کی صورت میں یہ سردیوں میں فریز بھی ہو سکتا اور انجن سٹارٹ کرنے کی صورت میں غیر ضروری پریشر پیدا کر سکتا ہے۔ جیسا کہ پانی جم جانے کی صورت میں پھیل جاتا ہے تو اس صورت میں ریڈیٹر کوائل سمیت انجن کے دوسرے حصوں کو کریک بھی کرسکتا ہے۔ یہی وجہ کہ آپ کو انجن میں پانی کے استعمال سے روکا جاتا ہے۔

کولنٹ کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ انجن کے مختلف حصوں کو زنگ لگنے سے بھی بچاتا ہے جبکہ عام پانی استعمال کرنے کی صورت میں انجن کے حصوں کو زنگ لگنے کا خدشہ پایا جاتا ہے۔ خاص طور پانی واٹر پمپ قبل ازوقت خرابی کا باعث بھی بنتا ہے اور اگر انجن  کو زنگ لگ جاتا ہے تو اس صورت میں سسٹم کو بلاک بھی کر سکتا ہے۔

آپ مختلف رنگوں میں کولنٹ خرید سکتے ہیں جو کہ اس کی کیمسٹری پر منحصر کرتا ہے۔ آپ سبز، لال، گلابی، اورنج، نیلے، پرپل رنگ میں کولنٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ مختلف کار ساز کار اپنی مخصوص ضروریات کے مطابق مختلف قسم کے کولنٹ استعمال کرتے ہیں۔

کولنٹ کو انجن میں ڈالنے سے قبل اس میں مناسب مقدار میں پانی مکس ضرور کریں۔ اس کے علاوہ آپ دو مختلف رنگ کے کولنٹس کو مکس کر کے بھی استعمال نہیں کر سکتے۔

کبھی سمجھوتہ نہ کریں

بہتر یہی ہے کہ آپ وہی کولنٹ استعمال کریں جو کہ انجن میں پہلے سے ہی موجود ہے۔ کولنٹ کی کوالٹی پر یہر گز سمجھوتہ مت کریں بلکہ وہی کولںٹ استعمال کریں جو کہ کمپنی کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے۔

اگر آپ اپنے انجن میں پانی کا استعمال کر رہے ہیں تو پانی مکمل طور پر خارج کر کے تجویز کردہ کولںٹ استعمال کریں۔ یاد رکھیں کہ کولنٹ کی بھی ایک مخصوص مدت ہوتی ہے جس کے بعد اسے تبدیل کرنا پڑتا ہے۔

اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ انجن میں موجود کولنٹ غیر معمولی طور پر کم ہو رہا ہے تو آپ اس بات کو یقینی بنائیں کہ انجن میں کوئی لیکیج نہیں ہے۔ اکثر اوقات ربڑ ہوز میں نہ ںظر آنے والا سوراخ بھی لیکیج کا باعث بن سکتا ہے۔ اسی لیے تاکید کی جاتی ہے کہ نہ صرف ربڑ ہوز کی ریگولر معائنہ کیا جائے بلکہ پرانا ہونے پر اسے بروقت تبدیل بھی کیا جائے۔

آخر میں یہ کہ کولنٹس خوبصورت رنگوں میں دستیاب ہوتے ہیں جو کہ کسی بھی زہر سے کم نہیں ہوتے لہذا ان کو بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔

 

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.