پانچویں جنریشن ہونڈا سِٹی کے 7 سال؛ پاکستانی صارفین نئی سٹی کے منتظر!
نومبر 1992 میں ہونڈا موٹر کمپنی لمیٹڈ جاپان اور ایٹلس گروپ آف کمپنیز پاکستان کے اشتراک سے ہونڈا ایٹلس کارز پاکستان لمیٹڈ کا قیام عمل میں آیا۔ جبکہ ہونڈا ایٹلس کی پہلی گاڑی مئی 1994 میں سامنے آئی۔ تب پاکستان کے دیگر کار ساز اداروں کے مقابلے میں ہونڈا کو اعلی معیار، خصوصیات اورنئی گاڑیاں پیش کرنے کی وجہ سے منفرد مقام حاصل تھا۔
جب پاکستان میں گاڑیاں بننا شروع ہوئیں تو درآمدات پر تھوڑی سختی بھی کی گئی تاکہ مقامی کار ساز اداروں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جاسکے۔ اس زمانے میں ہونڈا واحد ادارہ تھا کہ جو ہر تھوڑے عرصے میں گاڑیوں کے نئے ماڈلز متعارف کرواتا رہا۔ ٹویوٹا نے ساتویں جنریشن ٹویوٹا کرولا (Toyota Corolla) پیش کی اور پھر تقریباً 9 سال تک (1993-2002) تک نئی کرولا متعارف نہیں کروائی۔ سوزوکی کی فہرست میں شامل سوزوکی مہران (Suzuki Mehran)، سوزوکی بولان اور سوزوکی راوی بھی اب تک جیسی تھی ویسی ہی پیش کی جارہی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان میں ان کی تیاری جب شروع کی گئی تب یہ دنیا کے لیے ایک دہائی پرانی گاڑیاں ہوچکی تھیں۔
ہونڈا پہلا مقامی کار ساز ادارہ تھا کہ جس نے پانچویں جنریشن ہونڈا سِوک 1995 کو صرف دو سال بعد 1996 میں نئی چھٹی جنریشن متعارف کروائی۔ ہونڈا پہلا مقامی کار ساز ادارہ تھا کہ جس نے 1997 میں ہونڈا سِٹی SX8 سیڈان پیش کر کے چھ سال پرانی سوزوکی مرگلہ کا سخت مقابلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہونڈا سِٹی اور سوزوکی سوِفٹ البیرک ٹیکسی کے طور پر استعمال ہوں گی
ہونڈا پہلا مقامی کار ساز ادارہ تھا کہ جس نے چھٹی جنریشن ہونڈا سِوک (Honda Civic) کا نیا انداز یعنی ‘فیس لفٹ’ 1998 میں پیش کیا جسے پاکستان میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔ ہونڈا پہلا مقامی کار ساز ادارہ تھا کہ جس نے سِوک اوریئل میں سن روف (Sunroof) کی خصوصیت شامل کی۔
ہونڈا کا ماضی دیکھیں تو آپ کو ہر 3 سال بعد ایک نیا ماڈل یا فیس لفٹ ملے گا۔ 1994 میں گاڑیوں کی تیاری شروع کرنے کے بعد 1996 میں پانچویں جنریشن سِوک کو چھٹی جنریشن سے تبدیل کردیا گیا۔ تقریباً تین سال بعد جنوری 1999 میں چھٹی جنریشن سِوک کا فیس لفٹ پیش کیا گیا۔ دو سال اور دو ماہ بعد مارچ 2001 میں ساتویں جنریشن سِوک متعارف کروادی گئی اور اس کے لگ بھگ تین سال بعد ساتویں جنریشن کا نیا انداز (جو ایگل آئی کے نام سے مشہور ہوا) 2004 میں منظر عام پر آیا۔ اسی طرح سِوک کی آٹھویں جنریشن جولائی 2006 میں متعارف کروا کر ہونڈا نے تین سال کے اندر نیا ماڈل پیش کرنے کی روایت برقرار رکھی۔
اسی طرح ہونڈا سِٹی SX8 کو پہلی بار جنوری 1997 میں متعارف کروایا گیا پھر جنوری 2000 میں اس کا نیا انداز (فیس لفٹ) بھی پیش کیا گیا۔ تین سال بعد اگست 2003 میں نئی سِٹی iDSl سامنے آئی اور اس کا فیس لفٹ سال 2006 میں منظر عام پر لایا گیا۔ بعد ازاں تین سال والی روایت جاری رکھتے ہوئے 31 جنوری 2009 کو سِٹی iDSl کو نئی سِٹی iVTEC سے تبدیل کردیا گیا۔
بدقسمتی سے اس وقت ہونڈا اپنی ہی روایت سے برقرار نہیں رکھ پا رہا۔ اب سے چھ سال قبل پیش کی جانے والی آٹھویں جنریشن سِوک کے بعد کئی فیس لفٹ اور ماڈل نہیں متعارف کروایا گیا۔
پاکستان میں پیش کی جانے والی ہونڈا سِوک 2016 کو چار سال قبل 2012 میں پیش کیا گیا تھا۔ ہونڈا کی روایت کے مطابق اسے 2015 میں اسے نیا انداز دیا جاناتھا تاہم ایسا کچھ نہ ہوا۔ اسی طرح 2009 میں پیش کی جانے والی ہونڈا سِٹی (Honda City) کو بھی 2012 میں نئے انداز میں پیش کیا جانا تھا لیکن اسے اکتوبر 2014 میں نیا انداز دیا گیا۔ بین الاقوامی سطح پر ہونڈا سِٹی کی چھٹی جنریشن 2013 میں متعارف کروائی گئی اور بہت جلد اس کا فیس لفٹ بھی آن والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہونڈا وِزل RS: پاکستانیوں کی پسندیدہ وِزل ہائبرڈ کا جدید انداز
تاہم ہونڈا ایٹلس اب تک پانچویں جنریشن کی ہونڈا سِٹی فروخت کر رہی ہے جس نے 31 جنوری 2016 کو اپنے ساتھ سال مکمل کرلیے اور اب آٹھویں سال میں قدم رکھ دیا ہے۔ یہ ہونڈا کی جانب سے پیش کی جانے والی گاڑیوں میں سب سے طویل وقفہ ہے کہ جس دوران کوئی بھی نیا ماڈل یا فیس لفٹ نہیں پیش کیا گیا۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان کو سِٹی کی نئی جنریشن ہی سے محروم نہیں رکھا گیا بلکہ بہت سی بنیادی خصوصیات سے بھی دور کردیا گیا ہے جو ماضی میں گاڑی کے ساتھ شامل رہی ہیں۔ ہونڈا نے پہلی بار گاڑی کے پچھلے حصے میں اوپری جانب لائٹس کا خیال پیش کیا تھا جسے ابتداء میں حفاظتی سہولت کے طور پر ہونڈا گاڑیوں میں پیش کیا جاتا رہا۔ لیکن پانچویں جنریشن سِٹی میں یہ شامل نہیں۔ علاوہ ازیں ہونڈا نے موجودہ سِٹی کی ڈگی میں لگی چھوٹی سے لائٹ بھی نکال دی جو 80 کی دہائی میں پیش کی جانے والی گاڑیوں تک میں شامل رہی ہے۔
پاکستان میں ہونڈا سِٹی 2015 کی اوسط قیمت 15 لاکھ روپے ہے اور اتنے پیسے خرچ کرنے کے بعد بھی گاڑی کے مالک کو ڈگی میں لائٹ لگوانے کے لیے اضافی پیسے خرچ کرنا پڑتے ہیں۔ ڈرائیور کی سہولت کے لیے اگلی نشستوں کے درمیان بازو رکھنے کی جگہ بھی نہیں بنائی گئی اور پھر اگلے ماڈلز تو سینٹرل لاک کی خصوصیت سے بھی عاری ہوگئے
1997 میں یہی ہونڈا تھی کہ جس کی سِٹی SX8 میں سینٹرل لاک، ڈگی میں لائٹس اور بہت سی بنیادی سہولیات شامل تھیں جو آج 2016 میں ہونڈا فراہم نہیں کر رہا۔
نئی ہونڈا سِٹی 2016 صرف 22,254 روپے ماہانہ اقساط پر حاصل کریں
انتہائی سست آٹو میٹک ٹرانسمیشن اور غیر معیاری سسپنشن کی وجہ سے گاڑی چلانے میں مشکلات کے باوجود سِٹی ہمارے ملک کی مشہور ترین گاڑیوں میں شمار ہوتی رہی ہے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ہونڈا سِٹی کی پانچویں جنریشن اب صرف سِٹی کے نام سے جانی جاتی ہے اور مارکیٹ میں اس کے مدمقابل کوئی دوسری گاڑی بھی نہیں ہے۔ عرصہ ہوا کہ جب 2010 میں سوزوکی لیانا بھی مقابلے سے باہر ہوگئی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ مسابقت نہ ہونے کی وجہ سے ہونڈا اب سِٹی کی چھٹی جنریشن پاکستان میں متعارف کروانے کا ارادہ نہیں رکھتا اور موجودہ سِٹی ہی سے صارفین کا دل بہلا رہا ہے۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہونڈا اپنے مداحوں کو شدید مایوس کر رہا ہے اسی لیے ممکنہ خریدار بھی اب نئی ٹویوٹا کرولا یا پھر درآمد شدہ جاپانی گاڑیوں کی طرف راغب ہورہے ہیں۔ اس سے ہونڈا کو اتنا شدید نقصان پہنچ رہا ہے کہ اب وہ ہونڈا سِوک اور ہونڈا سِٹی کی فروخت سے متعلق اعداد و شمار بھی علیحدہ پیش کرنے کے بجائے مجموعہ بتا رہے ہیں۔ یوں تو ہونڈا ایٹلس CR-V، CR-Z، HR-V (نئی مگر ہائبرڈ ٹیکنالوجی کے بغیر ہونڈا وِزل 2015) اور ہونڈا اکارڈ پیش کر کے اپنا نام برقرار رکھ ہوئے ہے لیکن حقیقت میں یہ گاڑیاں مارکیٹ کا 5 فیصد بھی نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گزشتہ دہائی کی بہترین سیڈان گاڑیاں
گاڑیوں کے شعبے میں سب سے نمایاں ادارے، جدید اور معیاری گاڑیاں پیش کرنے کے لیے مشہور ہونڈا کو پاک سوزوکی کے نقش قدم پر چلتا ہوا دیکھنا بہت کرب ناک ہے۔
اب وقت آگیا ہے کہ ہونڈا پاکستانی مارکیٹ میں اپنی کھوئی ہوئی سبقت دوبارہ حاصل کرے اور مارکیٹ کی طلب کودیکھتے ہوئے کم قیمت گاڑیاں جیسے ہونڈا جاز (Honda Jazz) یا ہونڈا لائف (Honda Life) یہاں متعارف کروائے۔ نئی ہونڈا سِوک X بھی پاکستان آیا چاہتی ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ ہونڈا پاکستان کو ایک بار پھر سب کی نظروں کا مرکز بنا دے گی لیکن ہونڈا کو اب دلوں میں گھر کرنے کے لیے مزید محنت کرنا ہوگی۔ اپنے مداحوں، صارفین اور خریداروں کو کسی قیمت پر مایوس نہیں کرنا ہوگا۔ کیوں کہ اسی طرح ہونڈا خوابوں کو حقیقت کا روپ دے سکتا ہے۔